افغانستان: شدید سردی اور برف باری کے باعث 160 سے زیادہ افراد ہلاک

گذشتہ 15 برسوں میں سب سے سرد موسم سرما نے اس وقت افغانستان کو آن گھیرا ہے اور وہ شدید معاشی مشکلات کا شکار ہے۔ حالیہ موسم میں درجہ حرارت منفی 34 ڈگری سیلسیس تک گر گیا ہے۔

افغانستان میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے بعد بدترین موسم سرما میں رواں ماہ سردی کے باعث 160 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ نقطہ انجماد سے بھی کم درجہ حرارت میں گھروں کو گرم کرنے کے لیے وہ ایندھن خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔

برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے ترجمان شفیع اللہ رحیمی نے کہا کہ ’10 جنوری سے اب تک سرد موسم کے باعث 162 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔‘ گذشتہ ہفتے کے دوران تقریباً 84 اموات ہوئی تھیں۔

گذشتہ 15 برسوں میں سب سے سرد موسم سرما نے اس وقت افغانستان کو آن گھیرا ہے اور وہ شدید معاشی مشکلات کا شکار ہے۔ حالیہ موسم میں درجہ حرارت منفی 34 ڈگری سیلسیس تک گر گیا ہے۔

حالیہ ہفتوں میں طالبان انتظامیہ کی جانب سے غیر سرکاری تنظیموں کی خواتینکارکنان پر پابندی کے فیصلے سے بہت سارے امدادی گروپوں نے اپنی سرگرمیاں جزوی طور پر معطل کر دی ہیں، جس کے باعث ایجنسیاں بہت سے پروگرامز چلانے سے قاصر ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مغرب میں ایک برفانی میدان میں بچے کچرے کا ڈھیر کھنگال رہے ہیں تاکہ جلانے کے لیے پلاسٹک ڈھونڈ کر اپنے اہل خانہ کی مدد کریں جو لکڑی یا کوئلہ نہیں خرید سکتے۔

30 سالہ دکان دار آشورعلی اپنے خاندان کے ساتھ کنکریٹ کے تہہ خانے میں رہتے ہیں جہاں ان کے پانچ بچے سردی سے کانپ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اس سال، موسم انتہائی سرد ہے اور ہم اپنے لیے کوئلہ نہیں خرید سکتے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’وہ اپنی دکان سے جو چھوٹی رقم کماتے تھے، وہ اب ایندھن کے لیے ناکافی ہے۔

’یہ بچے رات کو سردی سے جاگ جاتے ہیں اور صبح تک روتے رہتے ہیں۔ وہ سب بیمار ہیں. اب تک، ہمیں کوئی مدد نہیں ملی اور ہمارے پاس اکثر کھانے کے لیے روٹی بھی کم ہوتی ہے۔‘

رواں ہفتہ دورہ کابل کے دوران اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے کہا تھا کہ عالمی ادارہ زیادہ تر خواتین امدادی کارکنوں پر پابندی سے استثنیٰ کا مطالبہ کر رہا ہے۔

انہوں نے روئٹرز کو بتایا کہ ’افغانستان کا موسم سرما، جیسا کہ افغانستان میں ہر کوئی جانتا ہے کہ یہ وہاں بہت سے خاندانوں کے لیے بہت بڑی مصیبت ہے، جیسا کہ ہم کئی سال سے انسانی امداد دے رہے ہیں، تو ہم نے کچھ واقعات میں انسانی جانوں کا ضیاع دیکھا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا