امریکہ نے کینیڈا کی حدود میں ایک اور ’پراسرار چیز‘ مار گرائی

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے مطابق یہ آپریشن ان کے حکم پر کیا گیا اور امریکی ایف 22 طیارے نے کامیابی سے اس ’آبجیکٹ‘ کو مار گرایا۔

ایک امریکی لڑاکا طیارے نے الاسکا کی فضائی حدود میں ایک نامعلوم چیز کو مار گرانے کے اگلے ہی دن کینیڈا کے اوپر ایک اور پراسرار ’چیز‘ کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہفتے کو کی گئی یہ کارروائی امریکہ اور کینیڈا کا مشترکہ آپریشن تھا جو ایک روز قبل کینیڈا سے متصل شمال مغربی امریکی ریاست الاسکا میں اسی طرح کی نامعلوم شے اور امریکہ کی فضائی حدود میں چین کے ’جاسوس‘ غبارے کو نشانہ بنانے کے بعد کیا گیا۔

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ انہوں نے اس ’چیز‘ کو مار گرانے کا حکم دیا جو کہ پراسرار فضائی مداخلت کے سلسلے کا تازہ ترین واقعہ ہے۔

جسٹن ٹروڈو نے اپنی ٹویٹ میں بتایا: ’اس مقصد کے لیے کینیڈا اور امریکہ کے طیارے استعمال کیے گئے اور امریکی  ایف 22 نے کامیابی سے اس آبجیکٹ کو مار گرایا۔‘

وزیر اعظم ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا کی افواج یوکون خطے میں گرنے والی چیز کے ملبے کی تلاش اور اس کا تجزیہ کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس تازہ ترین فضائی دراندازی پر امریکی صدر جو بائیڈن سے جب کہ کینیڈا کے وزیر دفاع نے بھی اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن سے بات کی ہے۔

کینیڈا کی وزیر دفاع انیتا آنند نے ٹویٹ میں لکھا کہ دونوں ممالک نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ’ہم ہمیشہ مل کر اپنی خودمختاری کا دفاع کریں گے۔‘

امریکی محکمہ دفاع نے بھی تصدیق کی کہ امریکی اور کینیڈا کے طیاروں نے ہفتے کے روز ایک ساتھ پرواز کی۔

پینٹاگون کے ترجمان پیٹ رائڈر نے ایک بیان میں کہا: ’صدر بائیڈن نے نارتھ امریکن ایرو سپیس ڈیفنس کمانڈ (این او آر اے ڈی) کے لڑاکا طیارے کو آج شمالی کینیڈا کے اوپر اونچائی پر نامعلوم چیز کو مار گرانے کے لیے کینیڈا کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دی۔‘

ترجمان نے کہا کہ دو ایف 22 لڑاکا طیاروں میں سے ایک نے آبجیکٹ کی نگرانی کرتے ہوئے AIM 9X میزائل فائر کیا، جس نے اسے تباہ کر دیا۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ صدر بائیڈن اور وزیر اعظم ٹروڈو نے ہفتے کو اس حوالے سے بات چیت کی اور کینیڈا اور امریکہ کی شمالی کمان کی مضبوط اور موثر شراکت داری کی تعریف کی۔

دونوں رہنماؤں نے فضائی حدود میں کسی بھی دراندازی کا پتہ لگانے، اسے ٹریک کرنے اور دفاع کے لیے قریبی رابطہ کاری جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

شمالی کمان نے ایک بیان میں کہا کہ اس ’چیز‘ کے ملبے کی تلاش اور بازیابی کی کارروائیاں ہفتے کے روز جاری رہیں لیکن آرکٹک کی سرد ہوا، برف باری اور دن کی محدود روشنی کی وجہ سے اس میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔

کمان نے کہا: ’بازیابی کی سرگرمیاں منجمند سمندر پر ہو رہی ہیں، مزید یہ کہ پینٹاگون اس چیز کے بارے میں اس کی صلاحیت، مقصد یا ماخذ سمیت مزید تفصیلات پیش نہیں کر سکتا۔‘

دوسری جانب مونٹانا سے تعلق رکھنے والے قانون ساز نے کہا ہے کہ ریاست کے اوپر فضائی حدود بند کر دی گئی کیونکہ پینٹاگون ایک اور ’آبجیکٹ‘ کو گراؤنڈ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے ایک روز قبل امریکی فوج کے ایک لڑاکا طیارے نے صدر جو بائیڈن کے حکم پر شمال مغربی ریاست الاسکا کے ایک دور دراز ساحل پر پرواز کرنے والی ایک نامعلوم چیز کو مار گرایا تھا۔

ایسو سی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے جمعے کو بتایا تھا کہ اس نامعلوم چیز کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب یہ تقریباً 40 ہزار فٹ بلندی پر پرواز کر رہی تھی اور کمرشل پروازوں کے لیے ایک ’بڑا خطرہ‘ ہوسکتی تھی۔

ترجمان نے بتایا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں کہ یہ چیز نگرانی میں مصروف تھی یا نہیں تاہم صدر بائیڈن نے جمعے کو اس شے کو مار گرانے پر صرف اتنا کہا کہ ’یہ ایک کامیابی تھی۔‘

کمرشل ہوائی طیارے اور نجی جیٹ طیارے 45 ہزار فٹ  تک اونچی پرواز کرتے ہیں۔

جان کربی نے اس چیز کے حجم کے بارے میں بتایا کہ یہ تقریباً ایک چھوٹی کار کے سائز کے برابر تھا جو اس بڑے مشتبہ چینی جاسوس غبارے کے مقابلے میں بہت چھوٹا ہے جسے امریکی ایئر فورس کے لڑاکا طیاروں نے گذشتہ ہفتے کے روز جنوبی کیرولائنا کے ساحل پر مار گرایا تھا، تاہم چین نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

ایک ہفتے میں اس طرح کے یکے بعد دیگرے دو واقعات غیر معمولی ہیں اور چین کے ’جاسوسی‘ کے پروگرام اور بائیڈن پر اس کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کے لیے عوامی دباؤ پر بڑھتے ہوئے خدشات کی عکاسی کرتے ہیں۔

تاہم جمعے کو گرائی گئی نامعلوم چیز کے بارے میں امریکی حکام یہ نہیں بتا سکے کہ آیا اس میں کوئی نگرانی کے آلات نصب تھے اور یہ کہاں سے آیا تھا یا اس کا مقصد کیا تھا؟

پینٹاگون نے بھی اس پراسرار چیز کی مزید وضاحت فراہم کرنے سے انکار کر دیا اور صرف یہ بتایا کہ اس میں انسان سوار نہیں تھے۔

حکام کا کہنا تھا کہ یہ شے پچھلے ہفتے مار گرائے جانے والی چینی غبارے سے کہیں زیادہ چھوٹی تھی اور ایسا معلوم نہیں ہوتا تھا کہ کسی خاص مشن پر تھی۔

جان کربی نے کہا کہ پینٹاگون کے مشورے کی بنیاد پر بائیڈن نے کمرشل ہوا بازی کو درپیش ممکنہ خطرے کی وجہ سے اسے مار گرانے کا حکم دیا۔

کربی نے کہا: ’ہم اپنی فضائی حدود کے بارے میں چوکس رہیں گے اور صدر ہماری قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو سب سے اہم سمجھتے ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا