پاکستان کی حکومت نے جمعے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ٹیرف سے متعلق کامیاب مذاکرات مکمل ہونے سے پاکستانی برآمدات کے لیے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
امریکہ کی طرف سے مختلف ممالک سے برآمدات پر محصولات یا ٹیرف کے نفاذ کی شرح کا اعلان جمعرات کو کیا گیا جس کے مطابق پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف عائد ہو گا۔
رواں سال اپریل میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اس پر عمل درآمد یکم اگست تک معطل کر دیا گیا تھا۔ رواں ہفتے پاکستان اور امریکہ کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد دوطرفہ تجارتی معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ٹیرف کی شرح 19 فیصد کر دی گئی۔
پاکستانی حکومت کے اعلامیے کے مطابق امریکہ سے کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں پاکستانی برآمدات پر امریکی مارکیٹ میں 19 فیصد ٹیرف عائد ہوگا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’موجودہ ٹیرف معاہدہ پاکستان کے لیے امریکی مارکیٹ میں اپنی موجودگی کو بڑھانے کا سنہری موقع ہے۔ پاکستانی برآمد کنندگان اور تجارتی اداروں کو اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے جارحانہ اور مؤثر مارکیٹنگ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔‘
پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ امریکی حکام کی متوازن اور دور اندیش پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، جو پاکستان کو جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے مقابلے میں مسابقتی پوزیشن فراہم کرے گا۔
’خاص طور پر، یہ ٹیرف سطح پاکستان کی برآمدی صلاحیت کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوگی، بالخصوص ٹیکسٹائل کے شعبے میں، جو ملک کی برآمدات کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔‘
وزارتِ خزانہ نے متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ قریبی تعاون سے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی ترقی کی بڑی گنجائش موجود ہے اور حکومت برآمد کنندگان کو پالیسی سپورٹ، مارکیٹ انٹیلی جنس اور تجارتی فروغ کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
’حکومت پاکستان سرمایہ کاری، مصنوعی ذہانت، کرپٹو کرنسی، معدنیات، توانائی اور دیگر ابھرتے ہوئے شعبوں میں امریکہ کے ساتھ مزید مثبت تعلقات اور قریبی تعاون کی متوقع ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان صدر ٹرمپ اور امریکی انتظامیہ کے ساتھ قریبی رابطے میں رہے گا تاکہ معاشی ترقی اور باہمی خوشحالی کے مشترکہ اہداف کو فروغ دیا جا سکے۔‘
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو یکم اگست سے انڈیا سے درآمد ہونے والی اشیا پر 25 فیصد درآمدی ٹیرف کے علاوہ روس سے تیل خریدنے کی وجہ سے جرمانہ بھی نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا تھا کہ ’مجھے کوئی پروا نہیں کہ انڈیا روس کے ساتھ کیا کرتا ہے۔ وہ چاہیں تو اپنی مردہ معیشتیں ساتھ لے ڈوبیں۔‘
امریکہ نے کینیڈین مصنوعات پر ٹیرف 25 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کر دیا ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے ارادے کا اظہار کیا تھا۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا: ’واہ! کینیڈا نے ابھی اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کے حق میں ہے۔ یہ ہمارے لیے ان کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنا بہت مشکل بنا دے گا۔‘
یہ محصولات جمعے سے نافذ ہوں گے، اور امریکہ-میکسیکو-کینیڈا معاہدے (USMCA) میں شامل اشیا پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
امریکہ کی جانب سے یورپی یونین کی برآمدات پر عمومی طور پر 15 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ فیصلہ دونوں فریقین کے درمیان 30 فیصد کی بلند سطح سے بچنے کے لیے طے پایا۔ یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈر لین نے کہا کہ کچھ زرعی اشیا کو اس معاہدے سے استثنیٰ حاصل ہو گا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے کہا کہ یہ اختتام نہیں بلکہ آغاز ہے، اور مستقبل کی بات چیت میں وہ ’سخت موقف‘ اختیار کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے میکسیکو پر ٹیرف کے نفاذ میں 90 دن کی تاخیر کا اعلان کیا۔ یہ فیصلہ ان کی میکسیکو کی صدر کلاؤڈیا شینباؤم سے گفتگو کے بعد سامنے آیا۔
پہلے اعلان کیا گیا تھا کہ یکم اگست سے میکسیکن مصنوعات پر ٹیرف 25 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دیا جائے گا، تاہم اب اس فیصلے کو مؤخر کر دیا گیا ہے اور موجودہ شمالی امریکی تجارتی معاہدے کے تحت آنے والی مصنوعات کو بھی استثنیٰ حاصل ہو گا۔
ٹیرف کے نفاذ سے چند دن قبل، امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت جنوبی کوریائی اشیا پر محصولات 25 فیصد کے بجائے 15 فیصد ہوں گے۔
ٹرمپ نے اعلان کیا کہ جنوبی کوریا 350 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا اور 100 ارب ڈالر کی مائع قدرتی گیس (LNG) اور دیگر توانائیاں خریدے گا۔ خود کار گاڑیوں پر ٹیرف بھی 15 فیصد برقرار رکھا جائے گا۔
امریکہ نے برازیلی اشیا پر 50 فیصد تک کے ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا، تاہم ان کا اطلاق یکم اگست کے بجائے چھ اگست سے ہو گا۔
کچھ اشیا جیسے کہ سنگترے کا رس اور سول ایئر کرافٹ کو ان سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ سیاسی نوعیت رکھتا ہے اور برازیل کے سابق صدر بولسونارو کے خلاف کارروائی پر دباؤ ڈالنے کے لیے کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے شام پر 41 فیصد تک کے درآمدی محصولات لگانے کا اعلان کیا۔