افغانستان سے ملنے والے پولیو وائرس کی لاہور میں تصدیق

گلشن راوی میں جس پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے وہ اس سے قبل افغانستان کے صوبے ننگرہار میں گذشتہ نومبر میں پایا گیا تھا۔

28 نومبر 2022 کو لاہور میں پولیو کے خلاف مہم کے دوران ایک ہیلتھ ورکر ایک بچے کو پولیو ویکسین کے قطرے پلا رہی ہیں (اے ایف پی)

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا ہے کہ لاہور سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہونا باعث تشویش ہے۔

انہوں نے منگل کو ایک بیان میں بتایا کہ پاکستان میں 2023 میں پہلی مرتبہ لاہور میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی پاکستان پولیو لیبارٹری کے مطابق گلشن راوی میں جس پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے وہ اس سے قبل افغانستان کے صوبے ننگرہار میں گذشتہ نومبر میں پایا گیا تھا۔ تاہم بیان میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ وائرس لاہور کیسے پہنچا۔

انسداد پولیو سیل سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لاہور سے پولیو کا آخری کیس جولائی 2020 میں سامنے آیا تھا تاہم ماحولیاتی نمونوں میں وقتاً فوقتاً اس وائرس کی تصدیق ہوتی رہی ہے اور گذشتہ برس ضلع لاہور کے چار ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا، ’پاکستان اور افغانستان پولیو کے خلاف جنگ میں متحد ہیں۔ اگرچہ وائرس کی تصدیق ہونا تشویش کا باعث ہے تاہم وائرس کی فوری تصدیق ہونا بہتری کی علامت ہے۔ ماحول میں وائرس کی بروقت تصدیق بچوں کو پولیو وائرس سے معذور ہونے سے بچانے کے لیے بہت ضروری ہے۔‘

پولیو وائرس کے تدارک کے لیے قائم قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے ایک بیان میں کہا: ’لاہور کے ماحولیاتی نمونے میں وائرس کی تصدیق ہونا غیر متوقع نہیں ہے کیونکہ پاکستان اور افغانستان کو ایک وبائی بلاک سمجھا جاتا ہے جس میں پولیو وائرس سرحدوں کے پار منتقل ہوتا ہے کیونکہ وہاں آبادی کی نقل و حرکت بڑے پیمانے پر ہوتی ہے۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر بیگ کا مزید کہنا تھا: ’گذشتہ ایک سال میں ہم نے افغانستان کے پولیو پروگرام کے ساتھ بہت قریب سے کام کیا ہے اور کسی بھی ملک میں وائرس کو اپنا ہی سمجھا ہے۔ پاکستان اور افغانستان اس وقت تک پولیو سے پاک نہیں ہو سکتے جب تک کہ دونوں ممالک وائرس کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں کر دیتے۔‘

وزیر صحت عبدالقادر پٹیل  کا کہنا ہے کہ پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کا واحد طریقہ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کی ویکسینیشن یقینی بنائی جائے۔ 

منگل کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ 20 جنوری کو اختتام پذیر ہونے والی قومی انسدادِ پولیو مہم کے دوران لاہور ڈویژن میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کےقطرے پلائے گئے ہیں جب کہ اس وبا سے نمٹنے کے لیے فروری اور مارچ میں اضافی مہمات کی منصوبہ بندی بھی کی گئی ہے۔  

جسمانی معذوری کا سبب بننے والا پولیو پانچ سال سے کم عمر کے بچوں پر حملہ آور ہوتا ہے اور پولیو وائرس سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے ہی اس وائرس سے نجات ممکن ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت