طویل عمر کا راز، شادی نہ کرنا: 107 سالہ خاتون کا مشورہ

میرا خیال ہے ان 107 سالوں کا راز میرا کبھی شادی نہ کرنا ہے۔ میری بہن کہتی ہے کاش وہ شادی نہ کرتی، لوئیس سینیور

لوئیس سینیور  نے  کووپ سٹی میں اپنی یادگار سالگرہ بارٹو کمیونٹی سینٹر میں منائی جس میں 100 مہمان شریک تھے (سکرین گریب)

نیویارک کے علاقے برونکس سے تعلق رکھنے والی 107 سالہ خاتون نے اپنی طویل عمر کے راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی لمبی عمر کا راز شادی نہ کرنا ہے۔

لوئیس سینیور 1912 میں ہارلیم میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے بدھ کو کووپ سٹی میں اپنی یادگار سالگرہ بارٹو کمیونٹی سینٹر میں منائی جس میں 100 مہمان شریک تھے۔

امریکی چینل ’سی بی ایس‘ سے بات کرتے ہوئے لوئیس سینیور نے اپنی طویل عمری کا راز بتاتے ہوئے کچھ مشورے بھی دیے جن میں رقص کرنا، بنگو کھیلنا اور اطالوی کھانے شامل ہیں۔

 انہوں نے کہا: ’مجھے ورزش کرنی ہوتی ہے۔ میں ابھی بھی رقص کرتی ہوں اور دن کے کھانے کے بعد بنگو کھیلتی ہوں۔‘

 سینیور کا مزید کہنا تھا کہ ان کے شادی نہ کرنے کے فیصلے نے بھی ان کی طویل عمری میں کردار ادا کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ سنجیدہ لیکن مزاحیہ انداز میں کہتی ہیں: ’میرا خیال ہے ان 107 سالوں کا راز میرا کبھی شادی نہ کرنا ہے۔ میرا خیال ہے یہی راز ہے۔ میری بہن کہتی ہے کاش وہ شادی نہ کرتی۔‘

لمبی عمر سینیورے کی خاندان میں عام ہے۔ ان کی بہن 102 سال کی عمر کی ہیں جبکہ ان کی والدہ 97 سال تک زندہ رہیں۔

خوراک کی بات ہو تو سینیورے کا خاندان اٹلی سے تعلق رکھتا ہے جس سے ان کی طویل عمر میں کھانے کا کردار سمجھا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا:’ اطالوی کھانا آپ کے لیے بہت اچھا ہے۔ میں نے بہت اچھے کھانوں کے ساتھ پرورش پائی ہے۔ میرے کھانے میں کوک اور سوڈا شامل نہیں ہوتا۔‘

یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کسی نے بحیرہ روم کے علاقے کی خوراک کے فوائد بیان کیے ہوں۔ اس خوراک میں مچھلی، زیتون کا تیل، سبزی،ہول گرینز (ایسی اناج جو چھلکوں سمیت استعمال ہوتی ہے) شامل ہوتے ہیں اور گوشت اور ڈیری فوڈز کا کم استعمال ہوتا ہے۔

یہ کھانے بحیرہ روم کے ساحل پر موجود تمام ممالک میں مشہور ہیں جن میں اٹلی اور یونان بھی شامل ہیں۔ یہ خوراک دل کی بیماری اور نفسیاتی دباؤ سے بچاؤ میں بھی کردار ادا کرتی ہے جبکہ بڑی عمر کے افراد میں اموات کی شرح کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی صحت