’میزائل تجربات جنوبی کوریا اور امریکہ پر حملے کی مشق تھے‘

شمالی کوریا کی فوج نے کہا ہے کہ ’یہ مشقیں پیانگ یانگ کے امریکی اور جنوبی کوریا کی اشتعال انگیز فوجی مشقوں کا ’زیادہ اچھے اور بے رحمی سے‘ مقابلہ کرنے کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں۔‘

تین نومبر 2022 کو جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول کے ایک ریلوے سٹیشن پر ایک خاتون ٹیلی ویژن سکرین کے پاس سے گزر رہی ہیں، جس میں شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی فائل فوٹیج کے ساتھ خبر نشر کی گئی ہے۔ شمالی کوریا نے تین نومبر کو ایک طویل فاصلے اور دو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل فائر کیے (اے ایف پی)

شمالی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے حالیہ میزائل تجربات اس کے حریفوں کے فضائی اڈوں اور جنگی طیاروں پر حملہ کرنے اور ان کے آپریشن کمانڈ سسٹم کو مفلوج کرنے کی مشقیں تھیں۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق شمالی کوریا کی فوج نے مزید کہا کہ ’یہ مشقیں پیانگ یانگ کے امریکی اور جنوبی کوریا کی اشتعال انگیز فوجی مشقوں کا ’زیادہ اچھے اور بے رحمی سے‘ مقابلہ کرنے کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں۔‘

شمالی کوریا نے گذشتہ ہفتوں کے دوران درجنوں میزائل تجربات کیے تھے اور اس کے جنگی طیاروں نے بھی کئی علاقوں میں پروازیں کی تھیں جیس کے بعد سے جنوبی کوریا اور جاپان کے کچھ علاقوں میں لوگوں کے انخلا کی وارننگز بھی جاری کی گئی تھیں۔

شمالی کوریا کے مطابق یہ سب امریکہ اور جنوبی کوریا کی فضائیہ کی بڑی مشقوں کے جواب میں کیا گیا تھا۔

تاہم امریکی اور جنوبی کوریا کے حکام نے شمالی کوریا کے ان میزائل تجربے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی مشقیں دفاعی نوعیت کی تھیں۔

سرکاری میڈیا کے ذریعے جاری ایک بیان میں شمالی کوریا کے جنرل سٹاف نے کہا کہ ’کورین پیپلز آرمی کی حالیہ اسی طرح کی فوجی کارروائیاں شمالی کوریا کا واضح جواب ہے کہ دشمنوں کی اشتعال انگیز فوجی حرکتیں اگر مستقل طور پر جاری رہیں گی تو کوریا اتنی ہی طاقت اور بے رحمی سے ان کا مقابلہ کرے گا۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’شمالی کوریا کے ہتھیاروں کے تجربات میں وار ہیڈز سے لدے بیلسٹک میزائل اور زیر زمین حملہ آور ہونے والے وار ہیڈز شامل تھے جن کا مقصد دشمن کے فضائی اڈوں پر حملہ کرنا تھا۔ اس کے علاوہ ان میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے اور سٹریٹجک کروز میزائل بھی شامل تھے۔‘

اس بیان میں شمالی کوریا کے حکام نے جمعرات کو بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کی مبینہ لانچ کا خاص طور پر ذکر نہیں کیا جس کا مقصد امریکی سرزمین کو نشانہ بنانا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شمالی کے تقریباً تمام دیگر میزائل جو گذشتہ ہفتے لانچ کیے گئے تھے، ممکنہ طور پر کم فاصلے تک مار کرنے والے تھے، جن میں سے بہت سے جوہری صلاحیت کے حامل ہتھیار تھے۔ جو جنوبی کوریا میں اہم فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جن میں امریکی فوجی اڈے بھی شامل ہیں۔

امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان اس سال کی ’ویجیلنٹ سٹارم‘ فضائیہ کی مشقیں موسم خزاں کی سالانہ مشقوں کے لیے اب تک کی سب سے بڑی مشقیں تھیں۔ جن میں جدید ایف 35 طیاروں سمیت 240 طیاروں نے حصہ لیا تھا۔ یہ مشقیں ابتدائی طور پر جمعے تک جاری رہنی تھیں لیکن شمالی کوریا کے میزائل تجربات کے بعد ان میں ایک دن کی توسیع کر دی گئی تھی۔

ہفتے کو فضائیہ کی مشقوں کے آخری دن امریکہ نے شمالی کوریا کے خلاف طاقت کے مظاہرے میں جنوبی کوریا کے اوپر دو B-1B سپرسونک بمبار طیارے اڑائے، جو دسمبر 2017 کے بعد اس طیارے کا پہلا فلائی اوور ہے۔

دوسری جانب جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے کہا کہ ’مشترکہ مشقوں میں B-1Bs کی شرکت نے شمالی کوریا کی اشتعال انگیزیوں کا ’سخت جواب‘ دینے کے لیے اتحادیوں کی تیاری اور اپنی فوجی صلاحیتوں کے ساتھ اپنے اتحادی کے دفاع کرنے کے امریکی عزم کو ظاہر کیا۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر شمالی کوریا کا مقصد امریکہ اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں کو اپنے جوہری ہتھیاروں کو جدید بنانے اور مستقبل کے معاملات میں امریکہ سے زیادہ مراعات حاصل کرنے کے لیے اپنا فائدہ اٹھانے کے لیے استعمال کرنا ہے۔

امریکی اور جنوبی کوریا کی فوجیں مئی میں جنوبی کوریا کے قدامت پسند صدر یون سک یول کی فتح کے بعد سے اپنی باقاعدہ فوجی مشقوں کو بڑھا رہی ہیں، جنہوں نے شمالی کوریا کی اشتعال انگیزیوں پر سخت موقف اختیار کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اکتوبر میں بھی شمالی کوریا نے دو ہفتے سے بھی کم وقت میں پابندیوں کی پروا نہ کرتے ہوئے چھ سے زائد میزائل میزائل تجربات کیے تھے۔ جبکہ گذشتہ ہفتے کو بھی جدید میزائلوں کے تازہ ترین تجربات کیے گئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا