امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو یکم اگست سے انڈیا سے درآمد ہونے والی اشیا پر 25 فیصد درآمدی ٹیرف کے علاوہ روس سے تیل خریدنے کی وجہ سے جرمانہ بھی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی صدر نے اپنے ذاتی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری بیان میں کہا: ’انڈیا ہمارا دوست ہے لیکن وہ امریکی مصنوعات پر بہت زیادہ محصولات عائد کرتا ہے، جو دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا نے ہمیشہ سے امریکہ کے ساتھ تجارت کو مشکل بنانے کے لیے ’انتہائی سخت اور ناقابل برداشت غیر مالیاتی رکاوٹیں‘ کھڑی کی ہیں، جن کی وجہ سے دو طرفہ تجارت محدود رہی ہے۔
ٹرمپ نے ماضی میں بھی انڈٰیا پر تنقید کی تھی مگر بطور صدر 2025 میں یہ پہلا بڑا تجارتی اقدام ہے۔ انڈیا امریکہ کے لیے ایک ابھرتی ہوئی منڈی بھی ہے لیکن انڈیا کے بھاری محصولات کے ساتھ امریکہ کا تجارتی خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا: ’ہم نے انڈیا کے ساتھ کئی دہائیوں میں بہت کم تجارت کی ہے کیونکہ ان کے ٹیرف بہت زیادہ ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ یہ عدم توازن ختم کیا جائے۔‘
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ انڈیا روس سے تیل اور دفاعی ساز و سامان خرید کر بالواسطہ یوکرین جنگ کو طول دے رہا ہے اور اسی وجہ سے اضافی درآمدی ٹیکس، جسے انہوں نے ’جرمانہ‘ قرار دیا، یکم اگست سے لاگو کیا جائے گا۔
یہ اعلان ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکہ اور انڈیا کے تعلقات میں بظاہر بہتری دکھائی دے رہی تھی۔ تاہم روس سے انڈیا کی تیل اور دفاعی خریداری پر واشنگٹن میں خدشات پائے جاتے ہیں، خاص طور پر یوکرین جنگ کے پس منظر میں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹرمپ انتظامیہ کا یہ فیصلہ واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب بھارت چین کے مقابلے میں مغربی بلاک سے قریب ہوتا جا رہا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق 2024 میں انڈیا اور امریکہ کا دو طرفہ تجارتی حجم تقریباً 191 ارب ڈالر رہا جس میں انڈٰیا نے امریکہ کو تقریباً 118 ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کیں جب کہ امریکہ انڈیا کو تقریباً 73 ارب ڈالر کی مصنوعات ہی برآمد کر پایا اس طرح امریکہ کو انڈیا کے ساتھ تقریباً 45 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ رہا۔
انڈیا امریکہ کو ٹیکسٹائل، دواسازی، زیورات، انجینئرنگ مصنوعات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں سروسز برآمد کرتا ہے جب کہ امریکہ انڈیا کو طیارے، دفاعی آلات، سافٹ ویئر، اور توانائی سے متعلق اشیا فراہم کرتا ہے۔
ٹرمپ کے اس فیصلے پر انڈیا کی جانب سے تاحال کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔