ڈراما ’فرق‘: مسکرانے کی گنجائش تک نہیں

کمال کا مردانہ دل تو شاید وہ جیت ہی لیتی مگرعائزل کا زنانہ دل فائزہ کی طرف مائل کبھی نہیں ہوا تو فائزہ نے چالاکی اور مکاری سے باپ کی نظر میں بیٹی کو گرانے کی ہر ممکن کوشش کی۔

فائزہ کی شادی اس کے بھائی کے کسی اورامیر دوست سے ہو جاتی ہے اور فائزہ کی بھابھی کی ارسہ سے دوستی ہو جاتی ہے (ویب سائیٹ جیو)

ڈراما ’فرق‘ معاشرے میں موجود انسان کی مجبوریوں کی تصویر ہے لیکن ہمیشہ کی طرح مظلوم عورتیں، مجبور عورتیں یا چالاک عورتیں مکار عورتیں، بے خبر مرد۔۔۔

ہائے مگر کب تک؟

منفرد قسم کے ناموں کا خمار، جن کے تلفظ کی ادائیگی بھی عوام سے نہیں ہوتی۔ ہم اتنے احساس کمتری کا شکار کیوں ہوتے جا رہے ہیں؟

عائزل کی والدہ کی وفات کم عمری میں ہو گئی تھی۔  اس کے والد کمال اسے ماں اور باپ دونوں بن کر پال رہے ہیں۔

کمال ایک بہت بڑے بزنس مین ہیں مگر یہ بڑے بزنس ہوتے کیا ہیں۔  کبھی ڈراموں میں یہ نہیں دکھایا جاتا، یہی وجہ ہے کہ ناظر بھی خواب میں ہی سب کچھ بن جانا چاہتا ہے۔

خیر کمال کے بزنس پارٹنر اپنی بہن فائزہ کی طلاق کے بعد، اس کو کمال حسن کے ساتھ سوچنے لگتے ہیں۔ فائزہ بھی کمال اور اس کی بیٹی کا دل جیتنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔

 کمال کا مردانہ دل تو شاید وہ جیت ہی لیتی مگرعائزل کا زنانہ دل فائزہ کی طرف مائل کبھی نہیں ہوا تو فائزہ نے چالاکی اور مکاری سے باپ کی نظر میں بیٹی کو گرانے کی ہر ممکن کوشش کی۔

 آج کی نسل کی اخلاقیات بدل گئی ہیں۔  وہ دوہرا معیار زندگی نہیں رکھتے۔ اپنی کمی اور برائی کو بھی تسلیم کرتے ہیں اور اس کا اظہار کرنے میں بھی قباحت محسوس نہیں کرتے۔

عائزل نے بھی یہی کیا کہ گھر چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا اور اپنے والد سے کہہ دیا کہ اگر اس کی ذات اس شادی میں رکاوٹ ہے تو وہ گھر چھوڑ جاتی ہے۔

آخر کار وہ اپنے والد سے صاف کہہ  دیتی ہے کہ اگر وہ شادی ہی کرنا چاہتے ہیں تو بس فائزہ آنٹی سے نہ کریں۔ یوں ایک باب زیست بند ہوتا ہے تو کمال حسن کے ڈرائیور کی بیٹی ڈرامائی انداز میں اس کی زندگی میں آ جاتی ہے۔

وہی حالات و واقعات کی کہانی ارسہ کمال کا دل بھی جیت لیتی ہے اور گھر بھی لیکن ارسہ جو کمال کی بیٹی کی عمر کی لڑکی ہے

اب اس کی ماں کی جگہ اس کے لیے قابل برداشت نہیں ہے۔

عائزل باپ کی شادی کے بعد اسے خود سے دور محسوس کرتی ہے اور اس نے یہ فیصلہ بھی کر لیا ہے کہ وہ ارسہ کو اپنی ماں کی جگہ نہیں لینے دے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تہذیب کے ایک بہت بڑے فرق کو پار کرتا یہ رشتہ ارسہ کو مادی طور پہ طور مستحکم کر دیتا ہے اور اس کے شرابی باپ سے اس کی جان چھڑا دیتا ہے جو شراب کے نشے میں اس پہ بہتان لگا کر تشدد کر سکتا ہے تو کچھ بھی کر سکتا ہے۔

لیکن محلے کا، ماضی کا ہیرو جمشید اس کے لاشعور میں کہیں موجود ہے اسی لیے اس کے ایکسیڈنٹ کی خبر سن کر ارسہ اس کو دیکھنے چلی جاتی ہے لیکن شوہر کو اپنا ماضی صاف صاف بتا دیتی ہے۔

فائزہ کی شادی اس کے بھائی کے کسی اورامیر دوست سے ہو جاتی ہے اور فائزہ کی بھابھی کی ارسہ سے دوستی ہو جاتی ہے۔

ایسی کہانیوں میں، جن میں لڑکیوں کی زندگی میں ہنگامی طور پہ امیر ہیرو لا کھڑے کئے جاتے ہیں، معاشرے کو بے عملی کا درس دیتی ہیں۔ دولت بہت کچھ ہے، سب کچھ نہیں ہے۔

 یہ امیر ہیرو سے شادی کے بعد ہی پتہ چلتا ہے  جیسا کہ ڈرامے میں مسکرانے تک کی کوئی گنجائش نہیں نکلتی، یونہی ایسی زندگی انسان سے دولت کی قیمت پہ زیست خرید لیتی ہے۔

ہر شے کی قیمت ہوتی ہے۔ دولت کی قیمت زندگی ہے۔ اس کے بعد نصیب کا کھیل شروع ہوتا ہے۔

عمران نذیر نے ڈراما لکھا ہے۔ احسن تابش نے ڈائریکٹ کیا ہے۔ کاسٹ اپنی اپنی جگہ پہ بہترین کام کر رہی ہے۔ سب سینیئر اداکار تو منجھے ہوئے کھلاڑی ہیں۔ نئے اداکار بھی فنی اعتبار سے بہتر کام کر رہے ہیں۔

یہ ڈراما جیو انٹرٹینمنٹ سے ہر پیر اور منگل کی رات نشر کیا جاتا ہے۔ موسیقی موضوع کے عین مطابق دھڑکن بنتی ہے۔ کہانی تجسس ٹوٹنے نہیں دیتی مگر مسکرانے کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

زندگی صد فی صد طربیہ یا المیہ نہیں ہو سکتی ہے۔ یہ غم و خوشی کا مجموعہ ہے۔ اسے متوازن رہنے دیں تو اچھا ہے۔  ٹی وی ڈرامے کی کہانیاں فینٹسی کا زیادہ شکار ہو رہی ہیں اگر ڈراما مسلسل اس ڈگر پہ چلا تو زوال پہ دستک والی بات ہو جائے گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی