پاکستان: سگریٹ نوشی سے سیاہی مائل ہونٹوں کی ٹریٹمنٹ کا رجحان

کراچی کے ایک کلینک میں مرد حضرات سیمی پرمیننٹ یا پرمیننٹ ’میک اپ‘ کروانے آتے ہیں۔

پاکستان کے سگریٹ نوش مرد اپنے ہونٹوں کے رنگ کو بہتر بنانے کے لیے کاسمیٹک ماہرین سے مدد حاصل کر رہے ہیں۔

کراچی میں پچھلے تین سالوں سے ایک سکین اور لیزر کلینک چلانے والی کاسمیٹالوجوسٹ اور میڈیکل ایسٹیشین سیما زاہد کے مطابق اب مردوں کو سرخی پاؤڈر کی ضرورت نہیں کیوں کہ وہ سیمی پرمننٹ یا پرمننٹ میک اپ مائیکرو پکمینٹیشن کروا سکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اگر کسی کے کینسر کی وجہ سے بال جھڑ رہے ہیں یا پھر ان کی بھنویں ہلکی ہیں تو وہ اس طریقہ علاج کو آزما سکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سگریٹ نوشی سے ہونٹوں کا رنگ گہرا ہو جاتا ہے جس کے لیے لوگ لیزر ٹریٹمنٹ یا مائیکرو پگمینٹیشن کی طرف جاتے ہیں جو دیرپا عمل ہے۔

’ہونٹوں کی کلر کریکش کم از کم چھ سے آٹھ ماہ تک موثر رہتی ہے لیکن اگر احتیاط کی جائے تو اس کا دورانیہ ایک سال تک ہو سکتا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ مائیکرو پگمینٹیشن ٹریٹمنٹ میں ہونٹوں کو جلد کی رنگت کے حساب سے ہلکا گلابی کیا جاتا ہے۔

’اس کے علاوہ پتلے ہونٹوں کو بھرے بھرے اور موٹے بنانے کے لیے بھی اس ٹریٹمنٹ کا سہارا لیا جاتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے مخصوص ’شیڈنز ٹیکنالوجی‘ بروئے کار لائی جاتی ہے جس سے ہونٹوں کے خدوخال نمایاں کیے جا سکتے ہیں اور ہونٹوں کے رنگ کو جاذب نظر بنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے بالوں کے مسائل کے حوالے سے بتایا کہ بال اگر پتلے ہو جائیں یا پیچ آ جائیں تو سکیلپ مائیکرو بلیڈنگ کروائی جا سکتی ہے۔

’یہ ٹریٹمنٹ ہیئر کریٹڈ ایلوژن دیتا ہے اور اصلی بال نہیں ہوتے یہ آپ کے بالوں کو فلر لک دیتا ہے۔ یہ علاج مردوں کے سیمی پرمننٹ میک اپ میں بہت زیادہ چل رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ اگر سر پر بال نہ ہوں سکیلپ مائیکرو بلیڈنگ کے اندر مائیکرو پگمینٹیشن کر سکتے ہیں۔

’آج کل مردوں میں شارپ ہیئر لائن کا ٹرینڈ ہے جس کو سکیلپ مائیکرو پگمینٹیشن کہتے ہیں اس میں بھی ڈاٹ کے ساتھ ایک پین جیسی ڈیوائس کے اندر باریک سوئی کے ساتھ بالوں میں چھوٹے چھوٹے ڈاٹ بناتے ہیں جو بالوں کو فلر لک دیتے ہیں۔‘

سیما زاہد نے بتایا کہ ان طریقوں میں کلائنٹ کو درد برداشت نہیں کرنا پڑتا۔ ’یہ ٹریٹمنٹ بہت محفوظ اور درد کے بغیر ہے۔ بس کسی مچھر کے کاٹنے جیسا درد محسوس ہوتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم ماہر جلد ڈاکٹر کاشف احمد ملک اس ٹریٹمنٹ کے خلاف ہیں کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے جلد کا کینسر ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔

’بالخصوص وہ لوگ جن کے ہونٹ سگریٹ نوشی سے گہرے رنگ کے ہو جاتے ہیں، اگر وہ یہ طریقہ اپنائیں گے تو ان کے ہونٹوں کی ساخت (ٹیکسچر) خراب ہو سکتی ہے۔‘

انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر کسی نے یہ ٹریٹمنٹ کروانا ہی ہے تو وہ دوائیوں کے اجزا کو ضرور پڑھیں کہیں وہ اجزا آپ کی جلد کے لیے نقصان دہ تو نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سب چیزیں آپ کی جلد کو اچانک تبدیل کر دیتی ہیں۔ ’اگر آپ کو پھر بھی یہ میک اپ کرانا ہے تو آپ کو کچھ خون کے ٹیسٹ کروانے کی ضرورت ہوگی جس سے آپ کی جلد کی حساسیت کا معلوم ہو سکے گا۔

’طب کی دنیا میں ہر ٹریٹمنٹ کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ مکمل آگاہی کے ساتھ علاج کروائیں تو بہتری ہو سکتی ہے۔‘

(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت