میزائل تجربہ امریکی فوجی خطرے کا ردعمل تھا: شمالی کوریا

شمالی کوریا کے شہری ہوابازی کے ادارے نے کسی بھی تجربے کا حوالہ دیے بغیر کہا کہ ’میزائل تجربہ نصف صدی سے زیادہ عرصے سے امریکہ کی جانب سے شمالی کوریا کو لاحق فوجی خطرات سے دفاع کے تحت اٹھایا گیا قدم ہے۔‘

29 ستمبر 2022 کی اس تصویر میں جنوبی کوریا کے شہر سیئول میں شہری ٹیلی ویژن پر شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی خبر دیکھ رہے ہیں۔ شمالی کوریا نے حالیہ ہفتوں میں کئی میزائل تجربات کیے ہیں(اے ایف پی)

شمالی کوریا نے اپنے تازہ میزائل تجربات کو امریکی فوجی خطرات کا رد عمل قرار دیتے ہوئے ان کا دفاع کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمالی کوریا نے دو ہفتے سے بھی کم وقت میں پابندیوں کی پروا نہ کرتے ہوئے چھ میزائل میزائل تجربات کیے ہیں۔ گذشتہ جمعرات کو بھی بیلسٹک میزائلوں کے دو تازہ ترین تجربات کیے گئے۔

اس سے قبل منگل کو شمالی کوریا نے درمیانی فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل فائر کیا تھا، جو جاپانی علاقوں کے اوپر سے ہوکر گزرا۔ گذشتہ پانچ سال میں کیا جانے والا بیلسٹک میزائل کا یہ پہلا تجربہ تھا، جو امریکی علاقے گوام تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔  یہ میزائل جن علاقوں کے اوپر سے گزرا وہاں کے لوگوں کو حفاظتی پناہ لینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

ہفتے کو شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے کے سی این اے کے مطابق ملک کے شہری ہوابازی کے ادارے نے کسی بھی میزائل تجربے کا حوالہ دیے بغیر کہا کہ ’شمالی کوریا کا میزائل تجربہ، نصف صدی سے زیادہ عرصے سے امریکہ کی طرف سے لاحق براہ راست فوجی خطرات کے خلاف ملک کی سلامتی اور علاقائی امن کے دفاع کے لیے باقاعدہ اور منصوبہ بندی کے تحت اٹھایا گیا قدم ہے۔‘

سرکاری ادارے نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں جاری کیا ہے، جب شہری ہوا بازی کے عالمی ادارے نے جمعے کو مونٹریال میں اپنے سالانہ اجلاس میں حالیہ مہینوں میں شمالی کوریا کے میزائل تجربات کی مذمت کی اور انہیں سول ایوی ایشن کے لیے خطرہ قرار دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شمالی کوریا، شہری ہوابازی کے عالمی ادارے کی منظور کردہ قرارداد کو ’امریکہ اور اس کے زیر اثر طاقتوں کی جانب سے سیاسی اشتعال انگیزی سمجھتا ہے، جس کا مقصد شمالی کوریا کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔‘

جنوبی کوریا، جاپان اور امریکہ نے حالیہ ہفتوں میں اس خطے میں مشترکہ فوجی مشقیں تیز کی ہیں۔ جمعرات کو مزید مشقیں کی گئیں اور امریکہ کے طیارہ بردار بحری جہاز نے بھی ان مشقوں میں حصہ لیا۔

ادھر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کہہ چکے ہیں کہ شمالی کوریا ایک ایسی ایٹمی طاقت ہے، جسے ’واپس نہیں پلٹایا جا سکتا۔‘ اس طرح شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے دور رکھنے کے لیے مذاکرات کا امکان مؤثر انداز میں ختم ہو چکا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیانگ یانگ نے اقوام متحدہ میں تعطل سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہتھیاروں کے اشتعال انگیز مزید تجربات کیے ہیں۔

جنوبی کوریا اور واشنگٹن میں حکام کئی مہینوں سے خبردار کر رہے ہیں کہ شمالی کوریا ایک اور جوہری تجربہ بھی کرے گا، ممکنہ طور پر یہ تجربہ 16 اکتوبر کو چین کی کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس کے بعد کیا جائے گا۔

دوسری جانب امریکہ کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کے دوران جنوبی کوریا نے بھی پانچ اکتوبر کو ایک ایک بیلسٹک میزائل کو تجربہ کیا، جو ناکامی سے دوچار ہوا، جس پر فوج کو معذرت کرنی پڑی۔

 ساحلی شہر گانگنیونگ، جہاں یہ میزائل گرا، کے رہائشیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، جو پہلے ہی حریف ملک شمالی کوریا کی جانب سے اشتعال انگیز ہتھیاروں کے تجربات سے پریشان ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق دھماکے کی آواز اور اس کے نتیجے میں لگنے والی آگ سے گانگنیونگ میں بہت سے لوگ نے یہ یقین کرلیا کہ یہ شمالی کوریا کا حملہ ہو سکتا ہے۔

یہ تشویش اس وقت بڑھی جب فوج اور سرکاری حکام نے گھنٹوں تک دھماکے کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں دی۔

بعدازاں جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے کہا کہ ’ایک مختصر فاصلے تک مار کرنے والا ہیومو-2 بیلسٹک میزائل شہر کے مضافات میں واقع فضائیہ کے اڈے کے اندر گر کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔‘

فوج نے کہا ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ میزائل کی ’خلاف معمول پرواز‘ کی وجہ کیا ہے، جو شمالی کوریا کے خلاف جنوبی کوریا کی پیشگی اور جوابی کارروائی کی حکمت عملی میں ایک اہم ہتھیار ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا