ٹیرف جنگ: امریکہ میں غیر ملکی فلموں پر 100 فیصد ٹیکس عائد

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیرف کی جنگ میں نیا محاذ کھول دیا ہے جس کا ہدف اب امریکہ سے باہر بننے والی فلمیں ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چار مئی 2025 کو واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس واپسی پر، ساؤتھ لان میں پریس سے سوالات لے رہے ہیں (ایلکس روبلوسکی/ اے ایف پی)

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیرف کی جنگ میں نیا محاذ کھول دیا ہے جس کا ہدف اب امریکہ سے باہر بننے والی فلمیں ہیں۔

اتوار کی شب اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے محکمہ تجارت اور امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر کو اجازت دے دی ہے کہ وہ ’ہمارے ملک میں آنے والی غیر ملکی سرزمین پر تیار کردہ تمام فلموں‘ پر 100 فیصد ٹیکس عائد کر دیں۔

انہوں نے لکھا کہ ’امریکہ میں فلمی صنعت بہت تیزی سے دم توڑ رہی ہے۔‘ انہوں نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے ممالک فلم سازوں اور سٹوڈیوز کو امریکہ سے دور لے جانے کے لیے ’ہر قسم کے مراعات دے رہے ہیں۔

’یہ دیگر ممالک کی طرف سے منظم کوشش ہے اور اس لیے قومی سلامتی کو لاحق خطرہ ہے۔ یہ باقی سب کے ساتھ ساتھ پیغام رسانی اور پراپیگنڈا بھی ہے!‘

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق: ٹرمپ نے اتوار کی شب فلوریڈا میں ویک اینڈ گزارنے کے بعد وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’دیگر ممالک امریکہ سے فلم سازی کی صلاحیتیں چوری کر رہے ہیں۔ اگر وہ امریکا کے اندر فلم بنانے کو تیار نہیں تو ہمیں ان فلموں پر ٹیکس لگانا چاہیے جو باہر سے آتی ہیں۔‘

یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ بین الاقوامی پروڈکشنز پر اس قسم کا ٹیکس کیسے نافذ کیا جا سکے گا۔ بڑی اور چھوٹی دونوں طرح کی فلموں کی پروڈکشن عام طور پر امریکہ اور دیگر ممالک میں مشترکہ طور پر ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر، آنے والی بڑی بجٹ کی فلم ’مشن امپاسیبل۔ دی فائنل ریکننگ‘ دنیا بھر میں فلمائی جا رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

برسوں سے ترغیبی پروگراموں نے اس بات پر اثر ڈالا ہے کہ فلمیں کہاں شوٹ کی جائیں، اور اس کے نتیجے میں فلم سازی کی سرگرمیاں کیلی فورنیا میں کم ہوتی جا رہی ہیں اور ان ریاستوں اور ممالک کی طرف منتقل ہو رہی ہیں جہاں ٹیکس کی بہتر سہولتیں دستیاب ہیں، جیسے کینیڈا اور برطانیہ۔

تاہم، ٹیکس کا مقصد صارفین کو امریکی مصنوعات کی طرف راغب کرنا ہوتا ہے۔ اور سینیما گھروں میں، امریکہ میں تیار کردہ فلمیں مقامی مارکیٹ میں بہت زیادہ چھائی رہتی ہیں۔

چین نے اپنی مقامی فلمی پروڈکشن میں اضافہ کیا، جس کا نقطہ عروج اینیمیٹڈ بلاک بسٹر ’نے ژا ٹو‘ ہے جس نے اس سال دو ارب ڈالر سے زائد کمائی کی۔ لیکن اس کے باوجود، اس کی آمدنی تقریباً مکمل طور پر چین کے اندر سے حاصل ہوئی۔ شمالی امریکہ میں اس نے صرف  دو کروڑ نو لاکھ ڈالر کمائے۔

موشن پکچر ایسوسی ایشن نے فلموں پر ٹیکس کے حوالے سے اتوار کی شام بھیجے گئے پیغامات کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم