افغانستان میں امریکی ریڈیو کی ایف ایم نشریات پر پابندی

افغانستان میں اب بھی خبروں کے لیے ریڈیو ایک مقبول ذریعہ ہے اور زیادہ تر لوگ پشتو اور فارسی کی خبریں بین الاقوامی نشریاتی اداروں سے سنتے ہیں۔

12 اکتوبر 2021 کی اس تصویر میں افغان صوبے فراہ کے ایک ریڈیو سٹیشن میں ایک نیوز اینکر خبریں پڑھ رہا ہے (اے ایف پی)

افغانستان میں طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کے 13 بڑے شہروں میں امریکی نشریاتی ادارے ریڈیو آزادی کی ايف ايم پر نشریات بند کر دی گئی ہیں۔

طالبان کی اطلاعات و ثقافت کی وزارت کی جانب سے جاری ہونے والی ایک ہدایت کے مطابق یہ پابندی یکم دسمبر سے نافذ العمل ہو گی۔

وائس آف امریکہ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ طالبان کے ترجمان نے ان مبینہ شکایات کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں، جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ شکایات انہیں امریکی فنڈنگ سے چلنے والے نیوز پروگراموں کے بارے میں موصول ہوئی ہیں۔

طالبان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ریڈیو صحافتی اصولوں کا خیال نہ رکھنے اور یکطرفہ خبریں نشر کرنے کی وجہ سے بند کیا گیا ہے۔

وزیر اطلاعات و ثقافت ملا خیر اللہ خیرخواہ نے میڈیا سے ایک پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا کہ وہ اپنی نشریات میں ملک، نظام اور شہریوں کو اولین ترجیح دے کر حقائق شائع کریں۔

افغانستان میں اب بھی خبروں کے لیے ریڈیو ایک مقبول ذریعہ ہے اور زیادہ تر لوگ پشتو اور فارسی کی خبریں بین الاقوامی نشریاتی اداروں بی بی سی، ریڈیو آزادی اور وائس اف امریکہ پر سنتے ہیں۔

اس کے علاوہ کئی شہروں میں مقامی ایف ایم ریڈیو سٹیشنز بھی موجود ہیں۔ صحافیوں کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں میڈیا کو اس وقت شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

سینیئر صحافی اور افغان امور کے ماہر طاہر خان نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بڑی تعداد میں صحافی گذشتہ برس اگست میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماہرین کے مطابق گذشتہ ایک سال میں طالبان حکومت کے دوران میڈیا پر خاصا مشکل وقت گزرا ہے اور اخبارات اور ٹی وی چینلز کو اپنی ادارتی پالیسیوں میں کئی تبدیلیاں کرنا پڑی ہیں۔ 

آزاد ذرائع کے مطابق نئی حکومت کے آنے کے بعد سے پانچ ہزار سے زائد صحافیوں کو بے روزگار ہونا پڑا۔

اس سے قبل اس سال مارچ میں طالبان حکومت نے میڈیا کو حکم دیا تھا کہ وہ سیاسی، سکیورٹی یا سماجی مواد والے اشتہارات بغیر منظوری کے شائع نہ کریں۔ اس وقت طالبان نے اس بارے میں میڈیا کو ایک باضابطہ خط بھیجا تھا۔

اس خط پر ان کے ترجمان اور نائب وزیر اطلاعات و ثقافت ذبیح اللہ مجاہد کے دستخط تھے اور تمام صوبوں میں اطلاعات و ثقافت کے محکموں سے کہا گیا ہے کہ وہ صحافیوں کو اس فیصلے سے آگاہ کریں۔

وائس آف امریکہ کے مطابق اس سال کے آغاز میں بھی طالبان نے افغانستان میں نجی نیوز چینل ’طلوع‘ پر وائس آف امریکہ کے دری اور پشتو زبان کے ٹیلی ویژن شوز پیش کرنے پر بھی پابندی لگا دی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا