شمالی کوریا سے داغا جانے والا میزائل روسی ساختہ ہے: جنوبی کوریا

جنوبی کورین وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ان کے پانیوں سے ملنے والے میزائل کا ملبہ ان پروجیکٹائلز سے مماثلت رکھتا ہے جو روس یوکرین کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے۔

شمالی کوریا کے میزائل کا ملبہ، جو جنوبی کوریا کے شہر سوکچو سے 35 میل مشرق میں گرا تھا (روئٹرز)

جنوبی کوریا کی فوج نے کہا ہے کہ ملک کے پانیوں سے ملنے والے شمالی کوریا کے میزائل کے ملبے کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ سوویت دور کا زمین سے فضا میں مار کرنے والا ایس اے 5 میزائل تھا اور روس اس سے ملتے جلتے پروجیکٹائل یوکرین کے خلاف جنگ میں بھی استعمال کر چکا ہے۔

جنوبی کوریا کا یہ دعویٰ شمالی کوریا کی جانب سے امریکہ کے اس الزام کو مسترد کرنے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے کہ پیانگ یانگ نے جنگ میں استعمال کے لیے روس سے توپ خانے کے گولے اور گولہ بارود برآمد کیا تھا۔

اگر یہ الزام درست ہے تو یہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی ممکنہ خلاف ورزی ہے، جس کے تحت شمالی کوریا پر ہتھیاروں کی برآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

جنوبی کوریا نے دو نومبر کو شمالی کوریا کی جانب سے داغے گئے بیلسٹک میزائل کا ملبہ نکال لیا تھا، جو دونوں ممالک کے درمیان سمندری سرحد عبور کر کے پہلی بار جنوبی کوریا کے پانیوں میں گرا تھا اور اس سے جنگ کے خطرے کی گھنٹی بج گئی تھی۔

جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے میزائل کی ظاہری شکل اور خصوصیت کا حوالہ دیتے ہوئے بدھ کو کہا کہ ان کی سمندری حدود سے برآمد ہونے والا ملبہ روسی ساختہ ایس اے 5 میزائل کے حصے تھے۔

روس نے حال ہی میں یوکرین میں بھی ایسے ہی میزائل استعمال کیے ہیں۔

کورین وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا: ’ایس اے 5 میزائل کا داغا جانا واضح طور پر جان بوجھ کر کی جانے والی اشتعال انگیزی تھی۔‘

ان کے بقول: ’ایس اے 5 میں سطح سے سطح پر مار کرنے والے میزائل کی خصوصیات بھی ہیں اور روس نے یوکرین میں بھی اسی طرح کے میزائلوں کو سطح سے سطح پر حملوں کے لیے استعمال کیا ہے۔‘

شمالی کوریا نے جزیرہ نما کوریا میں جاری کشیدگی کو بڑھاتے ہوئے بدھ کو بھی اپنے مشرقی سمندر کی جانب ایک بار پھر کم از کم ایک بیلسٹک میزائل داغا تھا۔

ایس اے 5 ایک فضائی دفاعی میزائل ہے، جو سوویت یونین نے ڈیزائن کیا تھا، جہاں اسے ایس 200 کا نام دیا گیا تھا تاکہ اونچائی والے اہداف اور سٹریٹیجک بمبار طیاروں کو نشانہ بنایا جا سکے۔

سینٹر فار سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے میزائل ڈیفنس پروجیکٹ کے مطابق یہ میزائل پوری دنیا میں برآمد کیا گیا تھا اور کم از کم ایک درجن ممالک میں اب بھی استعمال میں ہے۔

ڈچ محققین کے 2020 کے سروے کے مطابق شمالی کوریا نے 1980 کی دہائی کے وسط میں ایس اے 5 سسٹمز حاصل کیے تھے۔

محققین نے لکھا ہے کہ شمالی کوریا کی دو سائٹس، جو طویل فاصلے والے سسٹمز سے لیس ہیں، شمالی کوریا کی فضائی حدود کے ساتھ ساتھ جنوب کے ایک بڑے حصے کا دفاع کرتے ہیں۔

تاہم سٹریٹیجک طیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیے جانے کے بعد ایف 15 اور ایف 16 جیسے جدید اور تیز رفتار جیٹ طیاروں کے خلاف ان کا استعمال غیر فعال ہو سکتا ہے۔

میزائل کا ملبہ ان میزائلوں کا حصہ تھا، جب شمالی کوریا نے غیر معمولی طور پر ایک ہی دن میں 26 میزائل داغے جانے کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایس اے 5 شمالی کوریا کا پہلا میزائل ہے جو 2018 کے کوریائی فوجی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنوبی کوریا کے پانیوں میں گرا۔

یہ میزائل جنوبی کوریا کے شہر سوکچو سے 35 میل مشرق میں گرا، جس کے فوری بعد اولیونگ جزیرے پر ہوائی حملے کے سائرن بج اٹھے۔

رواں ستمبر میں امریکی حکام نے کہا کہ نئی خفیہ معلومات سے پتہ چلا ہے کہ روس شمالی کوریا سے لاکھوں راکٹ اور توپ خانے کے گولے درآمد کر رہا ہے۔ پیانگ یانگ نے اپنے ردعمل میں امریکہ سے کہا کہ وہ ’لاپرواہی پر مبنی تبصرے کرنا بند کرے اور اپنا منہ بند رکھے۔‘

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے دو نومبر کو کہا تھا: ’ہمیں اشارے ملے ہیں کہ شمالی کوریا خفیہ طور پر (روس کو میزائلوں کی) سپلائی کر رہا ہے اور ہم یہ دیکھنے کے لیے نگرانی کریں گے کہ آیا یہ کھیپ موصول ہوئی ہے یا نہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہماری معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے دیگر ممالک کے ذریعے سپلائی کے طریقہ کار کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

اقوام متحدہ نے شمالی کوریا کو دوسرے ممالک کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے، لیکن اقوام متحدہ کی رپورٹوں میں انکشاف ہوا ہے کہ پیانگ یانگ نے شام، لیبیا، سوڈان اور دنیا بھر کے دیگر تنازعات سے متاثرہ ممالک کو غیر قانونی طور پر ہتھیاروں کی فروخت کی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا