’سب سے جذباتی لمحہ علی سدپارہ کی لاش کے پاس سے گزرنا تھا‘

مئی میں کے ٹو سر کر کے پاکستان کے 19 سال شہروز کاشف دنیا کی دو بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والے سب کم عمر کوہ پیما بن گئے۔ ان کے لیے سب سے جذباتی لمحہ کے ٹو پر پاکستانی ہیرو علی سدپارہ کی لاش کے پاس سے گزرنا تھا۔

نوعمر پاکستانی کوہ پیما شہروز کاشف اپنی زندگی میں زمین پر موجود کئی خطرناک چوٹیاں سر کر چکے تھے، لیکن مشکل ترین لمحہ وہ تھا جب وہ کے ٹو کی خطرناک ڈھلوان پر اپنے ہیرو کی لاش کے پاس سے گزرے۔

کاشف کی عمر 19 سال اور138 دن تھی جب جولائی میں وہ دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ اور دوسری بڑی چوٹی کے ٹو سر کرنے والے کم عر ترین کوہ پیما بنے۔

وہ کے ٹو کے خطرناک مقام بوٹل نیک سے تھوڑا سا نیچے تھے جب وہ آئس لینڈ کے جان سنوری، چلی کے جون پابلو موہر اور پاکستانی کوہ پیمائی کے لیجنڈ علی سدپارہ کی لاشوں کے پاس سے گزرے۔ 

کاشف نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا: ’میرے لیے سب سے جذباتی لمحہ ان کوہ پیماؤں کے پاس سے گزرنا تھا، وہ لمحہ پاکستان کے ہیرو کی لاش کے پاس سے گزرنا۔‘

شمالی اضلاع سے کئی پاکستانی پہاڑوں پر پورٹرز کا اہم کام انجام دیتے ہیں، لیکن سد پارہ ان چند میں سے ایک تھے جو زیادہ تر بڑے مغربی کوہ پیماؤں کی مہمات میں شامل ہوئے اور طویل عرصے تک کوہ پیمائی کے سے شہ سرخیوں میں چھائے رہے۔

انہیں سنوری اور موہر کے ساتھ پانچ فروری کو کے ٹو پر لاپتہ قرار دیا گیا تھا۔

ان کی لاشیں ملنے میں ابھی پانچ ماہ باقی تھے کہ 27 جولائی کی صبح سورج طلوع ہوتے ہی کاشف کے ٹو کی چوٹی سر کرنے کے لیے آگے بڑھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کاشف نے بتایا: ’میں یہ سوچتے ہوئے جذباتی ہوگیا تھا کہ وہ بھی اسی جذبے کے ساتھ آئے تھے، جو میرا تھا۔ لیکن پھر میں نے سوچا کیوں نا ان کے ادھورے خواب کو پورا کیا جائے؟ اور میں نے ان کا خواب بھی اپنے ساتھ ملا لیا۔‘

اس ماہ گنیز بک آف ورلڈ ریکاڈز نے باضابطہ طور پر انہیں کے ٹو اور دنیا کی دو بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والا کم عمر ترین شخص قرار دیا ہے۔

کاشف نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ جو 8849 میٹر بلند ہے، مئی میں سر کی تھی، لیکن پاکستان چین سرحد پر واقع 8611 میٹر بلند کے ٹو کو زیادہ مشکل پہاڑ تصور کیا جاتا ہے۔

کاشف نے کے ٹو کو ’درندہ‘ پکارتے ہوئے کہا کہ ’ان دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔‘

سردیوں میں ہوائیں 200 کلومیٹر(124 میل) فی گھنٹہ سے چل سکتی ہیں اور درجہ حرارت منفی 60 ڈگری سیلسیئس (منفی76 ڈگری فارن ہایٹ) تک گر سکتا ہے۔

کاشف کو سردی کی وجہ سے سنو بلائنڈنیس اور فروسٹ بائٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ بتاتے ہیں: ’میں خوش قسمت تھا پاؤں کا انگوٹھا نہیں کاٹنا پڑا۔‘

اپنے آبائی شہر لاہور میں اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا: ’میری توانائی بہت کم ہوچکی تھی، یہ مشکل وقت تھا، ایک غلط قدم سے آپ قصہ پارینہ بن سکتے تھے۔‘

کاشف پہلی بار 11 سال کی عمر میں پہاڑوں کی طرف اس وقت آئے جب انہوں نے شمالی پاکستان میں اپنے والد کے ساتھ چھٹیوں کے دوران 3885 میٹر بلند ہمالیائی چوٹی مکرا کو دیکھا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’یہ سب وہیں سے شروع ہوا۔‘

اتنی بلندی پر کھڑے انہوں نے اپنے آپ کو ’خاص‘ محسوس کیا۔

کاشف کہتے ہیں کہ کے ٹو اور ایورسٹ کا سر کرنا اب کافی نہیں۔  وہ دنیا کے 14 بلند ترین پہاڑوں کو سر کرنے والے سب سے کم عمر شخص بننے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

زمین پر آٹھ ہزار میٹر سے بلند 14 پہاڑ ایشیا کے ہمالیہ یا قراقرم کے پہاڑی سلسلوں میں ہیں۔ ان میں سے پانچ پاکستان میں ہیں۔ 

تاریخ میں صرف 40 لوگوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے تمام 14 چوٹیاں سر کیں لیکن دعوؤں کی تصدیق کرنا مشکل ہو سکتا ہے اور کچھ ماہرین نے کہا کہ یہ تعداد اس سے بھی کم ہو سکتی ہے۔

گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے مطابق ان سب چوٹیوں کو سر کرنے والے سب سے کم عمر انسان نیپال کے منگما گیابو ’ڈیوڈ‘ شیرپا ہیں، جنہوں نے 30 سال کی عمر میں سب چوٹیوں کو سر کیا۔

کاشف کے پاس ابھی دس سال ہیں۔

انہوں نے نیپال میں مناسلو اور پاکستان میں براڈ پیک کو بھی سر کیا ہے، جو بالترتیب دنیا کے آٹھویں اور 12ویں بلند ترین پہاڑ ہیں۔

باقی چوٹیوں کو سر کرنے کے لیے کاشف نے خود کو 2024 تک کا وقت دیا ہے۔ وہ اس سے لاحق خطروں سے پوری طرح واقف ہیں۔

پاکستان نے سدپارہ کی موت پر سوگ منایا لیکن کاشف نے مئی میں ماؤنٹ ایورسٹ پر ایک دوست، پاکستانی سوئس کوہ پیما عبدالوحید وڑائچ کو بھی کھو دیا۔

انہوں نے کہا: ’میرا خیال ہے کہ پہاڑ اللہ کی رحمت ہیں۔ میں ان سیمنٹ کی بنی ہوئی عمارتیں، کچرا اور آلودگی دیکھ کر تھکاوٹ محسوس کرتا ہوں۔ میں وہاں جاتا ہوں جہاں میں خود کو سب سے زیادہ زندہ محسوس کرتا ہوں، اور مجھے لگتا ہے کہ پہاڑ میرے لیے سب سے موزوں جگہ ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل