چین اور امریکہ تصادم کی بجائے آگے بڑھیں: سابق چینی وزیرخارجہ

سابق چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ بیجنگ اور واشنگٹن کو تصادم کی بجائے مذاکرات کے ذریعے آگے بڑھنا اور سرد جنگ کے دوران ہونے والی غلطیوں سے بچنا چاہیے۔

چار دسمبر 2013 کی اس تصویر میں چینی صدر شی جن پنگ اس وقت کے امریکی نائب صدر جو بائیڈن کا گریٹ ہال آف پیپل بیجنگ میں استقبال کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں(اے ایف پی)

سابق چینی وزیر خارجہ وانگ  یی کا کہنا ہے کہ بیجنگ اور واشنگٹن کو تصادم کی بجائے مذاکرات کے ذریعے آگے بڑھنا اور سرد جنگ کے دوران ہونے والی غلطیوں سے بچنا چاہیے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وانگ یی کا یہ بیان اتوار کو انہیں حکمران کمیونسٹ پارٹی کے خارجہ امور کے دفتر کی سربراہی سونپے جانے کے بعد سامنے آیا۔ 

جمعے کے روز امریکہ میں سابق چینی سفیر کن گینگ کو وانگ یی کی جگہ چین کا وزیر خارجہ بنایا گیا تاہم وانگ کے بارے میں بڑے پیمانے پر توقع کی جا رہی تھی کہ وہ اکتوبر میں کمیونسٹ پارٹی کے پولٹبیورو میں ترقی کے بعد خارجہ پالیسی میں اہم کردار کو برقرار رکھیں گے جو ملک کی اعلیٰ فیصلہ سازی کا اہم ترین ادارہ ہے۔

پارٹی کے سرکاری جریدے ’سیکنگ ٹروتھ‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں وانگ نے بڑے ممالک پر زور دیا کہ وہ 2022 کے دوران روس کے ساتھ چین کے مضبوط تعاون کی طرح کئی چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے ایک مثال قائم کریں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید لکھا: ’گذشتہ ایک سال کے دوران ہم نے دنیا کے دو بڑے ممالک چین اور امریکہ کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ بلا روک ٹوک چلنے کے لیے صحیح راستے کا انتخاب کیا ہے۔‘

ونگ نے کہا کہ ’دونوں ممالک کو باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور دونوں کے لیے فائدہ مند تعاون کے ساتھ مل کر چلنے کا راستہ تلاش کرنا اور چین امریکہ تعلقات کو بہتر اور استحکام کی درست راہ پر گامزن کرنا چاہیے۔‘

وزیر خارجہ کے طور پر وانگ کے دور میں بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان تجارت سے لے کر تائیوان تک جیسے متعدد معاملات پر کشیدگی میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

انہوں نے اپنے کے مضمون میں کہا کہ تائیوان ’چین کے بنیادی مفادات کا مرکز‘ اور وہ ’بنیاد‘ ہے جس پر چین کے امریکہ کے ساتھ سیاسی تعلقات استوار ہیں۔

گذشتہ چند سال کے دوران تجاری معاہدوں، انسانی حقوق، تائیوان کے معاملے سمیت امریکہ اور چین کے درمیان کئی مواقع پر کشیدگی میں اضافہ ہوتا دکھائی دیا ہے جب کہ دونوں ممالک کے سیاسی رہنماؤں کی جانب سے بھی ایک دوسرے کے خلاف بیانات کا سلسلہ جاری رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا