سورج کے ہالے سے تھر میں بارش کی تمنا

سندھ کے صحرائے تھر میں بدھ کو سورج کے گرد نظر آنے والے ہالے کے بعد لوک حکمت کو بنیاد بناکر مقامی لوگ امید کر رہے ہیں کہ اب اتنی بارشیں ہوں گی کہ سالوں سے جاری قحط سالی کا خاتمہ ہوجائے گا۔

کئی سالوں سے بارش نہ ہونے کے باعث پانی، خوراک اور جانوروں کے چارے کی شدید کمی سے دوچار صحرائے تھر میں بدھ کو اُس وقت خوشی کی لہر دوڑ گئی جب تھر کے باسیوں نے تپتے سورج کے گرد اچانک ایک ہالا یا دائرہ دیکھا۔

مقامی لوگوں کے مطابق اس دائرے کا بننا دراصل قحط سالی کے خاتمے کی نشانی ہے۔

ننگر پارکر سے 45 کلومیٹر دور گاؤں مالسریو میر محمد سموں کے رہائشی ناشاد سموں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’سورج کے گرد دائرہ دیکھ کر تھر کی لوک حکمت کو سمجھنے والے مقامی لوگ خوش ہو گئے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس دائرے کے بعد یہاں کئی سالوں سے جاری قحط سالی کا اب خاتمہ ہوجائے گا۔‘

مقامی لوگوں کے مطابق بدھ کو اچانک سورج کے گرد ایک دائرہ سا بن گیا، جس کا بیرونی حصہ تیز روشن تھا جبکہ سورج کی روشنی مدھم تھی۔

تھر کے چیلہار شہر کے مکین اور ادیب بھارو مل امرانی نے بتایا: ’تھر کے لوگ اس ہالے یا دائرے کو پِڑ یا کونڈو کہتے ہیں جبکہ تھر کی لوک حکمت کہتی ہے کہ اگر یہ دائرہ بڑا ہو تو  آنے والے دنوں میں جہاں جہاں یہ دائرہ نظر آیا ہے وہاں جھکڑ چلیں گے اور مٹی کے طوفان بھی آسکتے ہیں، تاہم ایسے طوفانوں کے باعث بارشیں نہیں ہوں گی۔ ہاں اگر یہ دائرہ سائز میں چھوٹا ہو تو آنے والے چند دنوں میں شدید بارشیں ہوں گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بدھ کو سورج کے گرد نظر آنے والا ہالا سائز میں چھوٹا تھا، اسی لیے لوگ خوشی کا اظہار کر رہے تھے۔ تھر کے کئی لوگوں نے سورج کے گرد دائرے والی تصاویر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی اَپ لوڈ کرکے خوشی کا اظہار کیا۔

تھر میں بارشیں نہ ہونے سے پانی کی کمی واقع ہوتی ہے اور خوراک کے ساتھ چارے کی کمی کے باعث لوگ اپنے مویشی لے کر سینکڑوں میل سفر کرتے ہیں اور ان کی واپسی اُس وقت ہوتی ہے، جب بارشیں ہوتی ہیں۔

سندھ کے مشرقی حصے میں واقع بھارتی سرحد سے متصل صحرائے تھر دنیا کے زرخیز صحراؤں میں سے ایک ہے، جہاں ایک اچھی بارش کے بعد پورا تھر ہرا بھرا ہوجاتا ہے، مگر موسمی لحاظ سے سندھ کا صحرائے تھر ایک ایسے خطے میں واقع ہے جہاں بارش شاذو نادر ہی برستی ہے۔

تھر کی زندگی بارش پر منحصر ہے تو مقامی لوگوں کا موسموں کی پیشگوئی کرنے کا اپنا طریقہ ہے ۔ تھر کی اس لوک حکمت کی بنیاد قدرتی طور پر آنے والی چھوٹی تبدیلیوں پر ہے۔ اس طرح کی لوک حکمت کے لیے تھر میں کئی کہاوتیں اور شاعری بھی موجود ہے۔

صحرائے تھر کے علاقے ننگر پارکر میں بولی جانی والی پارکری زبان میں سورج کے گرد ہالے کے متعلق کئی کہاوتیں ہیں۔ جن میں سے واگھومل مینگھواڑ کے مطابق ایک کہاوت ہے: ’اوگتو کرے تسلا، آتھمو کرے موگ، تو ندیے چڑھے گوگ، پن ابھ آوی کرے گول، تو کھولڑہ خوسی سوئی‘ یعنی ’جن دنوں میں سورج نکلتے وقت اس کی کرنیں واضح نظر آئیں اور غروب آفتاب کے وقت اگر آسمان سرخ رنگ کا ہوجائے تو اتنی بارش ہوگی کہ بارانی ندیاں بہنا شروع ہوجائیں گی اور اگر سورج کے گرد ہالا نظر آئے تو آنے والے چند دنوں میں اتنی بارش ہوگی کہ تباہی ہوجائے۔‘

نوشاد سموں نے خلیفہ نبی بخش قاسم کی ایک سندھی شاعری کا ترجمہ سناتے ہوئے کہا کہ ’بارش کے لیے پہلے سے قدرتی نشانیاں نظر آتی ہیں اور جس دن سورج کے گرد دائرہ ہو اس شام کو بارش شروع ہوجائے گی۔‘

تھر میں زندگی کا دارومدار بارش پر ہے تو بارش کے متعلق پہلے سے جاننے کے لیے لوک حکمت کے علاوہ زائچہ اور ستاروں کے علم کا بھی سہارا لیا جاتا ہے۔ تھر میں ہندوؤں کی بڑی تعداد رہتی ہے اس لیے لوگ موسم کا احوال جاننے کے لیے ہندو دھرم میں موجود ستاروں کے علم کا بھی سہارا لیتے ہیں۔

مشہور ہندو پنڈت مہاراج نہال چند گیانچندانی نے رابطہ کرنے پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بدھ سے زحل ستارے کی چال سورج کے ساتھ ہوگئی ہے جو 25 ستمبر تک رہے گی، جس سے سندھ خاص طور پر صحرائے تھر میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوں گی اور پانی، اناج اور چارہ بھی معمول سے زیادہ ہوگا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’آنے والے دو ماہ میں موسمی آفات جیسا کہ طوفان، سیلاب بھی آسکتے ہیں اور اس کے علاوہ ملکی سیاست میں بھی بڑی تبدیلی آسکتی ہے۔‘

سائنس میں اس قسم کے مناظر کو ’بصری منظریات‘ یا Optical phenomena کہا جاتا ہے۔ سائنس میں سورج کے گرد ہالے یا دائرے کا سبب فضا میں موجود آبی ذرات میں سے سورج کی روشنی کا گزرنا ہے، جس کی وجہ سے ایک مخصوص قسم کا دائرہ بن جاتا ہے جیسے بارش کے بعد کسی جگہ قوس و قزح بنتی ہے جو کمان کی صورت کی ہوتی ہے جبکہ سورج کے گرد بننے والا یہ ہالا دائرے کی شکل کا ہوتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا