پاکستان میں ’گستاخانہ مواد‘ کی موجودگی پر وکی پیڈیا پر پابندی: پی ٹی اے

پی ٹی اے کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’انہوں (وکی پیڈٰیا) نے نے کچھ مواد ہٹا دیا لیکن تمام نہیں۔ وہ اس وقت تک بلاک رہے گا جب تک وہ تمام قابل اعتراض مواد کو ہٹا نہیں دیا جاتا۔‘

آن لائن انسائکلو پیڈیا وکی پیڈیا کی 17 جنوری 2012 کو لی گئی تصویر (اے ایف پی)

پاکستانی حکام نے ’گستاخانہ مواد‘ کی موجودگی کی بنا پر وکی پیڈیا نامی مقبول آن لائن انسائیکلوپیڈیا پر ملک میں پابندی عائد کر دی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مسلمان اکثریتی ملک پاکستان میں گستاخانہ مواد حساس معاملہ ہے۔ ماضی میں گستاخی پر مبنی مواد کی وجہ سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس اور ویڈیو سروس یوٹیوب کو بھی بلاک کیا جا چکا ہے۔

پاکستان میں انٹرنیٹ کے نگراں ادارے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی ترجمان ملاحت عبید کے مطابق جمعے کو ملک بھر میں وکی پیڈیا کو بلاک کر دیا گیا کیوں کہ ’وہ گستاخانہ مواد ہٹانے کے لیے بار بار لکھے جانے والے خط کا جواب دینے اور ڈیڈ لائن پر پورا اترنے میں ناکام رہا۔‘

قبل ازیں پی ٹی اے نے وکی پیڈیا کو گستاخانہ مواد ہٹانے کے لیے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ تاہم اس نے عوامی سطح پر اعتراضات کی ٹھیک ٹھیک وضاحت نہیں کی تھی۔

پی ٹی اے کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’انہوں (وکی پیڈٰیا) نے نے کچھ مواد ہٹا دیا لیکن تمام نہیں۔ وہ اس وقت تک بلاک رہے گا جب تک وہ تمام قابل اعتراض مواد کو ہٹا نہیں دیا جاتا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں موجود اے ایف پی کے رپورٹر ہفتے کو اپنے موبائل فون پر وکی پیڈیا کی ویب سائٹ اوپن کرنے میں ناکام رہے۔

وکی میڈیا فاؤنڈیشن جو وکی پیڈیا کا انتظام کرنے والا غیر منافع بخش ادارہ ہےکا کہنا ہے کہ ’ویب سائٹ بلاک کرنے سے دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والا پانچواں ملک مفت علم کے سب سے بڑے ذخیرے تک رسائی سے محروم ہو جائے گا۔

فاؤنڈیشن نے اپنے بیان میں کہا کہ ’اگر پابندی جاری رہی تو اس کے نتیجے میں ہر کوئی پاکستان کے بارے میں علم، اس کی تاریخ اور ثقافت تک رسائی سے محروم ہو جائے گا۔‘

آزادی اظہار کی مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام کا اقدام پاکستان کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر بڑھتی ہوئی حکومتی سنسرشپ کا ایک نمونہ ہے۔

ڈیجیٹل حقوق کی آواز اٹھانے والے اسامہ خلجی کا کہنا تھا کہ ’انٹرنیٹ پر موجود مواد کو کنٹرول کرنے کی محض ایک بھرپور کوشش کی گئی ہے۔‘

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس کارروائی کا بڑا مقصد مخالفت میں اٹھنے والی آواز کو خاموش کروانا ہے۔ اس مقصد لیے گستاخی کو کئی بار ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا چکا ہے۔

پاکستان نے 2012 سے 2016 تک یوٹیوب کو اس وقت بلاک کر دیا تھا جب اس نے پیغمبر اسلام کے بارے میں فلم دکھائی جس کی وجہ سے پوری مسلم دنیا میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے۔

 حالیہ سالوں میں پاکستان نے انتہائی مقبول ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کو بھی ’ناشائستہ‘ اور ’غیر اخلاقی‘ مواد پر کئی بار بلاک کیا۔

عرب نیوز کے مطابق اسامہ خلجی کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے کو سمجھنا چاہیے کہ وہ پلیٹ فارم کس طرح کام کرتے ہیں جن مختلف لوگ مواد اپلوڈ کرتے ہیں۔ کوئی بھی صارف کو ان فورموں پر اپنا مواد اپلوڈ کرنے کی آزادی ہے۔

خلجی کے بقول: ’لاکھوں کی تعداد میں قیمتی معلومات رکھنے والے ایک پورے انسائیکلوپیڈیا تک رسائی بند کرنا نقصان دہ ہے اوراس سے  صرف پاکستانی شہریوں کی معلومات، علم اور تعلیم تک رسائی کو متاثر ہو گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے کی ایسی پالیسیوں نے پاکستان کو ’زیادہ رجعت پسند اور پسماندہ ملک‘ بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی