شمالی وزیرستان میں عورتیں اکیلی گھر سے نہ نکلیں: ٹی ٹی پی

شمالی وزیرستان میں پولیس نے تصدیق کی ہے کہ شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں سے تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے دھمکی آمیز پمفلٹ ملے ہیں مگر ان کا کہنا ہے کہ خوف کی کوئی بات نہیں اور شمالی وزیرستان میں عملی طور پر ان کے موجودگی کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ میں ایک چیک پوسٹ پر تعینات سکیورٹی اہلکار۔ (فائل فوٹو۔ اے ایف پی )

پاکستان کے قبائلی اضلاع شمالی وزیرستان میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے ایک پمفلٹ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بغیر کسی مرد کے عورت کے گھر سے باہر جانے پر مکمل پابندی ہو گی اور گھروں کے اندر اور باہر گانے بجانے کی اجازت نہیں ہو گی جس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائےگی۔

شمالی وزیرستان میں پولیس نے تصدیق کی ہے کہ شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں سے تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے دھمکی آمیز پمفلٹ ملے ہیں مگر ان کا کہنا ہے کہ خوف کی کوئی بات نہیں اور شمالی وزیرستان میں عملی طور پر ان کے موجودگی کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

ضلع میران شاہ میں پولیس کے سربراہ شفیع اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے پھینکے گئے پمفلٹ سے کسی قسم کا کوئی خوف نہیں پھیلا اور لوگ پولیس کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس ہر قسم کی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیو ورکروں کو کئی ماہ سے دھمکیاں مل رہی ہے لیکن پولیو مہم پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے دوران بھی دھمکی ملی تھی مگر کچھ نہیں ہوا۔

پمفلٹ میں بتایاگیا ہے کہ کسی بھی پروگرام میں ڈی جے کے استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی خواہ وہ گھر کے اندر ہو یا باہر کھلے میدان میں دونوں صورتوں میں ڈی جے کو لانے والوں کے خلاف انہوں نے کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پمفلٹ شمالی وزیرستان کے مرکزی شہر میران شاہ، میر علی اور دوسرے شہروں میں تقسیم کیے گئے ہیں۔ اس پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ بازاروں اور کمپیوٹر کی دکانوں میں بلند آواز سے گانا بجانا بھی سختی سے منع ہے۔

پمفلٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہر تین بندوں میں سے ایک ان کا ہے اور طالبان کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے لوگوں سے طالبان باخبر ہیں اور وہ اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ طالبان کو ان کی برائی کا علم نہیں۔ پمفلٹ میں کہاگیا ہے کہ کوئی بھی عورت گھر سے باہر اکیلی نہ نکلے اور عورت کا گھر سے باہر نکلنا پورے معاشرے کے لیے نقصان دہ ہے۔

قدامت پسند سمجھے جانے والے وزیرستان کے علاقے میں ویسے بھی خواتین بازاروں میں کوئی زیادہ دکھائی نہیں دیتیں، تاہم ان تازہ دھمکیوں کا باعث مبصرین کو سمجھ نہیں آ رہا۔

پمفلٹ میں پولیو ورکروں کو بھی خبردار کیا ہے کہ وہ پولیو قطرے کے دوران صرف بچوں کے انگلیوں پر نشانات لگائیں اور قطرے نہ پلائیں اگر کسی نے خلاف ورزی کی اور قطرے پلائے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

پمفلٹ میں ان لوگوں کو دھمکی دی ہے جو علاقے میں طالبان شدت پسندوں کے خلاف جاسوسی کر رہے ہیں اور سرکاری اداروں کو طالبان کی موجودگی کی جاسوسی کرتے چلے آ رہے ہیں۔ ’ان جاسوسوں کو انجام تک پہنچائیں گے اور عنقریب ہی ان کو عبرت کا نشانہ بنائیں گے۔‘

اس پمفلٹ کے اوپر سرخی کے طور پر ’عزیز ساتھیو‘ درج ہے جبکہ جاری کنندہ میں تحریک طالبان پاکستان لکھا گیا ہے۔ یہ پمفلٹ باقاعدہ طور پر پرنٹ ہوا ہے اور اس میں وزیرستان کے عوام کو خبردار کیا گیا ہے۔

وزیرستان میں اس طرح کے پمفلٹ جاری کرنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے اور ماضی میں بھی مختلف اوقات میں لوگوں کو دھمکیاں یا انہیں کسی بات سے منع کرنے کے لیے اس طرح کے پمفلٹ جاری کیے جاتے رہے ہیں۔

جنوبی و شمالی وزیرستان میں گذشتہ کچھ عرصے سے جاسوسی کے الزامات یا نامعلوم افراد کی فائرنگ میں اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ دنوں جنوبی وزیرستان کے علاقے شکتوئی میں سلیم نامی ایک شخص کو نامعلوم افراد نے گھر کے اندر فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔

 شکتوئی سابق طالبان کمانڈر بیت اللہ کا آبائی گاؤں بتایا جاتا ہے۔ اس طرح جنوبی و شمالی وزیرستان میں گذشتہ ایک ہفتے کے دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجہ میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ گذشتہ روز جنوبی و شمالی وزیرستان کے سنگم پر واقع علاقہ بازی خیل میں ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں چار بچے زخمی ہوگئے تھے۔

جنوبی وزیرستان سے اطلاعات ہیں کہ نہ صرف مقامی طالبان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے طالبان بھی کھلے عام مسلح پھرتے دیکھے جا سکتے ہیں جس کی وجہ سے عوامی حلقوں میں خوف کی فضا موجود ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان