’ملازمت نہیں مل رہی ہے تو اپنا کاروبار شروع کریں‘

خیبر پختونخوا حکومت نے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو سٹارٹ اپس شروع کرنے کے لیے مالی معاونت اور تربیت دینے سے متعلق ’درشل‘ نامی منصوبے کا آغاز کیا ہے۔

انجینیئرنگ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 27 سالہ ابرار اللہ طویل عرصے سے ملازمت کی تلاش میں سرگرداں تھے، جب ایک صبح اخبار پڑھتے ہوئے ان کی نظر ’درشل‘ (ڈور سٹیپ) کے اشتہار پر پڑی۔

’درشل‘ خیبر پختونخوا حکومت کا نوجوانوں کے نئے اور چھوٹے کاروبار یعنی سٹارٹ اپس سے متعلق آئیڈیاز کو عملی شکل دینے کے لیے مالی امداد اور ترتبیت فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ابرار اللہ نے کہا: ’میرا شروع سے کاروبار کی طرف ذہن تھا، لیکن سرمایہ نہ ہونے کے باعث ملازمت ڈھونڈ رہا تھا اور پھر درشل نے میری سوچ اور مستقبل ہی تبدیل کر دیے۔‘

ابراراللہ نے چند دوستوں کے ساتھ مل کر اپنے آبائی علاقے لوئر دیر میں بجلی کے بحران کے پیش نظر سولر پینلز کے کاروبار کا آئیڈیا اس حکومتی منصوبے میں بھیجا اور ساتھ ہی ’وولٹ مائنز‘ کے نام سے ایک سٹارٹ اپ بھی رجسٹر کر دیا۔

ابرار کا سولر پینلز کے کاروبار کا آئیڈییا منظور اور درشل کے قریبی مرکز میں ان کا تربیتی کورس بھی شروع ہو گیا ہے جس کی تکمیل پر سرمائے کا حصول بڑا چینلج تھا۔

’ہم چھوٹے چھوٹے پراجیکٹس تو کر رہے تھے لیکن کاروبار کی شکل اختیار نہیں ہو پا رہی تھی، جبکہ آہستہ آہستہ میرے ساتھی بھی اپنی مصروفیات کے باعث الگ ہو گئے۔‘

ایک دن ابرار اللہ کو سولر پینلز لگانے کا ایک بڑا ٹھیکہ ملا، جو انہوں نے رشتہ داروں سے ادھار لے کر پورا کیا، تاہم اس پراجیکٹ نے علاقے میں ابراراللہ کی کمپنی ’وولٹ مائنز‘ کی دھاک قائم کر دی۔

ان کا کہنا تھا: ’ہم نے صفر سے شروع کیا لیکن اب چوٹھی سی کمپنی اس قابل ہو گئی ہے کہ آٹھ افراد برسر روزگار ہیں اور تقریبا کمپنی کی مالیت تین کروڑ روپے تک ہے۔

’اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ میں نے ہمت نہیں ہاری اور تہیہ کر لیا تھا کہ اس آئیڈیا کو کامیاب بنانا ہے اور آج میں کامیاب ہوں۔‘

ابرار اللہ جیسے لاکھوں نوجوان ہر سال یونیورسٹیوں سے اعلی تعلیم حاصل کر نے کے بعد ملازمت کے حصول کی کوششوں میں جت جاتے ہیں۔  

ملازمت نہ ملنے کی صورت میں تعلیم یافتہ نوجوان زندگی کے کئی کئی سال ضائع کر دیتے ہیں لیکن بہت کم اپنا کاروبار شروع کرنے کا سوچ پاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دنیا بھر میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے سٹارٹ اپس اور انٹر پنورشپ کے رجحانات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جن کا مقصد انہیں کروبار کی طرف راغب کرنا ہے۔

ابرار اللہ کہتے ہیں: ’میرا بھی نوجوانوں کو یہی مشورہ ہے کہ اگر نوکری نہیں مل رہی ہے تو وہ اپنا کاروبار شروع کریں چاہے ایک روپے سے کریں۔‘ 

انہوں نے کہا کہ اکثر و بیشتر نوجوان سرمایہ نہ ہونے کے باعث کاروبار کی طرف نہیں جاتے، جبکہ وہ کم سرمائے سے چھوٹا کاروبار بھی شروع کر سکتے ہیں۔  

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں بے روزگاری کی شرح چھ فیصد سے زیاد ہے، جبکہ 20 سے 24 سال کے نوجوانوں میں بےروزگاری کی شرح 12 فیصد ہے۔

 درشل منصوبہ کے سوات مرکز کے پراجیکٹ کوآرڈینیٹر راشد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس منصوبے کا بنیادی تعلیم یافتہ نوجوانوں کے کاروبار کے آئیڈیاز کو عملی شکل دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد بھی سٹارٹ اپس کے ساتھ رابطے میں رہا جاتا ہے اور اسے سرمایہ کاری کے مواقع بھی فراہم کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت