سنگاپور: ’جذباتی صدمے‘ پر شہری کا خاتون پر 30 لاکھ ڈالر کا مقدمہ

کاوشیگن نامی شخص نے خاتون نورا ٹین کے خلاف دائر مقدمے میں بتایا کہ خاتون ان کے ساتھ رومانوی تعلقات میں دلچسپی نہیں رکھتی تھیں، جس کے صدمے سے نکلنے کے لیے انہیں تھراپی پر بھاری رقم خرچ کرنا پڑی۔

کاوشیگن اور ٹین کی پہلی ملاقات 2016 میں ہوئی تھی اور پھر ان کے درمیان دوستی ہو گئی (فائل تصویر: پکسا بے)

سنگاپور میں ایک شخص نے اپنی سابقہ دوست کے خلاف مقدمے میں 30 لاکھ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ خاتون نے انہیں ٹھکرا کر انہیں ’جذباتی صدمہ‘ پہنچایا۔

سنگاپور کے مقامی اخبار ’دی سٹریٹس ٹائمز‘ کے مطابق کے کاوشیگن نامی شخص نے خاتون نورا ٹین کے خلاف دائر مقدمے میں بتایا کہ خاتون ان کے ساتھ رومانوی تعلقات میں دلچسپی نہیں رکھتی تھیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ کاوشیگن نے خاتون کے خلاف دو مقدمے دائر کیے ہیں، جس میں ہائی کورٹ میں ان کی اچھی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور ان کی زندگی کو صدمہ پہنچانے، افسردگی اور ان کے اثرت کے عوض 30 لاکھ ڈالر کا دعویٰ بھی شامل ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ خاتون کی باتوں کی وجہ سے انہیں اپنی کاروباری شراکت سے کمائی گئی رقم سے ہاتھ دھونا پڑے اور انہیں اس صدمے سے نکلنے کے لیے تھراپی پر بھاری رقم خرچ کرنا پڑی۔

دوسرا مقدمہ مجسٹریٹ کی عدالت میں 22 ہزار ڈالر کے دعوے کے لیے دائر کیا گیا جس میں کاوشیگن نے الزام لگایا کہ نورا ٹین نے ان دونوں کے رومانوی تعلقات کے حوالے سے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس خلاف ورزی سے ان کی اس آمدنی پر منفی اثر پڑا ہے جو انہوں نے ایک تاجر اور سی ای او کے طور پر کمائی تھی۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس خلاف ورزی کی وجہ سے انہیں شدید نفسیاتی مدد تلاش کرنے کی ضرورت بھی پڑی۔

22 ہزار ڈالر کا دعویٰ رواں ماہ کے شروع میں ریاستی عدالت کے ڈپٹی رجسٹرار لیوس ٹین نے یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ کاوشیگن کا دعویٰ ظاہری طور پر بے بنیاد اور من گھڑت تھا۔

عدالتی فیصلہ رواں ہفتے کے آغاز میں شائع ہوا تھا جس میں کہا گیا کہ ’مجموعی طور پر غور کیا جائے تو مجھے معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ کارروائی دعویدار کی طرف سے جان بوجھ کر شروع کی گئی تھی تاکہ مدعا علیہ کو مختلف دعوؤں کا دفاع کرنا پڑے، جو بنیادی طور پر مختلف فورمز میں ایک ہی حقیقی سانچے سے اخذ کی گئی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جج نے مزید کہا کہ ’یہ عدالت مدعا علیہ کو منگنی پر مجبور کرنے کی کوشش میں معاونت نہیں کرے گی، جنہوں نے دعویدار کی ناخوشی کو برسوں تک جھیلنے کے بعد آخر کار ان کے مطالبات ماننے کی بجائے ان کی دھمکیوں پر ڈٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

میگزین کی رپورٹ کے مطابق کاوشیگن اور ٹین کی پہلی ملاقات 2016 میں ہوئی تھی اور پھر ان کے درمیان دوستی ہو گئی۔

ستمبر 2020 میں انہوں نے اس دوستی کو دو مختلف نظریات سے دیکھا، ٹین کے نزدیک وہ محض ’دوست‘ تھے جب کہ کاوشیگن نے انہیں اپنا ’قریبی دوست‘ سمجھا۔

بعد میں ٹین نے انہیں بتایا کہ انہیں اس دوستی میں فاصلہ پیدا کی ضرورت ہے اور انہیں ’خود پر انحصار‘ کرنے کی ترغیب دی۔

اخبار کے مطابق اگلے مہینے کاوشیگن نے انہیں ایک خط بھیجا اور دھمکی دی کہ وہ ’جذباتی تکلیف اور ممکنہ بدنامی‘ کے باعث ہونے والے مالی نقصانات کے دعوے کے ساتھ ان کے خلاف مقدمہ دائر کریں گے۔

اگرچہ ٹین نے ان سے بات چیت کرنے کی کوشش کی لیکن کاوشیگن نے انہیں بتایا کہ انہیں یا تو مطالبات پورے کرنے ہوں گے یا پھر ان کی پیشہ ورانہ ساکھ کے حوالے سے ’ناقابل تلافی‘ نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔

کاوشیگن کے کونسلر نے بھی ٹین سے رابطہ کیا اور انہیں سیشن میں حصہ لینے کو کہا جس پر انہوں نے ہامی بھر لی۔

تاہم، ڈیڑھ سال بعد ٹین نے سیشنز میں جانا چھوڑ دیا۔ انہوں نے اپریل 2022 میں کاوشیگن کے خلاف ہراساں کرنے کی کارروائی شروع کی۔

میگزین کے مطابق متعدد بار بات چیت کے بعد ٹین نے اسی سال مئی میں کاوشیگن سے رابطہ منقطع کر دیا کیونکہ انہیں احساس ہو گیا تھا کہ وہ حدود کا احترام نہیں کر سکتے۔

کاوشیگن نے اگست میں 22 ڈالر کا دعوی دائر کرنے سے پہلے جولائی میں ان کے خلاف 30 لاکھ ڈالر کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

’سٹریٹس ٹائمز‘ کے مطابق ٹین نے نو فروری کو پری ٹرائل کی سماعت میں 30 لاکھ ڈالر کے دعوے کو ختم کرنے کے لیے درخواست دی ہے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا