یو اے ای انڈیا کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کرے: شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے ایک انٹرویو کے دوران کہا: ’میں اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ ہم انڈیا کے ساتھ مخلص انداز میں بات کریں گے لیکن اس کے لیے دونوں جانب سے کوشش درکار ہے۔‘

وزیراعظم شہباز شریف العربیہ کو دیے گئے انٹرویو کے دوران (العربیہ)

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ہمسایہ ملک انڈیا کے ساتھ مذاکرات کا عندیہ دیتے ہوئے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر شیخ محمد بن زاید سے اس سلسلے میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔

العربیہ کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا: ’میں نے گذشتہ روز اپنے بھائی صدر محمد بن زاید سے گزارش کی ہے، وہ پاکستان کے بھائی ہیں اور ان کے انڈیا کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، وہ دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لانے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا: ’میں اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ ہم انڈیا کے ساتھ مخلص انداز میں بات کریں گے لیکن اس کے لیے دونوں جانب سے کوشش درکار ہے۔‘

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا کو کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنا ہو گا۔

’انڈیا ہمارا ہمسایہ ہے۔ یہ ہمارے اپنے اوپر ہے کہ ہم آپس میں مل کر رہیں اور ساتھ ترقی کریں یا ایک دوسرے کے ساتھ جھگڑیں اور اپنے وسائل ضائع کریں۔‘

وزیراعظم نے مزید کہا: ’پاکستان نے اپنے حصے کا سبق سیکھ لیا ہے، انڈیا کے ساتھ ہماری تین جنگیں ہو چکی ہیں اور اس کے نتیجے میں صرف مصائب، بے روزگاری اور غربت ہی آئی۔‘

شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ’انڈین قیادت اور وزیراعظم نریندر مودی کے لیے میرا پیغام یہ ہے کہ اپنے سنجیدہ مسائل حل کرنے کے لیے آئیں میز پر بیٹھ کر سنجیدہ اور مخلص بات کریں، جیسا کہ کشمیر جہاں ہر روز انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’انڈیا کے آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کشمیریوں کو جو حق دیا گیا تھا، انہوں نے اگست 2019 میں اسے ختم کر دیا، وہاں انسانوں کے ساتھ انتہائی برا سلوک کیا جا رہا ہے۔

’میں تفصیل میں جانا نہیں چاہتا، لیکن میں یہ ضرور کہوں گا کہ اسے ختم ہونا چاہیے تاکہ پوری دنیا میں یہ پیغام جائے کہ انڈیا بات چیت کے لیے تیار ہے، ہم پہلے سے ہی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم نے کہا میں وزیراعظم مودی کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ’ہمارے پاس بہت زیادہ انسانی وسائل انجینیئرز اور لیبر وغیرہ کی صورت میں موجود ہیں، یہ ہمارا اثاثہ ہیں، ہمیں انہیں اپنی ترقی کے لیے وسائل میں تبدیل کرنا چاہیے۔ اس کے لیے ہمیں اپنے وسائل بم اور بارودی مواد کی خریداری میں ضائع کرنے کی بجائے غربت کے خاتمے، بےروزگاری، ادویات کی فراہمی اور اعلیٰ تعلیم کے لیے صرف کرنے ہوں گے۔ ‘

شہباز شریف نے کہا: ’ہم دونوں ایٹمی ملک ہیں۔ خدانخواستہ جنگ ہوئی تو کوئی زندہ نہیں بچے گا۔ یہ (جنگ) کوئی آپشن نہیں ہے۔‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم چین اور امریکہ کے درمیان ایک پل ہیں۔

پاکستان اور خلیجی ممالک کے درمیان اقتصادی معاونت کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان خلیجی ممالک سے اقتصادی امداد پر انحصار کرتا ہے۔ ’حالیہ برسوں میں پاکستان کی معاشی مشکلات خلیجی ممالک کے تعاون کے بغیر آسان نہیں ہو سکتی تھیں، چاہے سعودی عرب ہو یا متحدہ عرب امارات۔‘

’مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ہر بار ان قابل اعتماد بھائیوں کی طرف دیکھیں کہ وہ ہمیں امداد فراہم کریں۔ ہم اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے کہ اس امداد کو تجارت میں تبدیل کیا جائے۔‘

متحدہ عرب امارات کے دورے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا: ’میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ متحدہ عرب امارات کا ہمارا دورہ سب سے زیادہ کامیاب دورہ ہے۔

’متحدہ عرب امارات میرا اور لاکھوں پاکستانیوں کا دوسرا گھر ہے۔ میں متحدہ عرب امارات کی قیادت بالخصوص شیخ محمد بن زاید کا شکرگزار ہوں جو پاکستان کے بہت بڑے حامی ہیں۔‘

پاکستان کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں جو کہ برسوں پر محیط ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان