اسلام آباد ریپ کیس: تحقیقات کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد

ڈی آئی جی آپریشن سہیل ظفر چٹھہ کا کہنا ہے کہ سات مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو ایف نائن پارک میں مبینہ ریپ کے واقعے پر ہر زاویے سے کام کر رہی ہیں۔

اسلام آباد پولیس کی جانب سے دو فروری کو ایف نائن پارک میں ایک خاتون کو ریپ کرنے والے میبنہ ملزم کا جاری کیا گیا سکیچ (اسلام آباد پولیس)

اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ ایف نائن پارک میں مبینہ ریپ کیس میں ملوث دو ملزمان میں سے ایک کا خاکہ تیار کر لیا گیا ہے جس کی شناخت اور ٹریسنگ کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد لی جا رہی ہے۔

اسلام آباد کے ایف نائن پارک گذشتہ دنوں ہونے والے مبینہ ریپ کے حوالے سے ڈی آئی جی آپریشن سہیل ظفر چٹھہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے کو بتایا کہ ’سات مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو اس کیس پر ہر زاویے سے کام کر رہی ہیں جبکہ متاثرہ خاتون کی ٹراما کونسلنگ بھی کی جا رہی ہے۔‘

ملزان کی تعداد کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشن سہیل ظفر چٹھہ کا کہنا تھا کہ ’ملزمان چار نہیں بلکہ دو ہی تھے اور امید ہے کہ ہم چند دن تک نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔‘

ڈی آئی جی سہیل ظفر کا مزید کہنا تھا کہ ’متاثرہ خاتون کو تحفظات تھے کہ ان کی شناخت سامنے نہ آئے لیکن ایف آئی آر لیک ہو گئی جس کے بعد سوشل میڈیا پر خاتون کا نام سامنے آ گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اس معاملے پر ہم نے اب ایس او پی بنا لیے ہیں کہ آئندہ ریپ مقدمات ایس ایچ او کی مدعیت میں درج ہوں گے تاکہ متاثرہ خاتون کا نام اور شناخت سامنے نہ آئے۔‘

مستقبل میں پارک کی سکیورٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’پارک کی پیٹرولنگ شروع کر دی گئی ہے اور باڈی کیمروں کے ساتھ پولیس اہلکاروں کی مختلف ٹیمیں کو پارک کے حصوں میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ امید ہے آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو گی۔‘

پارک میں اندھیرے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’آج بھی پارک کے کچھ حصوں کے بلب خراب ہیں جس کے لیے ہم نے چیئرمین سی ڈی اے کو خط لکھ دیا ہے، وہ بھی کل تک ٹھیک ہو جائیں گے۔‘

قبل ازیں کیپیٹل پولیس نے بیان جاری کیا تھا کہ ’رات کو پارک تشریف لانے والے افراد روشنی والے مقامات تک محدود رہیں اور اندھیرے میں جانے سے اجتناب کریں۔‘ 

ایف نائن پارک میں خواتین کا مظاہرہ

ایف نائن پارک واقعے والے دن وہاڑی میں بس میزبان کے ساتھ بھی مبینہ ریپ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ دونوں واقعات کے خلاف آج اسلام آباد میں سماجی کارکنان و سول سوسائٹی نے مظاہرہ کیا۔

پیر کو پولیس کے اس بیان پر کہ شہری پارک میں رات کے وقت روشنی والے مقامات تک ہی محدود رہیں پر سماجی کارکن طاہرہ عبداللہ نے کہا کہ ’پارک کہ کچھ حصے کیا صرف مردوں کے لیے ہیں؟ میں اسلام آباد پولیس کے اس بیان کی شدید مذمت کرتی ہوں کہ پارک میں یہاں جانا ہے اور وہاں نہیں جانا۔‘’

انہوں نے کہا کہ ’پولیس ہمارے اوپر ہمارے تحفظ کی ساری ذمہ داری نہ ڈالے پولیس ہمارا تخفظ کرے ہم اپنا تحفظ نہیں کریں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سماجی کارکن فرزانہ باری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ تو وہ واقعات ہیں جو رپورٹ ہو رہے ہیں ورنہ ہر روز پاکستان میں عورتوں کے ریپ ہوتے ہیں کیونکہ سیاسی اشرافیہ صرف پاور سٹرگل میں مصروف ہے۔ عوام کے ساتھ کیا ہو رہا ہے عورتوں کے ساتھ کیا ہو رہا اس کی ان کو کوئی پروا نہیں ہے۔ ‘

فرزانہ باری کے مطابق ’جو دفتروں سے شام کو فارغ ہوتی ہیں تو وہ شام کو ہی پارک میں چہل قدمی کے لیے جائیں گی۔ لہذا ریاست کو ان پارکوں کو محفوظ بنانا چاہیے۔‘

پولیس کے ریکارڈ کے مطابق صرف گذشتہ ایک سال میں جنسی تشدد کے 36 واقعات درج کیے گئے ہیں جن میں سے چھ خواتین کے خلاف ریپ کے مقدمات ہیں اور 31 افراد کو بندوق کی نوک پر لوٹ لیا گیا ہے جبکہ ایک نجی فوڈ کمپنی کے مقامی منیجر کو قتل کیا گیا ہے۔

مظاہرین کے مطابق ان حقائق کی روشنی میں اسلام آباد سیف سٹی پراجیکٹ ایک مذاق ثابت ہوا ہے اور اسے صرف کارکنوں اور عام شہریوں کی نگرانی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ متاثرہ کے مکمل تعاون کے باوجود کئی دن گزر چکے ہیں اور پولیس ملزم کو تلاش کرنے میں ناکام رہی ہے جیسے کہ یہ اس وقت شہر کو درپیش سب سے اہم مسئلہ نہیں ہے۔

تقاریر کے اختتام پر مظاہرین نے ایف نائن پارک کے بولان گیٹ پر خواتین کے دوپٹے اور تحریری نوٹ اور کپڑے لٹکا دیے تاکہ پارک میں داخل ہونے والوں کو یاد رہے کہ یہاں کیا ہوا تھا اور ایسا دوبارہ کبھی نہیں ہونا چاہیے۔

ان میں سے ایک نوٹ میں لکھا تھا: 'جب میرا وقت آیا تو کسی نے میرے لیے آواز نہیں اٹھائی اور عصمت دری کرنے والے کی حفاظت کرنا بند کرو۔!

پس منظر

اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں دو فروری کی شب ایک لڑکی کو دو افراد نے مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا۔ واقعے کی ایف آئی آر درج ہو چکی ہے اور معلومات کے مطابق پولیس اب تک 200 سے زائد مشکوک افراد متاثرہ لڑکی کے سامنے شناخت کے لیے پیش کر چکی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق ایف نائن پارک میں کام کرنے والے تمام افراد کی چھان بین جاری ہے، سیف سٹی کیمروں سے ملزمان تک پہنچنے کی کوشش جاری ہے لیکن ملزمان ایف نائن پارک میں لگے کسی کیمرے میں نظر نہیں آئے۔

پولیس کے مطابق جیو فینسنگ بھی کر لی گئی ہے اور پارک کے متعدد گارڈز کے بھی بیانات ریکارڈ کر لیے گئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان