امریکہ کا شمالی کوریا سے میزائل تجربے بند کرنے کا مطالبہ

واشنگٹن اور پیانگ یانگ کے درمیان ایٹمی سفارت کاری طویل عرصے سے تعطل کا شکار ہے جو آخری بار ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے بحال کی تھی۔

19 اکتوبر 2021 کی اس تصویر میں جنوبی کوریا میں ایک شخص ایک ٹی وی رپورٹ میں دکھایا جانے والا شمالی کوریا کا میزائل تجربہ دیکھ رہا ہے(اے ایف پی فائل)

امریکہ نے شمالی کوریا پر زور دیا کہ وہ میزائلوں کے مزید تجربات سے گریز کرے اور جوہری سفارت کاری دوبارہ شروع کرے۔

واشنگٹن کی جانب سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پیانگ یانگ نے چند روز قبل ہی دو سالوں میں زیر سمندر لانچ کیے جانے والے اپنے پہلے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔

شمالی کوریا کے امور کے اعلیٰ امریکی عہدیدار سنگ کم نے جنوبی کوریا کے عہدیداروں سے ملاقات کے بعد شمالی کوریا کے حالیہ میزائل تجربات پر بات چیت کی۔

واضح رہے کہ واشنگٹن اور پیانگ یانگ کے درمیان ایٹمی سفارت کاری طویل عرصے سے تعطل کا شکار ہے جو آخری بار ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے بحال کی تھی۔

امریکی سفارت کار سنگ کم نے اتوار کو نامہ نگاروں کو بتایا: ’ہم شمالی کوریا پر زور دیتے ہیں کہ وہ اشتعال انگیزی اور عدم استحکام کا باعث بننے والی دیگر سرگرمیاں بند کر کے مذاکرات میں شامل ہو۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم بغیر کسی شرط کے شمالی کوریا سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور ہم نے واضح کر دیا ہے کہ امریکہ پیانگ یانگ کے خلاف کسی قسم کی دشمنی کا ارادہ نہیں رکھتا۔‘

شمالی کوریا نے گذشتہ منگل کو حالیہ ہفتوں کے دوران اپنے پانچویں دور کے ہتھیاروں کے تجربات کے سلسلے میں آبدوز سے ایک نیا تیار کردہ بیلسٹک میزائل زیر سمندر داغا تھا۔

جنوبی کوریا کے حکام نے بتایا کہ آبدوز سے داغے جانے والے میزائل پر پیش رفت ابتدائی مرحلے میں دکھائی دیتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ اکتوبر 2019 کے بعد شمالی کوریا کی جانب سے زیر سمندر کیے جانے والا میزائل کا پہلا تجربہ ہے جو جنوری میں صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اس خطے میں اب تک کا سب سے اہم واقعہ ہے۔

 آبدوزوں سے داغے گئے میزائل کا پہلے سے پتہ لگانا مشکل ہوتا ہے اور یہ شمالی کوریا کو ثانوی جوابی حملے کی صلاحیت فراہم کرے گا۔

منگل کو کیا گیا تجربہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ ان قراردادوں میں شمالی کوریا پر بیلسٹک میزائلوں کے حوالے سے علاقے میں کسی بھی قسم سرگرمی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

سنگ کم نے کہا کہ یہ ٹیسٹ بین الاقوامی برادری کے لیے خطرہ ہے اور جزیرہ نما کوریا میں امن کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں کے لیے بھی ’تشویش اور نقصان دہ‘ ہے۔

سنگ کم کے جنوبی کوریائی ہم منصب نوہ کیو دوک نے کہا کہ ہم نے سیئول کی طرف سے 1953-1950 کی کوریا جنگ کے خاتمے کے علامتی اور سیاسی اعلان کے حوالے سے ’تفصیل سے‘ بات چیت کی ہے تاکہ خطے میں امن قائم کیا جا سکے۔

نوہ نے کہا کہ سنگ کم سے ملاقات میں ہم نے شمالی کوریا سے باعث تشویش امور پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان سربراہی اجلاس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان جوہری معاملے پر مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

بائیڈن انتظامیہ نے بارہا کہا ہے کہ وہ بغیر کسی شرط کے شمالی کوریا سے ’کہیں بھی اور کسی بھی وقت‘ بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں واپسی پابندیوں کے خاتمے سے مشروط ہیں۔

آبدوز سے بیلسٹک میزائل لانچ کرنے سے پہلے شمالی کوریا نے چھ ہفتوں کے عرصے میں کئی دوسرے نئے ہتھیاروں کے نظاموں کا تجربات بھی کیے ہیں جن میں اس کا سب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل اور ایک ہائپرسونک میزائل کے تجربات بھی شامل ہیں۔

ان ہتھیاروں سے امریکی اتحادی جنوبی کوریا اور جاپان ممکنہ طور پر خطرے سے دوچار ہو گئے ہیں۔

کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا واشنگٹن پر زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھانے کے لیے آنے والے ہفتوں میں امریکہ تک مار کرنے والے ایک اور میزائل کا تجربہ بھی کر سکتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا