ایپل سربراہ کی تنخواہ میں ساڑھے تین کروڑ ڈالر کی کٹوتی

ٹم کک کی گذشتہ سال تنخواہ 8.4 کروڑ ڈالر تھی، جو ان کی اپنی سفارش پر کم کر دی گئی۔

ایپل کے مطابق کٹوتی کے بعد ٹم کک کا کل معاوضہ 4.9 کروڑ ڈالر ہو جائے گا (اے ایف پی)

امریکی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے ریگولیٹری اتھارٹی کو جمع کرائے گئے کاغذات کے مطابق اس کے چیف ایگزیکٹیو ٹم کک کی تنخواہ 40 فیصد سے زائد کٹوتی ہونے کے بعد تقریباً ساڑھے تین کروڑ ڈالر کم ہو گئی۔

کک کی تنخواہ ان کی اپنی سفارش پر 2023 میں کم ہو کر4.9 کروڑ ڈالر رہ جائے گی، جو گذشتہ برس 8.4 کروڑ ڈالر تھی۔

ایپل کمپنی نے کہا کہ ’ٹم کک کا کل معاوضہ 4.9 کروڑ ڈالر ہے، جو 2022 کی ان کی کل آمدن کے مقابلے میں 40 فیصد سے زیادہ کم ہے۔‘

ریگولیٹری فائلنگ میں کہا گیا کہ اگرچہ ایپل کے سربراہ کی کم سے کم تنخواہ 30 لاکھ ڈالر ہے۔ لیکن اب ان کی تنخواہ کا ماضی کی نسبت زیادہ حصہ کمپنی کے سٹاک کی کارکردگی سے منسلک ہوگا۔

ریگولیٹری فائلنگ کے مطابق کمپنی کے شیئر ہولڈرز نے ’ٹم کک کے 2021 اور 2022 ایکوئٹی ایوارڈز کے سائز کی وجہ سے کل معاوضہ کی رقم پر تشویش کا اظہار کیا۔‘

اطلاعات کے مطابق انہوں نے کک کو کارکردگی کی بنیاد پر ایکیوٹی ایوارڈ کی زیادہ فیصد دینے کا اظہار کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کا مطلب یہ ہے کہ 2023 میں ان کی تنخواہ رواں برس کمپنی کی کارکردگی کی بنیاد پر نمایاں طور پر مختلف ہوسکتی ہے، کیونکہ فائلنگ سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے درحقیقت 2022 میں 9.94 کروڑ ڈالر کمائے تھے۔

ایپل نے ریگولیٹری فائلنگ میں لکھا کہ کمپنی کی کارکردگی سے منسلک ٹم کک کو دیے جانے والے شیئرز کا فیصد اب 2023 میں 50 فیصد سے بڑھ کر 75 فیصد ہوجائے گا۔

فائلنگ میں کہا گیا کہ ٹیکنالوجی کمپنی کے سربراہ کی تنخواہ کا انحصار ’غیرجانب دار شیئر ہولڈرز کی رائے، ایپل کی غیر معمولی کارکردگی، اور ٹم کک سفارش‘ پر ہے۔

کمپنی نے کہا کہ ’ایپل کے تقابلی سائز، دائرہ کار اور کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے، معاوضہ کمیٹی مستقبل کے لیے اپنے بنیادی ہم مرتبہ گروپ کے مقابلے میں مسٹر کک کے سالانہ معاوضے کو 80 ویں اور 90 ویں فیصد کے درمیان رکھنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔‘

اگرچہ ایپل ایک مستقل معروف ٹیکنالوجی کمپنی ہے، پھر بھی اس کی مارکیٹ کیپ گذشتہ سال تقریباً 27 فی صد  گری  اور ایک ارب ڈالر کی کمی ہوئی۔

ایپل اب بھی میٹا اور ایمزون جیسے اپنے حریفوں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے، لیکن چین میں کرونا پھیلنے سے کمپنی کو جزوی طور پر نمایاں مسائل کا درپیش ہیں۔

(ایڈیٹنگ: بلال مظہر |  ترجمہ: العاص)

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی