پولینڈ میں ’روسی ساختہ‘ میزائل گرنے کے بعد مغربی رہنماؤں کی ہنگامی بیٹھک

روس کی طرف سے پولینڈ کو جان بوجھ کر ہدف بنانے کی صورت میں روس 30 ملکوں پر مشتمل نیٹو اتحاد کو جنگ میں گھسیٹنے کا خطرہ مول لے گا۔

پولینڈ میں میزائل گرنے کے بعد انڈونیشیا میں جی سیون سربراہان کے اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن، برطانوی وزیراعظم رشی سونک اور کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو موجود (اے ایف پی)

پولینڈ کی حکومت کا کہنا ہے کہ روسی ساختہ میزائل ملک کے مشرقی حصے میں گرا ہے جس سے کے باعث دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

پولینڈ نے بدھ کی صبح جاری بیان میں کہا ہے کہ میزائل کے پیش نظر وہ عسکری تیاری کی سطح میں اضافہ کر رہے ہیں۔

یوکرین کے صدر ولادیمیز زیلینسکی نے اس صورت حال کو ’جنگ کی شدت میں اہم اضافہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ہلاکت خیز دھماکے کے حوالے سے درست حالات واضح نہیں ہیں۔ یہ پتہ نہیں چلا ہے کہ میزائل کس نے اور کہاں سے چلایا؟

نیٹو نے یوکرین کی سرحد کے قریب ہونے والے واقعات پر تبادلہ خیال کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ دوسری جانب روس نے میزائل گرنے کے واقعے میں کسی بھی طرح سے ملوث ہونے کی تردید کی ہے تاہم امریکی انٹیلی جنس عہدیدار نے اے پی کو بتایا کہ روسی میزائل پولینڈ میں گرے جس سے دو لوگ مارے گئے۔ ایک اور شخص نے بتایا کہ بظاہر روسی میزائل یوکرین کی سرحد سے تقریباً 15 میل دور پولینڈ کے ایک مقام پر گرے۔

پولینڈ کی وزارت خارجہ کے بیان میں میزائل کو روس میں بنائے گئے ہتھیار کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔ پولینڈ کے صدر آندرے ڈوڈا کا کہنا تھا کہ ’زیادہ امکان‘ یہی ہے کہ میزائل روسی ساختہ ہے لیکن یہ کہاں سے داغا گیا اس کی تصدیق کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم تحمل سے کام لے رہے ہیں۔ یہ مشکل صورت حال ہے۔‘

دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے پولینڈ کی صورت حال پر مشاورت کے لیے گروپ آف سیون (جی سیون) اور نیٹو رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس انڈونیشیا میں طلب کر لیا ہے۔

امریکی صدر کے عملے نے انہیں آدھی رات کو بیدار کر کے میزائل کی خبر کے بارے میں بتایا۔ امریکی صدر نے پولینڈ کے صدر کو فون کر کے میزائل گرنے سے ہونے والی ہلاکتوں پر تعزیت کی۔ امریکی صدر جی 20 سربراہ اجلاس میں شرکت کے اس وقت انڈونیشا میں ہیں۔

جو بائین نے اپنی ٹویٹ میں ’پولینڈ کی جانب سے تحقیقات میں اس کی مکمل حمایت اور معاونت‘ کا وعدہ کیا ہے اور ’نیٹو کی جانب سے آہن پوش عزم کو دہرایا ہے۔‘

دریں اثنا نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نے اتحاد کے سفیروں کا اجلاس برسلز میں طلب کر لیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا یوکرین کی صورت حال پر بریفنگ کے لیے پہلے سے طے اجلاس بھی بدھ کو ہو رہا ہے۔ یہ بات یقینی ہے کہ اس اجلاس میں پولینڈ میں حملے کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔

پولینڈ کے بیان میں اس بات کا ذکر نہیں کیا گیا کہ آیا میزائل حملہ ہدف میں غلطی ہو سکتا ہے یا نہیں یا یہ کہ یوکرین کا دفاعی نظام میزائل کو گرا سکتا تھا۔

پولینڈ اور نیٹو نے اپنے بیانات میں ایسی زبان استعمال کی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کم از کم اس وقت میزائل دھماکے کو ارادے کے ساتھ کیے گئے روسی حملے کے طور پر نہیں لے رہے۔ نیٹو بیان میں اسے ’افسوسناک واقعہ‘ قرار دیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روس کی طرف سے پولینڈ کو جان بوجھ کر ہدف بنانے کی صورت میں روس 30 ملکوں پر مشتمل اتحاد کو ایسے وقت میں جنگ میں گھسیٹنے کا خطرہ مول لے گا جب وہ پہلے سے ہی یوکرینی فوجوں کو روکنے کی جدوجہد میں مصروف ہے۔

پولینڈ کے میڈیا نے رپورٹ کیا کہ حملہ ایسے علاقے میں کیا گیا جہاں اناج کو خشک ہونے کے لیے رکھا گیا تھا۔ یہ علاقہ یوکرین کی سرحد پر واقع پشے وودوف نامی گاؤں ہے۔

روسی وزارت دفاع نے ’یوکرین اور پولینڈ کی سرحد کے قریب کسی حملے یا ہدف‘ کے پیچھے ہونے کی تردید کی ہے اور ایک بیان میں کہا کہ مبینہ نقصان کی تصاویر کا روسی ہتھیاروں ’کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

پولینڈ کی حکومت کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ زبیگنیئف راو نے روسی سفیر کو طلب کر کے ان سے فوری طور پر تفصیلی وضاحت کا مطالبہ کیا۔

(ایڈیٹنگ: ثاقب تنویر، ترجمہ: علی رضا)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا