ٹرمپ بدنامِ زمانہ جیل الکاٹریز کو کیوں کھولنا چاہتے ہیں؟

دنیا کی مشہور اور محفوظ ترین جیل جہاں انتہائی خطرناک مجرموں کو رکھا جاتا تھا، لیکن اس جیل سے بھی تین قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جن کا آج تک سراغ نہیں ملا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدنامِ زمانہ جیل الکاٹریز کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔

چار مئی کی رات انہوں نے اپنے سوشل میڈیا ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ وہ محکمۂ انصاف، ایف بی آئی اور ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکموں کو ہدایات دے رہے ہیں کہ وہ اس جیل کو دوبارہ کھولیں۔

اس کا مقصد انہوں نے بیان کیا ہے کہ اس میں امریکہ کے خطرناک ترین مجرموں کو رکھا جائے گا جو ’ہماری گلیوں میں گندگی، خون اور قتل و غارت پھیلا رہے ہیں۔‘

الکاٹریز ریاست کیلیفورنیا میں ایک چھوٹے سے جزیرے پر واقع سابق جیل ہے جس میں امریکی تاریخ کے چند بدنام ترین مجرموں کو رکھا گیا، جن میں مافیا ڈان الکپون اور جارج مشین گن کیلی جیسے مجرم شامل ہیں۔

یہ جیل 1934 سے 1963 تک چلتی رہی مگر پھر مالی مشکلات کی وجہ سے اسے بند کر دیا گیا۔ آج اسے عجائب گھر بنا دیا گیا ہے اور یہ پراسرار جیل دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہے۔

اس پر کئی بڑی فلمیں بن چکی ہیں اور اس کے بارے میں مشہور تھا کہ یہاں سے بھاگنا ناممکن ہے۔ یہ جیل دنیا کی مشہور ترین جیل کہلائی جا سکتی ہے۔

’ناقابلِ فرار‘ جیل

الکاٹریز امریکہ کے شہر سان فرانسسکو کے گولڈن گیٹ پل سے قریب 22 ایکڑ کا ایک چٹانی جزیرہ ہے جسے مقامی لوگ ’بدروحوں کا جزیرہ‘ کہتے تھے۔

19ویں صدی میں امریکی خانہ جنگی کے دوران یہاں قیدی رکھے گئے۔ 1934 میں اس جیل کو عام قیدیوں کے لیے کھول دیا گیا۔

سب سے خطرناک قیدیوں کا گڑھ

الکاٹریز کو میکسیمم سکیورٹی پرزن کہا جاتا تھا اور یہاں وہ قیدی رکھے جاتے تھے جن سے باقی جیلوں کے عملے اور قیدیوں کی جان کو خطرہ ہوتا تھا۔

امریکہ کے مشہور غنڈے ال کیپون (Al Capone) کو بھی یہاں قید کیا گیا۔ ال کیپون نے جیل سے باہر مافیا کے سربراہ کی حیثیت سے بہت شہرت پائی تھی مگر جیل میں آ کر وہ دوسرے قیدیوں کی طرح ایک عام قیدی بن گیا، بلکہ اسے ایک بار قیدیوں کے ایک جتھے کے حملے کا نشانہ بھی بننا پڑا۔

ناقابلِ یقین فلمی فرار

الکاٹریز سے فرار کو تقریباً ناممکن سمجھا جاتا تھا۔ یہاں سے نکلنے کا واحد راستہ کشتی ہے۔

قیدی سمندر میں کود کر فرار کی کوشش کرتے تھے مگر ٹھنڈا پانی اور تیز بہاؤ ان کے آڑے آتا تھا۔ اس کے علاوہ آس پاس کے پانیوں میں شارک مچھلیاں بھی موجود تھیں۔

ایف بی آئی کے مطابق جیل کی تاریخ میں یہاں سے کُل 34 قیدیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی، جن میں اکثر ناکام رہے، سوائے 1962 میں فرینک مورس، کلیرنس اینگلن اور فرینک اینگلن جو ایک زبردست فلمی منصوبہ بنا کر جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

انہوں نے کمرے کی دیوار میں سوراخ کیا، جعلی سر بنا کر اپنے بستروں پر لگائے تاکہ محافظ باہر سے دیکھ کر دھوکہ کھا جائیں۔

اس کے بعد وہ رات کے اندھیرے میں ایک خود ساختہ ربڑ کی کشتی پر جیل سے نکل بھاگے۔

ایف بی آئی نے سرتوڑ کوشش کی کہ مفروروں کا سراغ لگایا جا سکے مگر ناکام رہا۔

یہ فائل آج بھی کھلی ہوئی ہے اور یہ تین مفرور آج بھی ایف بی آئی کے مطلوب مجرموں کی فہرست میں شامل ہیں۔

اسی ریاست کیلیفورنیا میں ہالی وڈ واقع ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ واقعہ بنی بنائی فلم تھا اس لیے انہوں نے اس پرEscape from Alcatraz  بنائی جس میں مشہور اداکار کلنٹ ایسٹ وڈ نے کام کیا۔

گرم حمام کی سہولت

ویسے تو جیل حکام خطرناک قیدیوں کو سہولتیں فراہم کرنے کی بجائے چھیننے میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن عجیب بات ہے کہ الکاٹریز کی جیل میں جب بھی کوئی قیدی نہاتا، تو اسے خوب گرم پانی فراہم کیا جاتا۔

کیوں؟ تاکہ وہ ٹھنڈے پانی کا عادی نہ ہو سکے اور بھاگنے کی صورت میں سمندر کے یخ پانی میں زیادہ دیر زندہ نہ رہ سکے۔

جیل کا اختتام

1963 میں الکاٹریز کو قیدیوں کے لیے بند کر دیا گیا۔ وجہ یہ تھی کہ اسے چلانے کا خرچہ بہت زیادہ تھا کیوں کہ جزیرہ ہونے کی وجہ سے ہر چیز کشتی میں لانا پڑتی تھی۔

آج یہ جزیرہ سیاحوں کے لیے کھلا ہے، جہاں روزانہ ہزاروں شوقین افراد کشتی میں بیٹھ کر اس سنسان اور پرسرار جیل کی سیر کرنے آتے ہیں اور تصویریں لیتے ہیں۔

اردو کے لفظ ’غوطہ‘ سے تعلق

جیل کا نام ہسپانوی لفظ Alcatraces سے آیا ہے، جس کا مطلب ہے ایک سمندری پرندہ۔ غالباً یہاں سمندری پرندے بڑی تعداد میں موجود تھے جس کی وجہ سے اسے یہ نام دیا گیا۔

تاہم Alcatraces ہسپانوی زبان میں عربی کے لفظ ’الغطاس‘ سے آیا ہے جو عربی میں غوطہ خور کو کہتے ہیں کیوں کہ یہ سمندری پرندے غوطہ لگا کر مچھلیاں پکڑتے ہیں۔

الغطاس وہی لفظ ہے جس سے اردو کا لفظ غوطہ بنا۔

الکاٹریز پر بننے والی مشہور فلمیں

جیسے جیسے الکاٹریز کی شہرت دنیا بھر میں پھیلی، ہالی وڈ فلم سازوں نے بھی اس پراسرار جزیرے کو اپنی کہانیوں کا حصہ بنایا۔

کئی یادگار فلمیں بنیں جن میں قیدیوں کی فرار کی کوشش، جیل کی سختیوں اور اس کی سنسنی خیز فضا کو دکھایا گیا۔

Escape from Alcatraz (1979)

یہ سب سے مشہور فلم ہے جو فرینک مورس اور اینگلن برادران کے اصل واقعے پر مبنی ہے۔ اس میں کلنٹ ایسٹ ووڈ نے فرینک مورس کا کردار نبھایا۔

فلم میں بڑی خوبصورتی سے جیل کا ماحول، فرار کی منصوبہ بندی اور سنسنی کو پیش کیا گیا ہے۔ آج بھی یہ فلم جیل سے بھاگنے کے موضوع پر بننے والی فلموں میں کلاسک مانی جاتی ہے۔

The Rock (1996)

یہ ایک ایکشن تھرلر فلم ہے جس میں شان کونری اور نکولس کیج نے مرکزی کردار ادا کیے۔ فلم میں دکھایا گیا کہ دہشت گرد الکاٹریز پر قبضہ کر کے سان فرانسسکو کو یرغمال بنا لیتے ہیں، اور ایک سابق قیدی (شان کونری) کو جیل کے خفیہ راستے جاننے کی بنا پر دوبارہ بلایا جاتا ہے۔

اگرچہ فلم کی کہانی فرضی ہے، مگر الکاٹریز کی عمارت اور اس کی تاریخ کو خوبصورتی سے استعمال کیا گیا۔

Murder in the First (1995)

یہ فلم الکاٹریز کے ایک قیدی ہینری ینگ کی سچی کہانی پر مبنی ہے، جسے معمولی جرم پر قید تنہائی میں ڈال دیا گیا تھا۔

فلم میں کیون بیکن نے شاندار اداکاری کی۔ اس فلم نے الکاٹریز کی ظالمانہ قید تنہائی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی۔

Birdman of Alcatraz (1962)

یہ بھی ایک یادگار فلم ہے جو رابرٹ سٹریاؤڈ کی کہانی پر مبنی ہے، جسے ’برڈ مین‘ کہا جاتا تھا۔

فلم میں برٹ لانکاسٹر نے زبردست اداکاری کی اور جیل کے اندر ایک قیدی کی انسانیت، علم دوستی اور قید و بند کی سختیوں کو دکھایا گیا۔

کیا ٹرمپ جیل کو دوبارہ زندہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے؟ سب سے پہلے تو اس عمارت کو دوبارہ ہائی سکیورٹی جیل بنانے کے لیے بہت سرمایے کی ضرورت ہو گی۔

دوسری بات یہ کہ یہ ایک مقبول سیاحتی مرکز ہے جہاں سے خاصی رقم حاصل ہوتی ہے۔ جیل بننے کے بعد سیاحت کو بند کرنا پڑے گا۔

یہی وجہ ہے کہ سابق سپیکر نینسی پیلوسی نے ٹرمپ کے اس اعلان کو ’غیر سنجیدہ‘ قرار دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ