گرم چشموں میں نہانے والی جاپانی خواتین کی فلم بندی، ملزمان گرفتار

گروپ کے سرغنہ سائتو نے 20 سال کی عمر میں کم از کم 100 مقامات پر خواتین کو تاکنے کا اعتراف کیا ہے۔

خواتین بیپو میں 23 ستمبر 2019 کو ایک ’ہاٹ سپرنگ‘ کے سامنے سے گزر رہی ہیں جو یہاں کی سیاحت کا اہم جز سمجھا جاتا ہے (اے ایف پی)

جاپان میں پولیس نے برہنہ خواتین کو تاکنے والے گروپ کا پردہ فاش کیا ہے جو 30 سال سے زیادہ عرصے سے جاپان بھر میں گرم چشموں میں نہانے والی ہزاروں خواتین کی فلم بندی کر رہا تھا۔

مقامی اخبار دی آساہی شمبن کی رپورٹ کے مطابق شیزوکا صوبے میں پولیس نے 16 مردوں کو گرفتار کیا ہے اور یہ پیش رفت اس ’تاڑو گروپ‘ کے مبینہ سرغنہ کیرن سائتو کی گرفتاری کے ایک سال بعد سامنے آئی ہے۔

50 سالہ کیرن سائتو، جن کو دسمبر 2021 میں گرفتار کیا گیا تھا، نے اپنے ایک درجن سے زیادہ ساتھیوں کی نشاندہی کی تھی جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے گرم چشموں میں نہانے والی خواتین کی واضح تصاویر اور ویڈیوز بنائیں اور انہیں شیئر کیا۔

ان گرفتاریوں کا آغاز رواں ماہ کے آغاز میں کیا گیا تھا اور ملزمان میں مقامی کمپنی کے سینیئر ایگزیکٹیوز، مقامی حکومت کے اہلکار اور ٹوکیو کا ایک ڈاکٹر بھی شامل ہے۔

ان پر پریشانی کا باعث بننے والے آرڈیننس، غیر قانونی فوٹو گرافی اور پورنوگرافی کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔

تاڑو گروپ پر چائلڈ پورنوگرافی قوانین کی خلاف ورزی کا اطلاق ہونے کی بھی توقع ہے۔

گروپ کے سرغنہ سائتو نے 20 سال کی عمر میں کم از کم 100 مقامات پر خواتین کو تاکنے کا اعتراف کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے افراد نے سائتو سے تاکنے کی تکنیک سیکھی تھی۔ انہیں نیٹ ورک میں ’ایک کرشماتی تاڑو‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جنہوں نے کم از کم 10 ہزار خواتین کی فلم بندی کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔

وہ کئی سو میٹر دور سے پہاڑوں میں چھپ کر گرم چشموں میں خواتین کی تصاویر اور ویڈیوز بناتے تھے۔

گروپ نے اس مقصد کے لیے ٹیلی فوٹو لینز سمیت اعلیٰ معیار کے ویڈیو اور فوٹو گرافی کے آلات استعمال کیے۔ یہی نہیں بلکہ اس گروپ نے جو ویڈیوز بنائیں ان میں سب ٹائٹلز بھی شامل کیے۔

وہ ویڈیوز کی سکریننگ کے لیے محفلیں بھی منعقد کرتے تھے۔

گرفتاریوں کی خبروں نے ملک میں گرم چشموں پر نہانے والے افراد میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔ یہ کمیونٹی ہر سال لاکھوں ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کو گرم چشموں کی جانب راغب کرتی ہے۔

خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ خبر ایک ایسی صنعت کو بری طرح متاثر کرے گی جو کرونا وبا سے متاثر ہونے کے بعد اپنے دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑی ہو رہی تھی۔

جاپان ہاٹ سپرنگز ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر یوتاکا سیکی نے ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کو بتایا کہ ’یہ چونکا دینے والا انکشاف ہے اور میرا مطالبہ ہے کہ تاکنے کے مقصد کے لیے مخالف جنس کی برہنہ تصاویر حاصل کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ کیمروں کی منیچرائزیشن جیسی نئی ٹکنالوجی نے گرم چشموں پر غیر قانونی اور غیر مجاز فوٹوگرافی کے سخت قوانین کو نافذ کرنا مشکل بنا دیا ہے۔

ٹریول کمپنیوں کے نیٹ ورک ’بیئر لکس کارپوریشن‘ کے بانی ہرو میاٹاکے نے اخبار کو بتایا: ’یہ کافی پریشان کن ہے۔‘

اونسن کا مطلب ایک ایسی جگہ ہے جہاں کوئی بھی شخص بلا رکاؤٹ جا سکتا ہے اور مکمل طور پر آرام کر سکتا ہے۔

یہ (گرم چشموں پر نہانا) جاپانی ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے اور تمام غیر ملکی جاپان کے دورے کے دوران ایسا کرنا چاہتے ہیں لیکن اس طرح کے واقعات اس پرکشش سیاحت کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

کیرن سائتو کو مبینہ طور پر خواتین کو نیند کی گولیاں کھلانے اور اپنی پارٹیوں میں غیر اخلاقی حرکتیں کرنے کے الزام میں اس آرڈیننس کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین