دشمنوں کو مٹانے کے لیے جوہری میزائل کا تجربہ کیا: شمالی کوریا

شمالی کوریا کے مطابق اس کے حالیہ میزائل تجربات ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی مشقوں کا حصہ تھے جن کا مقصد امریکہ اور جنوبی کوریا کے ممکنہ اہداف کو ’نشانہ بنانا اور مٹانا‘ تھا۔

شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے کی جانب سے 10 اکتوبر 2022 کو جاری کی جانے والی اس تصویر میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو ایک نامعلوم مقام پر ایک میزائل تجربے کا مشاہدہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے(روئٹرز)

شمالی کوریا نے کہا ہے کہ اس کے حالیہ میزائل تجربات ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی مشقوں کا حصہ تھے جن کا مقصد امریکہ اور جنوبی کوریا کے ممکنہ اہداف کو ’نشانہ بنانا اور مٹانا‘ تھا۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق شمالی کوریا کے سرکاری ذرائع ابلاغ پر سوموار کو نشر ہونے والی خبروں میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے عندیہ دیا ہے کہ وہ آنے والے ہفتوں میں اشتعال انگیز مزید تجربات کریں گے۔

شمالی کوریا کی حکمران جماعت کے 77 ویں یوم تاسیس کے موقعے پر ملک کے سرکاری خبر رساں ادارے کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ٹیکٹیکل جوہری آپریشن یونٹس کی میزائل داغنے کی سات بار کی جانے والی مشقوں کے ذریعے جوہری جنگی فورسز کی حقیقی جنگی صلاحیتیں ظاہر کی گئیں کہ وہ کسی بھی جگہ کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانے اور مکمل تباہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘

کے سی این اے کا کہنا تھا کہ میزائل تجربات امریکی اور جنوبی کوریائی افواج کی تازہ ان بحری مشقوں کے جواب میں کیے گئے جن میں جوہری طاقت سے چلنے والے طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس رونلڈ ریگن نے حصہ لیا۔

نیوز ایجنسی نے کہا کہ مشقوں کو ایک فوجی خطرے کے طور پر دیکھتے ہوئے شمالی کوریا نے اپنی جنگی صلاحیت کو جانچنے اور بہتر بنانے اور دشمنوں کو وارننگ دینے کے لیے ’حقیقی جنگ کی نقل ‘ کرنے کا فیصلہ کیا۔

شمالی کوریا امریکہ اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں کو حملے کی مشق سمجھتا ہے حالاں کہ دونوں اتحادی ملکوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ مشقیں دفاعی نوعیت کی تھیں۔

 مئی میں سیئول میں قدامت پسند حکومت کے قیام کے بعد سے امریکی اور جنوبی کوریا کی فوجیں اپنی مشقوں کو توسیع دے رہی ہیں۔ قبل ازیں کرونا وائرس کی وبا اور پیانگ یانگ اور واشنگٹن کے درمیان غیر فعال جوہری سفارت کاری کی وجہ سے دونوں ملکوں کی مشقیں محدود ہو گئی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کے سی این اے نے رپورٹ کیا ہے کہ کم نے تمام میزائل تجربات کی نگرانی کی۔ ان تجربات میں جوہری صلاحیت کے حامل ایک بیلسٹک میزائل کا تجربہ بھی شامل ہے۔

 یہ میزائل شمال مشرق میں واقع ایک آبی ذخیرے کے اندر سے داغا گیا۔ ایک اور بیلسٹک میزائل جنوبی کوریا کے ہوائی اڈے پر حملہ کرنے کے لیے ڈیزائن کردہ ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار لے جانے کی نقل تھا۔ زمین سے زمین پر مار کرنے والا نئی قسم کا بیلسٹک میزائل بھی مشقوں کا حصہ تھا جو جاپان کے اوپر سے گزرا۔

کے سی این اے کے مطابق کم کا کہنا تھا کہ کم نے کہا کہ یہ میزائل تجربات جنوبی کوریا اور امریکہ کے لیے ’واضح انتباہ‘ ہیں جو انھیں شمالی کوریا کی جوابی ایٹمی صلاحیت اور حملے کی صلاحیتوں سے آگاہ کرتے ہیں۔

کم جونگ ان کے بقول: ’امریکہ اور جنوبی کوریا کی حکومت کی جانب سے کشیدگی میں اضافہ کرنے کی مستقل، جان بوجھ کر کی جانے والی اور غیر ذمہ دارانہ کارروائیاں صرف ہمارے بڑے ردعمل کو دعوت دیں گی اور ہم صورت حال کے بحران پر مستقل اور سختی سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘

کم نے یہ بھی ایک بار پھر واضح کیا کہ اب وہ امریکہ کے ساتھ تخفیف اسلحہ کی سفارت کاری کو دوبارہ شروع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے اور وہ اپنے ہتھیاروں کے ذخیرے کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ کم کے بیانات سے ظاہر ہوتا کہ وہ بڑے ہتھیاروں کے مزید تجربات کر سکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمالی کوریا نے گذشتہ دو ہفتے سے بھی کم وقت میں پابندیوں کی پروا نہ کرتے ہوئے چھ میزائل میزائل تجربات کیے ہیں۔ گذشتہ جمعرات کو بھی بیلسٹک میزائلوں کے دو تازہ ترین تجربات کیے گئے۔

اس سے قبل منگل کو شمالی کوریا نے درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل فائر کیا تھا، جو جاپانی علاقوں کے اوپر سے ہوکر گزرا۔ گذشتہ پانچ سال میں کیا جانے والا بیلسٹک میزائل کا یہ پہلا تجربہ تھا، جو امریکی علاقے گوام تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔  یہ میزائل جن علاقوں کے اوپر سے گزرا وہاں کے لوگوں کو حفاظتی پناہ لینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

 جنوبی کوریا کے حکام نے حال ہی میں کہا ہے کہ شمالی کوریا اپنا ساتواں جوہری تجربہ کرنے کے لیے تیار ہے جب کہ مائع ایندھن سے چلنے والے ایک نئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل اور آبدوز سے داغے جانے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنے کی بھی تیاری کر رہا ہے۔

امریکی حکام نے بارہا شمالی کوریا پر زور دیا ہے کہ وہ بغیر کسی پیشگی شرط کے مذاکرات میں واپس آجائے لیکن شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرے گا جب تک کہ امریکہ پہلے شمالی کوریا کی دشمنی پر مبنی پالیسیاں ترک نہیں کر دیتا۔ وہ بظاہر امریکہ اور جنوبی کوریا کی باقاعدہ فوجی مشقوں اور امریکہ کی زیرقیادت شمالی کوریا پر معاشی پابندیوں کا حوالہ دے رہے تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کم کا مقصد بالآخر شمالی کوریا کو ایک قانونی جوہری ریاست کے طور پر امریکہ سے تسلیم کروانے کے لیے اپنے جدید جوہری پروگرام کا استعمال کریں گے۔ کم اس عمل کو شمالی کوریا پر عائد تباہ کن معاشی پابندیاں ختم کروانے کے لیے ضروری سمجھتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا