نو مئی، تین اعلیٰ فوجی افسر بغیر پنشن، مراعات ریٹائر: اٹارنی جنرل

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق اپیلوں پر اسی ہفتے مختصر فیصلہ سنانے کا اعلان کیا ہے۔

چھ اپریل، 2022 کی اس تصویر میں سپریم کورٹ کی عمارت نظر آ رہی ہے(اے ایف پی)

حکومت پاکستان کے وکیل منصور عثمان اعوان نے پیر کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق اپیلوں کی سماعت کے دوران بتایا کہ’نو مئی کو جناح ہاؤس حملے میں غفلت برتنے پر تین اعلیٰ افسران کو بغیر پنشن اور مراعات ریٹائر کیا گیا ہے۔‘

آج سات رکنی آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں فوجی عدالتوں میں سولینز کے ٹرائل سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔

بینچ میں دیگر ججوں میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس محمد مظہر علی اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔

اٹارنی جنرل منصور اعوان نے حتمی دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ نو مئی واقعات میں فوج نے اپنے افسروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بغیر پنشن ریٹائر ہونے والوں میں ایک لیفٹیننٹ جنرل، ایک برگیڈیئر، اور لیفٹیننٹ کرنل شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 14 افسران کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا، ناپسندیدگی اور عدم اعتماد کا مطلب ہے انہیں مزید کوئی ترقی نہیں مل سکتی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا فوج نے کسی افسر کے خلاف فوجداری کارروائی بھی کی؟ اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ فوجداری کارروائی تب ہوتی جب جرم کیا ہوتا، محکمانہ کارروائی نو مئی کا واقعہ نہ روکنے پر کی گئی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ ’کیا بغیر پنشن ریٹائر ہونے والا جنرل کور کمانڈر لاہور تھا؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ’جی، کور کمانڈر لاہور کو ہی بغیر پنشن ریٹائر کیا گیا۔‘

منصور اعوان نے ملزمان کو اپیل کا حق دینے سے متعلق کہا کہ اگر عدالت کالعدم دفعات بحال کر کے آبزرویشنز دے تو پارلیمنٹ اس معاملے کو دیکھ لے گی۔ پارلیمنٹ کو قانون سازی کے لیے کہنے کی مثال میں ایک عدالتی فیصلہ موجود ہے۔‘

اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ’مختصر فیصلہ اسی ہفتے میں جاری کریں گے۔‘

13  دسمبر، 2024 کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مشروط طور پر فوجی عدالتوں کو نو مئی کے مقدموں میں 85 سویلینز کے محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی اجازت دی تھی۔

21 دسمبر کو فوجی عدالتوں نے 25 سویلینز کو دو سے 10 سال قید کی سزائیں سنائیں جبکہ چند دن بعد مزید 60 افراد کو اسی نوعیت کی سزائیں دی گئیں۔

دو جنوری کو 19 ملزمان کی رحم کی اپیلیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر منظور کر لی گئیں جبکہ 48 دیگر اپیلیں عدالتِ عالیہ کو بھیج دی گئی تھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان