شمالی کوریا کا 2017 کے بعد سب سے طاقت ور میزائل تجربہ

شمالی کوریا نے رواں ماہ اپنے میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے کے لیے یہ ساتواں تجربہ کیا ہے۔

11 جنوری ،2022 کو جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول کے ایک ریلوے سٹیشن پرلگی ٹیلی ویژن سکرین پر  شمالی کوریا کی کےمشتبہ بیلسٹک میزائل فائر  کیے جانے کی خبر نشر کی جارہی ہے ( اے ایف پی)

شمالی کوریا نے اتوار کو 2017 کے بعد اپنے سب سے طاقت ور میزائل کا تجربہ کیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیانگ یانگ نے اپنے میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے کے لیے یہ رواں ماہ ساتواں تجربہ کیا جو ایک ریکارڈ ہے جبکہ اس کے روایتی حریف جنوبی کوریا نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل قریب میں مزید جوہری اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے تجربات ہوسکتے ہیں۔

شمالی کوریا نے ایک ماہ کے دوران اتنے میزائلوں کے تجربات اس سے پہلے کبھی نہیں کیے تھے۔

اس نے گذشتہ ہفتے طویل فاصلے تک مار کرنے والے اور جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر خود ساختہ پابندی ترک کرنے کی دھمکی دی تھی۔

امریکہ کے ساتھ امن مذاکرات کے تعطل کے دوران شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے مسلح افواج کو جدید بنانے کے عزم کو دوگنا کر دیا ہے اور بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود پیانگ یانگ کی فوجی طاقت میں اضافہ جاری ہے۔

تازہ تجربے کے بعد جنوبی کوریا نے اتوار کو کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ شمالی کوریا اپنی 2017 کی پالیسی کو دوہرا رہا ہے جب جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی آخری حد تک پہنچ گئی تھی۔

 سیول نے یہ بھی خبردار کیا کہ پیانگ یانگ جلد ہی ایٹمی اور بین البراعظمی میزائل تجربات دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔

جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن نے قومی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ’شمالی کوریا قانونی مہلت کے علامیے کو ختم کرنے کے قریب پہنچ گیا ہے۔‘

جنوبی کوریا کی فوج نے اتوار کو کہا کہ اس نے ایک درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا پتہ لگایا ہے جو مشرق کی جانب اور بلندی والے زاویے سے مشرقی سمندر میں فائر کیا گیا تھا۔

سیول کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے بتایا کہ اتوار کو فائر کیے گئے بیلسٹک میزائل کی جانب سے زیادہ سے زیادہ دو ہزار کلومیٹر کی بلندی تک مار کرنے کا اندازہ لگایا گیا ہے جس نے آدھے گھنٹے تک 800 کلومیٹر تک پرواز کی۔

اس پیش رفت کے بعد انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹجک سٹڈیز کے تجزیہ کار جوزف ڈیمپسی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’اس سے اشارہ ملتا ہے کہ پیانگ یانگ نے 2017 کے بعد اپنے پہلے انٹرمیڈیٹ رینج بیلسٹک میزائل (IRBM) کا تجربہ کیا ہے۔‘

پیانگ یانگ نے آخری بار اسی طرح کے میزائل کا تجربہ 2017 میں کیا تھا۔ اس وقت Hwasong-12 نامی میزائل نے 2,111 کلومیٹر کے فاصلے تک 787 کلومیٹر تک پرواز کی تھی۔

تجزیہ کاروں نے اس وقت کہا تھا کہ رفتار سے اشارہ ملتا ہے کہ اگر میزائل کو سیدھا فائر کیا جاتا تو یہ تقریباً 4,500 کلومیٹر تک پرواز کر سکتا تھا اس طرح امریکی علاقہ گوام اس کی رینج میں آ سکتا ہے۔

جاپان کی حکومت کے ترجمان ہیروکازو ماتسونو نے اتوار کو کہا کہ ’یہ بیلسٹک میزائل درمیانے یا طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل تھا۔‘

اس سے قبل پیانگ یانگ رواں ماہ دو مرتبہ ہائپرسونک میزائلوں کا تجربہ بھی کر چکا ہے اور ان کے ساتھ ہی اس نے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے چار تجربات بھی کیے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ ہفتے سرکاری میڈیا نے شمالی کوریا کے مطلق العنان رہنما کم جونگ اُن کو اسلحہ ساز فیکٹری کا معائنہ کرتے ہوئے دکھایا تھا جو ایک بڑے ہتھیاروں کا نظام تیار کر رہی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شمالی کوریا نے گذشتہ سال ستمبر میں ایک ہائپرسونک میزائل کا تجربہ بھی کیا تھا جس کے بعد پیانگ یانگ بڑی فوجی طاقتوں کی پیروی کرتے ہوئے جدید ہتھیاروں کے نظام کو تعینات کرنے کی دوڑ میں شامل ہو گیا تھا۔

 شمالی کوریا  کے اس تجربے پر امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان کی حکومتوں کی جانب سے سخت مذمت کی گئی تھی۔

ہائپرسونک ہتھیار عام طور پر بیلسٹک میزائلوں سے کم اونچائی پر اہداف کی جانب بڑھتے ہیں اور آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ یا تقریباً 6200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا