یوکرین کا اہمیت کا حامل شہر خرسون روسی فوج کا انخلا مکمل ہونے کے بعد سے قومی ترانے کی آواز اور جشن کے شور سے گونج اٹھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی نے خرسون کو ’اپنا‘ کہتے ہوئے یوکرینی دستوں کی شہریوں کے ساتھ ویڈیو شیئر کی اور کہا: ’اس وقت ہمارے محافظ شہر کے مضافات میں ہیں، مگر سپیشل یونٹس اب بھی شہر کے اندر ہیں۔‘
یوکرین کی پارلیمان کی جانب سے بھی ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی، جس میں لوگوں کا ایک گروپ خرسون کے سینٹرل سکوئر میں بیٹھا یوکرینی ترانہ گاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
یوکرینی وزارت دفاع نے جمعے کو کہا تھا کہ ’خرسون یوکرین کے کنٹرول میں واپس آگیا ہے اور یوکرین کی مسلح افواج کے یونٹ شہر میں داخل ہو رہے ہیں۔‘
دوسری جانب روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ ’30 ہزار سے زیادہ روسی فوجی، تقریباً پانچ ہزار ہارڈ ویئر اور فوجی ساز و سامان واپس بلائے جا چکے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
24 فروری کو صدر ولادی میر پوتن کے یوکرین میں روسی فوجیوں کو بھیجنے کے بعد خرسون پہلا بڑا شہری مرکز تھا، جس پر قبضہ کیا گیا تھا۔
کریملن کے مطابق خرسون اب بھی روس کا حصہ ہے اور اسے خرسون کے علاقے کا الحاق کرنے پر افسوس نہیں ہے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ روسی فیڈریشن کا حصہ ہے۔
مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ روسی افواج نے انخلا سے قبل خرسون میں ٹیلی ویژن ٹاور اور توانائی کی تنصیبات کو اڑا دیا تھا، جس سے شہر بجلی سے محروم ہو گیا تھا، تاہم یوکرینی فورسز نے مقامی ٹیلی ویژن نیٹ ورک کو دوبارہ یوکرینی نشریاتی اداروں سے جوڑ دیا۔