’خلائی مخلوق‘ کا امکان رد، ’چینی جاسوس غبارے‘ سےسینسرز برآمد

امریکی فوج نے چار فروری کو گرائے گئے مشتبہ چینی جاسوس غبارے سے اہم سینسرز ملنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ گرائے گئے دیگر تین نامعلوم اوبجیکٹس کے حوالے سے خلائی مخلوق کا امکان مسترد کردیا گیا ہے۔

یکم فروری 2023 کو چیس ڈوک کی جانب سے لی گئی اور دو فروری کو جاری کی گئی اس ہینڈ آؤٹ تصویر میں امریکہ میں مونٹانا کے اوپر آسمان پر ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارہ دکھایا گیا ہے، جسے چار فروری کو امریکی طیارے نے مار گرایا  تھا (اے ایف پی/ چیز ڈوک)

امریکی فوج نے کہا ہے کہ چار فروری کو جنوبی کیرولائنا کے ساحل کے قریب گرائے گئے مشتبہ چینی جاسوس غبارے سے اہم سینسرز ملے ہیں۔ دوسری جانب امریکی حکام نے مار گرائی گئی دیگر تین چیزوں (اوبجیکٹس) کے حوالے سے ’خلائی مخلوق‘ کے امکان کو رد کر دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی لڑاکا طیارے کے ذریعے گرائے گئے مشتبہ چینی غبارے سے ملنے والے سینسر ممکنہ طور پر خفیہ معلومات اکٹھی کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

امریکی فوج کی شمالی کمان نے ایک بیان میں کہا کہ ’عملہ جائے وقوعہ سے اہم ملبہ نکالنے میں کامیاب رہا، جس میں سینسرز اور الیکٹرانکس کے تمام ٹکڑوں کے ساتھ ساتھ ڈھانچے کے بڑے حصے بھی شامل ہیں۔‘

چینی غبارہ، جس کے بارے میں بیجنگ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ جاسوسی کے لیے نہیں تھا، نے امریکہ اور کینیڈا کے اوپر تقریباً ایک ہفتہ پرواز کی اور پھر امریکی صدر جو بائیڈن کے حکم پر اسے مار گرایا گیا۔

اس واقعے کے بعد واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے امریکہ کے اعلیٰ سفارت کار نے چین کا دورہ بھی ملتوی کر دیا۔

دوسری جانب امریکی فوج اور بائیڈن انتظامیہ نے تسلیم کیا ہے کہ بغیر پائلٹ والے حالیہ اوبجیکٹس کے بارے میں کچھ زیادہ معلومات نہیں، بشمول یہ کہ وہ کیسے اڑے، انہیں کس نے بنایا اور کیا وہ انٹیلی جنس معلومات جمع کر رہے تھے۔

برسلز میں نیٹو کے اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے پیر کو کہا: ’میں امریکیوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ یہ چیزیں زمین پر موجود کسی بھی شخص کے لیے فوجی خطرہ نہیں ہیں، تاہم وہ شہری ہوابازی اور ممکنہ طور پر انٹیلی جنس اکٹھا کرنے کے لیے خطرہ ہیں۔‘

امریکی فوج نے کہا ہے کہ حالیہ اوبجیکٹس کو نشانہ بنانا چینی جاسوس غبارے کو مار گرانے سے زیادہ مشکل تھا کیونکہ وہ سائز میں چھوٹے اور ریڈار پر روایتی انداز میں نظر نہیں آتے۔

ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس مشکل کی ایک مثال یہ ہے کہ اتوار کو ایک ایف 16 لڑاکا طیارے کے ذریعے ایک نامعلوم اوبجیکٹ کو مار گرانے کے واقعے میں دو سائیڈ ونڈر میزائل داغے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ امریکی فوج کو ابھی تک ان تین حالیہ اوبجیکٹس میں سے کسی کا ملبہ نہیں ملا ہے، جن میں سے ایک الاسکا کے ساحل پر برف میں گرا تھا، ایک کو کینیڈا میں یوکون کے علاقے میں مار گرایا گیا اور ایک کو ریاست مشی گن کی جھیل ہیورون میں گرایا گیا۔

امریکی حکام ان واقعات کو آپس میں جوڑنے سے انکاری ہیں۔

تاہم کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کو کہا تھا کہ حالیہ دنوں میں مار گرائے جانے والے چار فضائی اوبجیکٹس کا آپس میں کوئی نہ کوئی تعلق ہے۔

یوکون کے دارالحکومت وائٹ ہارس میں ایک نیوز کانفرنس میں جسٹن ٹروڈو  نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ظاہر ہے کہ اس میں کسی قسم کا تسلسل موجود ہے، ہم اسے ایک خاص زاویے سے دیکھ رہے ہیں۔‘

’اوبجیکٹس خلائی مخلوق نہیں‘

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرین جین پیئر نے تصدیق کی ہے کہ حال ہی میں جن نامعلوم فضائی اوبجیکٹس کو گرایا گیا ہے وہ ’خلائی مخلوق‘ (Aliens) نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا: ’میں صرف یہ یقینی بنانا چاہتی ہوں کہ ہم وائٹ ہاؤس سے اس پر بیان دیں۔ میں جانتی ہوں کہ اس بارے میں سوالات اور خدشات موجود ہیں لیکن ان حالیہ کارروائیوں سے ایلین یا زمین سے باہر کی سرگرمیوں کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔‘

ایڈمرل جان کربی کا کہنا ہے کہ گذشتہ چند دنوں کے دوران جن اوبجیکٹس کو گرایا گیا وہ چینی جاسوس غبارے سے مماثلت نہیں رکھتے اور فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کہاں سے آئے تھے اور نہ ہی حکام کی جانب سے اب تک ان تینوں اوبجیکٹس کا تعلق چین سے جوڑا گیا ہے۔

پینٹاگون کی جانب سے ریاست مشی گن کے اوپر آسمان میں ایک اور’اوبجیکٹ‘ مار گرائے جانے کے بعد چین نے اب امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بیجنگ کی فضائی حدود میں ’غیر قانونی‘ طور پر جاسوسی والے غبارے اڑا رہا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے پیر کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ جنوری 2022 سے اب تک 10 سے زائد بار  بیجنگ کی فضائی حدود میں انتہائی بلندی پر اڑنے والے غبارے بھیج چکا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ