پی ٹی آئی درخواست: ’ہائی کورٹ ہیلی پیڈ سروس نہیں دے سکتی‘

پی ٹی آئی کی جانب سے چیئرمین عمران خان کے ہیلی کاپٹر کو لینڈنگ کی اجازت دینے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت عالیہ کا نہیں، انتظامیہ کا کام ہے۔

پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی تھی کہ 26 نومبر کو راولپنڈی جلسے میں جانے کے لیے چیئرمین عمران خان کے ہیلی کاپٹر کو اسلام آباد سے گزرنے کی اجازت دی جائے (پی ٹی آئی)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے چیئرمین عمران خان کے ہیلی کاپٹر کو لینڈنگ کی اجازت دینے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے ہیں کہ یہ عدالت عالیہ کا نہیں، انتظامیہ کا کام ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے بدھ کو تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کی، جس میں چیئرمین عمران خان کے ہیلی کاپٹر کو 26 نومبر کو جلسے کے لیے اسلام آباد سے گزرنے اور پریڈ گراؤنڈ میں لینڈنگ کی اجازت کی استدعا کی گئی تھی۔

سماعت کے آغاز پر پی ٹی آئی کے وکیل عتیق الرحمٰن نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ 26  نومبر کے لیے پی ٹی آئی نے راولپنڈی میں جلسے کی کال دی ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل پی ٹی آئی کو مخاطب کرکے کہا کہ ’آپ کی استدعا ہے کہ میں انہیں وہ ہدایات دوں جو میں نہیں دے سکتا۔ یہ انتظامیہ کام ہے۔ جو درخواست آپ نے انتظامیہ کو دی وہ مسترد تو نہیں ہوئی ابھی؟‘

جس پر پی ٹی آئی وکیل نے جواب دیا کہ ’ہم نے درخواست دی ہے۔ اس سے قبل روات میں بھی ریلی کی درخواست دی تھی۔ چیئرمین پی ٹی آئی ہیلی کاپٹر پر اسلام آباد آئیں گے، اس کی بھی اجازت مانگی ہے۔‘

جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ’ہائی کورٹ اس میں کیا کر سکتی ہے؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ ’آپ انتظامیہ کو ہدایت دے دیں کہ وہ قانون کے مطابق ہماری درخواست پر فیصلہ کریں۔‘

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے جواباً کہا: ’وہ تو انہوں نے قانون کے مطابق ہی کرنا ہے، اب میں ان کو یہ تو نہیں کہوں گا کہ قانون کے مطابق نہ کریں۔‘

جسٹس عامر فاروق کا مزید کہنا تھا کہ ’ہیلی کاپٹر لینڈنگ (کے سلسلے) میں اسلام آباد ہائی کورٹ کیا کر سکتی ہے؟ اب ہیلی پیڈ کی سروس اسلام آباد ہائی کورٹ تو نہیں دے سکتی۔ یہ انتظامیہ کا کام ہے۔‘

درخواست انتظامیہ کے پاس موجود ہونے کی وجہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے کوئی نئی ہدایات دیے بغیر سماعت ختم کر دی۔

پاکستان تحریک انصاف کی درخواست کیا تھی؟

پاکستان تحریک انصاف کے مقامی رہنما نے منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ 26 نومبر کو راولپنڈی جلسے میں جانے کے لیے چیئرمین عمران خان کے ہیلی کاپٹر کو اسلام آباد سے گزرنے کی اجازت دی جائے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ چونکہ عمران خان بذریعہ سڑک نہیں آئیں گے اس لیے ان کے ہیلی کاپٹر کی لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے پریڈ گراؤنڈ استعمال کرنے کی اجازت بھی دی جائے اور اس دوران اسلام آباد سے راولپنڈی جانے والے کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکنے کے احکامات بھی جاری کیے جائیں۔

اسلام آباد انتظامیہ کو کیا درخواست دی گئی؟

اس معاملے پر پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان نے اسلام آباد انتظامیہ کو درخواست 21 نومبر کو دی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف 26 نومبر کو فیض آباد کے مقام پر عوامی اجتماع کا انعقاد کرے گی اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا ہیلی کاپٹر پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد میں لینڈ کرے گا، جہاں سے وہ آزادی مارچ کی قیادت کے لیے فیض آباد روانہ ہوں گے۔

مزید کہا گیا کہ ’18 نومبر کو اسلام آباد انتظامیہ کی اجازت سے کورال چوک سے چک بیلی موڑ روات تک ہم نے تمام قواعد کی پاسداری کرتے ہوئے ریلی نکالی۔ تحریک انصاف کے اب تک کے تمام اجتماع پُر امن طور پر منعقد کیے گئے۔ 26 نومبر کو راولپنڈی میں بھی ایک پُر امن اور جمہوری عوامی اجتماع کا انعقاد کر رہے ہیں۔ لہذا اسلام آباد انتظامیہ سے تحریک انصاف کی تمام تر پرامن ریلیوں کے فیض آباد تک پہنچنے اور چیئرمین تحریک انصاف کے ہیلی کاپٹر کی لینڈنگ کے لیے اجازت طلب کرتے ہیں۔‘

دوسری جانب تحریک انصاف کی رہنما مسرت چیمہ کے مطابق عمران خان ہیلی پیڈ پر لینڈنگ کے بعد بلٹ پروف گاڑی سے جلسہ گاہ جائیں گے۔ سکیورٹی کے پیش نظر کنٹینر کو بھی بلٹ پروف کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں بلٹ پروف روسٹرم بھی کنٹینر کی چھت پر نصب کر دیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان