’عودالیلے‘: مخصوص عربی دھنوں کے لیے فلسطینی ساز

یہ ساز 38 سالہ فلسطینی موسیقار تیمر عمری نے مشرقی دھنوں کو مغربی طرز کے ساتھ بجانے کے لیے ایجاد کیا تھا۔

یہ ساز 38 سالہ فلسطینی موسیقار تیمر عمری نے مشرقی دھنوں کو مغربی طرز کے ساتھ بجانے کے لیے ایجاد کیا تھا۔

عمری ایک طویل عرصے سے چار تاروں والا بیس گٹار بجا رہے ہیں، لیکن وہ ہمیشہ اپنے کام میں روایتی فلسطینی دھنیں شامل کرنا چاہتے تھے۔

اس آلے کو ’عودالیلے‘ کہا جاتا ہے، اس کے ذریعے موسیقار گٹار کے تاروں سے مخصوص عربی دھنیں بجا سکتے ہیں۔

’عودالیلے کا نام عود اور لیل کا امتزاج ہے۔ اس کا مطلب ’رات کا عود‘ بھی ہو سکتا ہے کیونکہ ’لیل‘ عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے رات۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بہت سے فلسطینی فنکار پہلے ہی اپنے کنسرٹس میں عود لیل بجا چکے ہیں، جن میں ناصرت سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی فنکار جووان صفادی بھی شامل ہیں۔

جووان صفادی نے کہا کہ ’میں اس آلے کے بارے میں جس اہم چیز کی نشاندہی کرنا چاہتا ہوں، وہ ان چیزوں میں سے ایک ہے جو اسے میرے لیے خاص بناتی ہیں۔ وہ چیز یہ ہے کہ اسے فلسطین میں بنایا گیا اور جہاں تک میرا علم ہے، یہ پہلا فلسطینی آلہ ہے، جو آپ کو دنیا میں کہیں اور نہیں مل سکتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ایک نئی چیز ہے جو موسیقی کے لیے ایک امید افزا مستقبل کو ظاہر کرتی ہے۔‘

مغربی کنارے کے شہر جنین سے تعلق رکھنے والے تیمر عمری نے 2017 میں اس آلے کو بنایا تھا اور گذشتہ ماہ ہی اسے پیٹنٹ کرایا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جلد ہی مارکیٹ میں دستیاب ہو گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی