پاکستان کا گاؤں سدپارہ جہاں ’ہر گلی میں کوہ پیما‘ رہتے ہیں

پہاڑوں کے عالمی دن کے موقعے پر سدپارہ میں منعقدہ ایک تقریب میں پاکستانی پورٹرز اور کوہ پیماؤں کو سراہا گیا۔

پاکستان میں کوہ پیمائی اور سدپارہ گاؤں لازم و ملزوم سمجھے جاتے ہیں۔ یہاں ہر محلے میں پورٹر اور کوہ پیما موجود ہیں۔

اس گاؤں نے کوہ پیمائی کے میدان میں دنیا کو عظیم ہیرو دیے، اور حسن سدپارہ، محمد علی سدپارہ کے نام کسے نہیں معلوم۔

 انٹرنیشنل ماؤنٹین ڈے کے حوالے سے سدپارہ میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں سیاسی و عسکری حکام کے علاوہ کوہ پیما اور  عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

اس تقریب میں سدپارہ کے مشہور کوہ پیماوں نے کوہ پیمائی میں اپنی مہارت کے جوہر دکھائے، جبکہ کوہ پیماؤں کے لئے مختلف تربیتی سیشنز کا انعقاد بھی کیا گیا۔

یہ دن منانے کا مقصد کوہ پیمائی کو فروغ دینا اور قومی ہیروز بشمول محمد علی سدپارہ، حسن سدپارہ، لیٹل کریم وغیرہ کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے مشہور کوہ پیما حسن سدپارہ کے بھائی صادق سد پارہ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں کوہ پیمائی کی تربیت کے مواقعے موجود نہیں ہیں۔‘

انہوں نے کہا ’کوہ پیماوں کی تربیت نہ ہونے کے باعث پہاڑوں کو سر کرنے کی کوششوں کے دوران حادثات زیادہ ہوتے ہیں۔‘

صادق سدپارہ، جو آٹھ ہزار میٹر سے زیادہ بلندی کے پانچ چوٹیاں سر کر چکے ہیں، نے بتایا کہ ان کے بھائی مرحوم حسن سدپارہ نے انہیں ایک سفیدے کے درخت پر ٹریننگ دی تھی، اور اسی لیے انہیں پہاڑ پر چڑھنے میں آسانی ہوتی ہے۔

نوجوان کوہ پیما علی محمد سدپارہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ وہ نوجوانوں کو کوہ پیمائی کی تربیت دے رہے ہیں، جبکہ یہاں ماؤنٹین سکول بھی قائم کیا جا رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا