کراچی ’پراسرار بیماری‘ پر نئی رپورٹ: متاثرہ 81 فیصد کی عمر 11 سال سے کم

سندھ کی ماحولیات پروٹیکشن ایجنسی نے کیماڑی میں ہونے والی ان اموات کی وجہ ماحولیاتی آلودگی کے ہونے کے امکان کو رد کر دیا ہے۔

اہل علاقہ کے مطابق اس علاقے میں ’پراسرار بیماری‘ سے اب تک 20 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ سندھ حکومت نے کم از کم 16 اموات کی تصدیق کی ہے(اے ایف پی)

کراچی کے علاقے کیماڑی میں گذشتہ دنوں ہونے والی ہلاکتوں پر طبی اور ماحولیاتی ماہرین کی رپورٹ میں کئی انکشافات سامنے آئے ہیں جبکہ گذشتہ روز مزید ایک بچے کی ہلاکت سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 20 ہو چکی ہے۔

ہلاک ہونے والے بچے کا نام عبدالحلیم ولد عبدالوہاب تھا اور اس کی عمر تین برس تھی۔

اہل علاقہ کے مطابق اس علاقے میں پراسرار بیماری سے اب تک 20 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ سندھ حکومت نے کم از کم 16 اموات کی تصدیق کی ہے۔

بچے کے والدین کا کہنا ہے کہ ’عبدالحلیم چند روز سے بیمار تھا۔ محکمہ صحت کے میڈیکل کیمپ میں بھی اس کا علاج ہوتا رہا لیکن گذشتہ رات اچانک طبیعت خراب ہوئی اور انتقال کر گیا۔‘

علاقہ مکینوں نے شکوہ کیا ہے کہ محکمہ صحت کی ہدایت کے باوجود کے اس علاقے میں 24 گھنٹے میڈیکل کیمپ، ڈاکٹروں کی ٹیم اور ایمبولینس موجود رہے گی، ایسا نہ ہو سکا اور گذشتہ رات علاقے میں نہ تو میڈیکل ٹیم موجود تھی اور نہ ہی کوئی ایمبولینس۔

اس علاقے میں ہونے والی ان ہلاکتوں کی وجوہات کا تعین تاحال نہیں کیا جا سکا۔

تاہم سندھ کی ماحولیات پروٹیکشن ایجنسی نے کیماڑی میں ہونے والی ان اموات کی وجہ ماحولیاتی آلودگی کے ہونے کے امکان کو رد کر دیا ہے۔

طبی و ماحولیاتی ماہرین کی مشترکہ ٹیم ڈائیریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروس سندھ کی رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت کے ضلعی فوکل پرسن نے اس حوالے سے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔

ماہرین نے ابتدائی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ ’ممکنہ طور یہ اموات خسرے کی وبا کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہیں۔‘

ماہرین کی خصوصی کمیٹی نے دو روز تک انٹرویو، مختلف ٹیسٹس اور سائنسی بنیادوں پر تجزیے کے بعد رپورٹ مرتب کی ہے۔

علاقے میں کمیونٹی سرویلنس کے دوران خسرے کےمشتبہ کیسز بھی سامنے آئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 ڈائیریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروس سندھ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’مواچھ گوٹھ علی محمد ویلیج میں97 گھر اور 935 نفوس بستے ہیں۔ علاقے میں فیلڈ تحقیق کےدوران 49 متاثرہ کیسز سامنے آئے ہیں۔‘

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ انتقال کر جانے والے زیادہ تر بچوں کی عمر دو سے چار سال کے درمیان ہے جبکہ مزید 13 افراد کے خون کے نمونے لے کر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز بھیج دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ مواچھ گوٹھ سے دو جگہ سے ہوا کے اور مختلف مقامات سے پانی کے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ’متاثرہ علاقے میں 32افراد کے ایکسرے، 48 افراد کے کرونا(کورونا) ٹیسٹ کیے گئے۔ اس کے علاوہ یہ بھی سامنے آیا ہے کہ اس بیماری سے متاثر ہونے والے 25 افراد کا تعلق چھ خاندانوں سے ہے۔

رپورٹ میں مزید سامنے آیا کہ متاثر ہونے والے 81 فیصد افراد کی عمر 11 سال سے کم ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ علاقہ مکینوں کے کے مطابق مواچھ گوٹھ میں ربڑ، پلاسٹک اور سٹون فیکٹری کھنے کے بعد عجیب سے بو بھی محسوس کی گئی ہے۔

تاہم 26 جنوری کو فیکٹری سیل ہونے کے بعد بو محسوس نہیں کی گئی۔

ماہرین کی کمیٹی نے متاثرہ مواچھ گوٹھ سےمتصل پانچ کلومیٹر کےعلاقے میں ویکسینیشن کی سفارش بھی کی ہے جبکہ خسرہ سے بچاؤ کی ویکسین کروانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’اموات کی وجہ ماحولیاتی آلودگی یا زہریلی گیسیں نہیں تاہم یہ کسی متعدی بیماری یا زہریلا کھانا بھی ہو سکتے ہیں۔‘

27جنوری کو ضلع کیماڑی میں پرسرار ہلاکتوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے بعد اطراف کی کئی فیکٹریوں کو سیل کر دیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت