شمالی کوریا کے میزائل تجربے سے نمٹنے پر سلامتی کونسل تقسیم

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس مسقبل کے اقدامات کے متعلق کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوا، کیونکہ روس اور چین کا کہنا ہے کہ خطے میں امریکی قیادت میں فوجی مشقوں نے شمالی کوریا کو ایسی کارروائی پر اکسایا۔

چھ اکتوبر 2022 کی اس تصویر میں جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول کے ایک ریلوے سٹیشن پر لوگ ٹی وی سکرین پر شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی فائل فوٹیج کے ساتھ نشر ہونے والی خبر دیکھ رہے ہیں۔ شمالی کوریا نے چھ اکتوبر کو دو بیلسٹک میزائل فائر کیے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی منقسم سلامتی کونسل بدھ کو اس بحث پر پھر تقسیم ہوگئی کہ جاپانی سرزمین کے اوپر سے شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل کے تجربے سے کیسے نمٹا جائے۔

روس اور چین نے زور دے کر کہا ہے کہ اس خطے میں امریکی قیادت میں فوجی مشقوں نے شمالی کوریا کو ایسی کارروائی کرنے پر اکسایا جبکہ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ میزائل تجربات امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے خلاف ’جوابی اقدامات‘ ہیں۔

خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق بدھ کو ہونے والا اجلاس مسقبل کے اقدامات کے متعلق کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوا، حتیٰ کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے خبردار بھی کیا گیا تھا کہ رواں برس شمالی کوریا کی جانب سے ریکارڈ تعداد میں میزائل تجربات پر اتفاق رائے تک پہنچنے میں کونسل کی ناکامی شمالی کوریا کی حوصلہ افزائی اور اقوام متحدہ کے سب سے طاقتور ادارے کے اختیار کو کمزور کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ میں جاپان کے نائب نمائندے ہیروشی منامی نے کہا کہ ’اس کونسل کو کام کرنا چاہیے اور ایک ایسا اقدام کرنا چاہیے جو اس کی ساکھ کو بحال کرے، اس کونسل کو اس بات کا دھیان رکھنا چاہیے کہ اسے آزمایا جا رہا ہے اور اس کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔‘

شمالی کوریا کی جانب سے منگل کو کیا جانے والا میزائل تجربہ اب تک سب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کا تجربہ تھا، یہ ایک جوہری صلاحیت کا حامل بیلسٹک میزائل تھا، جو جاپان کے اوپر سے گزرا اور امریکی بحرالکاہل کے علاقے گوام اور اس سے آگے تک جانے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ اس کی وجہ سے جاپانی حکومت کو انخلا کے انتباہ جاری کرنا اور ٹرینوں کو روکنا پڑا۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے رواں برس بیلسٹک میزائلوں کے غیر متوقع تجربات کیے گئے ہیں جن کی تعداد اب 40 سے زائد ہو چکی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ شمالی کوریا بھی ساتویں ایٹمی دھماکے کی طرف بڑھ رہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح شمالی کوریا نے صرف 22 منٹ کے وقفے سے اپنے مشرقی پانیوں کی جانب دو بیلسٹک میزائل داغے۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے مراعات حاصل کرنے کی غرض سے ایک مکمل جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو امریکی سرزمین اور امریکی اتحادیوں کے علاقے کو خطرے میں ڈالنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

سال 2017 کے بعد منگل کو پہلا  ایسا تجربہ کیا گیا جس میں مزائل جاپان کے اوپر سے گزرا۔ یہ حملہ امریکی قیادت میں جاپان کے سمندر میں  جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی مشقوں کے چند روز بعد کیا گیا۔ اس مشق میں نیوکلیئر پاور امریکہ کا طیارہ بردار بحری جہاز بھی شامل تھا۔

اقوام متحدہ میں روس کی نائب مندوب اینا ایوسٹگینیوا نے سلامتی کونسل کے ارکان پر زور دیا کہ یہ امریکی قیادت میں ہونے والی اس مشق کی ’غیر ذمہ داری‘ تھی اور اس کے ساتھ ساتھ ایشیا پیسیفک خطے میں شراکت داروں کے ساتھ بڑھتے ہوئے امریکی اتحاد کی وجہ سے شمالی کوریا نے یہ اقدام اٹھایا۔

اقوام متحدہ میں چین کے نائب مندوب گینگ شوانگ نے اس معاملے کو امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان تصادم کے طور پر پیش کیا اور واشنگٹن کی جانب سے مزید مصالحتی نقطہ نظر اپنانے پر زور دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بدھ کا اجلاس اس معاملے پر مزید بحث کے لیے مبہم اصرار پر اختتام پذیر ہوا۔ یہ روس اور چین کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے خلاف بڑھتی ہوئی پولرائزیشن کی تازہ ترین مثال تھی۔

یوکرین پر روس کے حملے، ایشیا پیسیفک خطے میں چین کی فوجی ہٹ دھرمی اور اس پر امریکی ردعمل اور دیگر معاملات کی وجہ سے سامنے آنے والی اس تقسیم نے کئی اہم اقدامات پر سلامتی کونسل کو مفلوج کر دیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام پانچ مستقل ارکان کو کونسل کے اقدامات کو ویٹو کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

سلامتی کونسل نے 2006 میں شمالی کوریا کے پہلے جوہری تجربے کے بعد پابندیاں عائد کیں اور اس کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کو لگام دینے اور فنڈنگ روکنے کے لیے آنے والے برسوں میں ان پابندیوں کو مزید سخت کر دیا تھا۔

تاہم رواں برس مئی میں چین اور روس نے سلامتی کونسل کی اس قرارداد کو روک دیا تھا، جس کے تحت میزائل تجربات پر پابندیوں کو سخت کیا جا سکتا تھا۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے بدھ کو سلامتی کونسل کے ارکان کو بتایا کہ ’سلامتی کونسل کے دو مستقل ارکان نے کم جونگ ان کو اہل بنایا ہے۔‘

تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’اس سال ماضی میں بغیر امریکی فوجی مشقوں یا کسی دوسرے واضح محرکات کے بغیر میزائل تجربات کیے گئے۔‘

انہوں نے کہا کہ’ہم ایسے کسی بھی ملک کو برداشت نہیں کریں گے جو ہمارے دفاعی اقدامات کو مورد الزام ٹھہرائے۔ امریکہ اس کے ساتھ کھڑا نہیں ہوگا کیونکہ شمالی کوریا امریکہ یا اس کے اتحادیوں کو براہ راست دھمکاتا ہے۔‘

’میزائل تجربات امریکی- جنوبی کوریائی مشقوں کا جواب‘

دوسری جانب شمالی کوریا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس طرح کے تجربات ’جنوبی کوریا اور امریکہ کی مشترکہ مشقوں پر کوریائی پیپلز آرمی کے منصفانہ جوابی اقدامات تھے۔‘

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شمالی کوریا نے کہا ہے کہ ’امریکی قیادت میں ان فوجی مشقوں سے جزیرہ نما کوریا میں فوجی تناؤ بڑھ رہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا