آزادیِ اظہار رائے کی آڑ میں قرآن کی بے حرمتی قبول نہیں: شہباز شریف

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کو دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کو دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’سویڈن میں دائیں بازو کے شدت پسندوں کی جانب سے قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کی مذمت کے لیے کوئی بھی الفاظ کافی نہیں ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ناقابل قبول ہے۔‘

سویڈن میں انتہائی دائیں بازو گروپ کی جانب سے قرآن  پاک کی بے حرمتی کے اعلان پر جاری ہنگاموں میں شدت آ گئی ہے۔ سوئیڈن میں احتجاج کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسند ڈینش نژاد سوئیڈش سیاست دان ریسمس پلودن کی جانب سے قرآن کے نسخے نذر آتش کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اس سے قبل اسلام مخالف ریلیاں بھی نکالی گئی تھیں۔

سعودی عرب نے بھی سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے، اس کے علاوہ ایران اور عراق نے معاملے پر سویڈن کے سفارت کاروں کو طلب کیا ہے۔

دوسری جانب سویڈن کے وزیر اعظم نے بھی سٹاک ہوم میں قرآن کو ’نذر آتش‘ کرنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’انتہائی شرمناک‘ قرار دیا ہے۔

انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’میں ان تمام مسلمانوں سے اظہار ہمدردی کرنا ہوں جن کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔‘

انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’آزادی اظہار رائے جمہوریت کا بنیادی جزو ہے۔ لیکن جو قانونی ہے ضروری نہیں کہ صحیح بھی ہو۔ ایسی کتابوں کو نذر آتش کرنا جو کسی کے لیے بھی مقدس ہیں انتہائی شرمناک عمل ہے۔‘

اس سے قبل پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے بھی بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان آج سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کرتا ہے۔

’یہ اشتعال انگیز اسلاموفوبک عمل دنیا بھر کے 1.5 بلین مسلمانوں کی مذہبی حساسیت کو ٹھیس پہنچاتا ہے۔ ایسی کارروائیاں آزادی اظہار یا رائے کے کسی بھی جائز اظہار کے تحت نہیں آتیں۔‘

’اسلام امن کا مذہب ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان تمام مذاہب کے احترام پر یقین رکھتے ہیں۔ ان اصولوں کی سب کو حمایت کرنی چاہیے۔‘

’عالمی برادری کو اسلاموفوبیا، زینوفوبیا، عدم برداشت اور مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تشدد پر اکسانے کے خلاف مشترکہ عزم ظاہر کرنے اور بین المذاہب ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ’پاکستان کے تحفظات سویڈن کے حکام تک پہنچائے جا رہے ہیں۔ ہم ان پر زور دیتے ہیں کہ وہ پاکستانی عوام اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھیں اور اسلاموفوبک کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔‘

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی سویڈن میں پیش آئے واقعے کی مذمت کی ہے۔

عمران نے خان نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’کل سویڈن میں احتجاج کے دوران قرآنِ کریم نذرِ آتش کیے جانے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔‘

’گذشتہ برس مارچ میں ہماری حکومت کی کاوش کے نتیجے میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسلاموفوبیا کے انسداد کے عالمی دن کے حوالے سے او آئی سی کی تائید یافتہ تاریخی قرارداد منظور کی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس قرارداد کے ذریعے اقرار کیا گیا کہ اسلام اور شعائرِ اسلام کے خلاف نفرت انگیز اقدامات کو آزادی اظہار کا تحفظ حاصل نہیں۔‘

علما کا ردعمل

پاکستان بھر میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علما اور مشائخ نے بھی سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان علما کونسل کے چیئرمین اور مذہبی ہم آہنگی اور مشرق وسطیٰ کے لیے وزیر اعظم کے معاون خصوصی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی اور ملک کے دیگر علما نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کا واقعہ بے معنی، اشتعال انگیزی اور اسلام دشمنی پر مبنی عمل ہے جسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔

علما کا کہنا ہے کہ اس فعل سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔

علما اور مشائخ نے مزید کہا کہ اس گھناؤنے فعل کو اظہار رائے کی آزادی کے پردے میں نہیں چھپایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن کا درس دیتا ہے اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان تمام مذاہب کے احترام پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برداری اسلاموفوبیا، عدم برداشت اور عقیدے کی بنیاد بناتے ہوئے تشدد پر اکسانے کے خلاف مشترکہ عزم کا اظہار کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ بین المذاہب ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان