عالمی تنہائی کے شکار روس اور شمالی کوریا کی قربتیں

یوکرین کے خلاف جنگ کی وجہ سے روس کی تنہائی میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد شمالی کوریا کے لیے روس کی اہمیت بڑھی ہے۔

25 اپریل 2019 کی اس تصویر میں روسی صدر ولادی میر پوتن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان روسی علاقے رسکی آئی لینڈ میں ہونے والی ایک ملاقات کے دوران(اے ایف پی)

اقوام متحدہ نے اس ہفتے کہا ہے کہ اسے ایسی معلومات ملی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی کوریا روس کو ’نمایاں‘ تعداد میں توبوں کے گولے فراہم کر رہا ہے۔ یہ اس بات کی ایک اور علامت ہے کہ تنہائی کے شکار ان دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرین کے خلاف جنگ کی وجہ سے روس کی تنہائی میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد شمالی کوریا کے لیے روس کی اہمیت بڑھی ہے۔

شمالی کوریا کے روس کے ساتھ تعلقات ہمیشہ اتنے پرجوش نہیں رہے جتنے ایک مستحکم سوویت یونین کے دنوں میں تھے لیکن اب یہ ملک ماسکو کی ضرورت سے واضح فائدہ اٹھا رہا ہے۔

سیاسی حمایت

کمیونسٹ شمالی کوریا کی تشکیل سرد جنگ کے ابتدائی دنوں میں سوویت یونین کی حمایت سے ہوئی تھی۔

شمالی کوریا نے بعد میں چین اور سوویت یونین کی وسیع امداد کے ساتھ 1950-1953 کی کوریائی جنگ جنوبی کوریا اور اس کے امریکی اور دیگر اتحادیوں کے خلاف جنگ لڑی۔

 شمالی کوریا کئی دہائیوں تک سوویت امداد پر بہت زیادہ انحصار کرتا رہا ہے اور جب 1990 کی دہائی میں سوویت یونین ٹوٹ گیا تو اس کے بعد شمالی کوریا کو ہلاکت خیز قحط کا سامنا کرنا پڑا۔

پیانگ یانگ کے رہنماؤں نے بیجنگ اور ماسکو کو ایک دوسرے کو متوازن کرنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ شروع میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے دونوں ممالک کے ساتھ نسبتاً سرد تعلقات تھے۔

دونوں نے شمالی کوریا کے جوہری تجربات کے معاملے میں اس پر سخت پابندیاں عائد کرنے میں امریکہ کا ساتھ دیا۔

2017 میں شمالی کوریا نے آخری ایٹمی تجربہ کیا جس کے بعد کم نے روس اور چین کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے۔

انہوں نے 2019 میں ہونے روسی شہر ولادی ووستک میں ہونے والی ایک سربراہ ملاقات کے دوران پہلی بار روسی صدر ولادی میر پوتن سے ملاقات کی۔

اکتوبر میں کم نے صدر پوتن کو ان کی سالگرہ پر مبارک باد کا پیغام بھیجا اور انہیں امریکی چیلنجز اور خطرات کو کچلنے پر مبارک دی۔

 بعد ازاں مئی میں روس اور چین نے شمالی کوریا پر نئی پابندی کی مخالفت کی اور امریکی قیادت میں شمالی کوریا پر پابندیاں لگانے کی امریکی قرارداد کو ویٹو کر دیا۔

اس طرح 2006 سے شمالی کوریا کو سزا شروع کرنے کے بعد سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پہلی مرتبہ کھلے عام تقسیم کا شکار ہو گئی۔

یوکرین جنگ میں حمایت

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس کے یوکرین پر حملے کے بعد شمالی کوریا نے کھل کر ماسکو کی حمایت کے ساتھ جواب دیا ہے۔

شمالی کوریا ان ممالک میں سے ایک ہے جس نے یوکرین کے الگ ہونے والے علاقوں کی آزادی کو تسلیم کیا اور یوکرین کے کچھ حصوں کے روس کے ساتھ الحاق کے اعلان کے حمایت کی حمایت کی۔

ولادی ووستک میں فار ایسٹرن فیڈرل یونیورسٹی کے پروفیسر ارتیوم لیوکن نے ویب سائٹ 38 نارتھ کے کے تازہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’ماسکو کی یوکرین میں خصوصی فوجی کارروائی نئی جغرافیانی و سیاسی حقیقت میں داخل ہو چکی ہے جس میں کریملن اور (شمالی کوریا) ممکن ہے کہ مسلسل قریب ہوتے جائیں۔ حتیٰ کہ شائد اس مقام تک کہ وہ اپنے نیم اتحاد پر مبنی ان تعلقات کو دوبارہ استوار کر لیں جو سرد جنگ میں قائم تھے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پیانگ یانگ نے روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو بیان کرنے کے لیے ’ٹیکٹیکل اور سٹریٹیجک تعاون‘ کے نئے الفاظ استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

روس اور شمالی کوریا دونوں نے امریکہ کے ان دعوؤں کی تردید کی ہے کہ روس نے شمالی کوریا سے لاکھوں راؤنڈ گولہ بارود اور دیگر ہتھیار خریدنے کی کوشش کی ہے۔

معاشی تعلقات

کوویڈ کی وبا کے بعد 30 قیمتی گھوڑوں کے معمول سے ہٹ کر کارگو کے ساتھ روس اور شمالی کوریا کے درمیان مال بردار ٹرین کا سفر حال ہی میں پہلی بار بحال ہوا ہے۔

روس کے سرکاری خبر رساں ادارے آر آئی اے کا کہنا ہے کہ اگلے کارگو میں بڑی مقدار میں ادویات بھیجی جائیں گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی تجارت کا بڑا حصہ چین کے راستے ہوتا ہے لیکن روس بھی ممکنہ طور پر اہم شراکت دار ہے، خاص طور پر تیل کی فراہمی میں۔

ماسکو نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کی تردید کی ہے لیکن روسی ٹینکرز پر شمالی کوریا کو تیل کی محدود برآمد کی پابندی سے بچنے میں مدد کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ پابندی کی نگرانی کرنے والوں نے رپورٹ کیا ہے کہ پابندی کے باوجود مزدور روس میں موجود ہیں۔

اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت عائد پابندی کے باوجود روسی حکام نے شمالی کوریا کے 20 سے 50 ہزار مزدور بھرتی کرنے لیے سیاسی انتظامات پر کام کرنے کی کھلے عام بات کی ہے۔

یوکرین کے الگ ہونے والے علاقوں میں موجود روسی حکام اور رہنماؤں نے ان جنگ زدہ علاقوں کی تعمیر نو میں مدد کے لیے شمالی کوریا کے کارکنوں کی امداد حاصل کرنے کے امکان پر بات کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا