جاپان کے اوپر سے گزرنے والے شمالی کوریا کے میزائل پر امریکی مذمت

جاپانی علاقوں کے اوپر سے پرواز کرنے والا یہ میزائل بیلسٹک نوعیت کا تھا اور گذشتہ پانچ سال میں کیا جانے والا بیلسٹک میزائل کا یہ پہلا تجربہ ہے۔

امریکہ نے اس تجربے کو کو ’خطرناک اور لاپرواہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے(اے ایف پی)

امریکہ نے منگل کو شمالی کوریا کے اس میزائل تجربے کی مذمت کی ہے جس کی وجہ سے جاپان کو اپنے علاقوں سے شہری انخلا کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ٹرینوں کو روکنا پڑا۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق شمالی کوریا کا جاپانی علاقوں کے اوپر سے پرواز کرنے والا یہ میزائل بیلسٹک نوعیت کا تھا اور گذشتہ پانچ سال میں کیا جانے والا بیلسٹک میزائل کا یہ پہلا تجربہ ہے۔ یہ میزائل امریکی علاقے گوام تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ تجربہ شمالی کوریا کی طرف سے رواں سال کے دوران ہتھیاروں کے اس مظاہرے نے ان میزائل تجربات کو ریکارڈ سطح تک پہنچا دیا ہے۔

 رواں سال کے اوائل میں شمالی کوریا نے جن دو بین البراعظمی بیلسٹک میزائلز کا تجربہ کیا تھا وہ بلند زاویوں سے داغے گئے تھے اور اپنی پوری رینج سے کم تھے اس لیے وہ دیگر ممالک کی حدود تک پرواز نہیں کر سکے۔

جاپانی وزیر اعظم کے دفترسے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’شمالی کوریا کی جانب سے داغا گیا کم از کم ایک میزائل جاپان کے اوپر سے گزر کر بحرالکاہل میں جا گرا ہے۔‘

اس تجربے کے بعد جاپانی حکام نے 2017 کے بعد پہلا ’جے الرٹ‘ جاری کیا جس میں شمال مشرقی علاقوں کے رہائشیوں کو پناہ گاہوں میں منتقل ہونے کے لیے متنبہ کیا گیا، اس سے قبل جے الرٹ اس وقت جاری کیا گیا تھا جب شمالی کوریا نے 2017 میں جاپان کے اوپر سے دو بار درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے ہواسونگ 12 میزائل کے تجربات کیے تھے۔

دوسری جانب امریکہ نے اس تجربے کو کو ’خطرناک اور لاپرواہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ کی انڈو پیسفک کمانڈ نے بھی شمالی کوریا کے اس میزائل تجربے کی مذمت کی ہے۔

امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے جنوبی کوریا اور جاپان میں ہم اپنے منصبوں سے گفتگو میں اس تجربے کے مناسب اور مضبوط ردعمل پر مشورہ کیا ہے۔

امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان اڈیرین واٹسن نے کہا ہے کہ ’امریکہ اپنے اتحادیوں اور اقوام متحدہ کے ساتھ شمالی کوریا کے ممنوع بیلسٹک میزائل اور ہتھیاروں کی صلاحیت کو محدود کرنے کی کوششیں جاری رکھے گا۔‘

جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ تجربات کے سلسلے کے بعد فائرنگ کی گئی، یہ ایک لاپرواہی ہے اور میں اس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 جاپانی چیف کیبنٹ سیکریٹری ہیروکازو ماتسونو نے کہا کہ 22 منٹ تک پرواز کرنے والے اس میزائل سے فوری طور پر کسی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے ایک بیان میں کہا کہ ’اس نے اس میزائل کا پتا لگایا ہے جو شمالی کوریا سے فائر کیا گیا تھا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ شمالی کے بار بار میزائل داغے جانے سے اس کی بین الاقوامی تنہائی مزید بڑھ جائے گی اور سیئول اور واشنگٹن کو اپنی ڈیٹرنس کی صلاحیتوں کو تقویت دینے پر مجبور کیا جائے گا۔

جنوبی کوریا کے صدر یون سک ییول نے بھی کہا کہ شمالی کوریا کو اس ’لاپرواہ جوہری اشتعال انگیزی‘ پر جنوبی کوریا اور وسیع تر بین الاقوامی برادری کے سخت ردعمل کا سامنا کرنا ہو گا۔شمالی کوریا کے اس تجربے کے بعد جنوبی کوریا اور جاپان میں قومی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس بھی طلب کیے گئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا