نئے آرمی چیف کا نام اگلے ہفتے سامنے آ جائے گا: خواجہ آصف

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے ہی نئے آرمی چیف کا نام بھی سامنے آ جائے گا اور 29 نومبر کو نئے آرمی چیف کی تعیناتی کی تقریب بھی ہو جائے گی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے جمعے کی رات نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ نئے آرمی چیف کا فیصلہ آئندہ ہفتے ہو جائے گا (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل پیر سے شروع ہو جائے گا اور اگلے ہی ہفتے نئے آرمی چیف کا نام سامنے آجائے گا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے جمعے کی رات نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ اس سب کا فیصلہ آئندہ ہفتے ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے ہی نئے آرمی چیف کا نام بھی جائے گا اور 29 نومبر کو نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق تقریب بھی ہو جائے گی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ’درمیان ویک اینڈ آ رہا ہے اس لیے آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل اب پیر سے ہی شروع کیا جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’نیے آرمی چیف کے نام پر فوج اور وزیراعظم میں مکمل اتفاق ہو گا۔ آئینی طور پر صوابدید وزیراعظم کی ہے لیکن پھر بھی ایک ادارے کا معاملہ ہے اور یہ ادارہ ہمارے دفاع کی سب سے بڑا دیوار ہے، لہذا یہ سب اتفاق رائے سے ہوگا۔‘

وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ ’فوج کی طرف سے نام بھیجنے کا ایک عمل ہے اور اس عمل کے تحت ہی جو نام آئیں گے ان میں سے ایک پر اتفاق رائے ہو گا۔ اس کے بعد وزیراعظم اپنے صوابدیدی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سمری صدر پاکستان کو بھیج دیں گے۔‘

اس سے قبل جمعے ہی کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ فوج کے نئے سربراہ کی تعیناتی کی سمری پر صدر عارف علوی جو بھی فیصلہ کریں گے اسے عمران خان کی مکمل حمایت حاصل ہو گی۔

ان کا یہ بیان ان خبروں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں صدر عارف علوی سے متعلق کہا گیا کہ وہ وزیراعظم کی سمری پر عمل درآمد کریں گے۔

 تاہم سرکاری طور پر صدر کے دفتر سے اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’ آرمی چیف کی تقرری کے ضمن میں صدر مملکت اپنی آئینی ذمہ داری ادا کریں گے۔‘

ساتھ میں انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ’صرف یہ واضح کر دوں صدر مملکت جو بھی قدم اٹھائیں گے اسے عمران خان کی مکمل حمایت حاصل ہو گی۔‘

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جمعے کو لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’فوج کے سربراہ کی تقرری چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کی طرز پر ہونی چاہیے۔‘

پاکستان کی اعلی ترین عدلیہ میں سب سے سینیئر جح کو چیف جسٹس تعینات کیا جاتا ہے۔

اسی حوالے سے پاکستان کے سابق صدر اور موجودہ حکومت میں شامل دوسری بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زداری کا بھی ایک بیان سامنے آیا ہے۔

آصف علی زرداری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’فوج کے سربراہ کی تعیناتی وزیراعظم قانون کے مطابق کریں گے۔‘ 

پاکستان میں فوج کے سربراہ کی تعیناتی کا اختیار تو وزیراعظم کا ہے لیکن وزیر اعظم کی طرف سے بھیجی گئی سمری کی منظوری صدر مملکت نے دینی ہوتی ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ ’تمام تھری سٹار جنرلز برابر ہیں اور آرمی کی سربراہی کے مکمل اہل ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 انہوں نے مزید کہا کہ ’آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ کسی صورت بھی سیاسی نہیں ہونا چاہیے۔ یہ ادارے کو نقصان پہنچائے گا۔‘

واضح رہے کہ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی گذشتہ دنوں انڈپینڈنٹ اردو کو دیے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سینیارٹی کی شرط تصوراتی ہے۔‘

انہوں نے کہا تھا کہ ’سارے جنرلز جو ریکمنڈ ہو کے آتے ہیں وہ ایک کورس سے ہی ہوتے ہیں۔ تو سنیارٹی ایک تصوراتی سی چیز ہے کہ وہ اپنے کورس میں کس نمبر پر پاس آؤٹ ہوئے تھے، اس سے یہ تصور طے کیا جاتا ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان