اے پی ایس حملے کا نشانہ بننے سے ٹراما کونسلر بننے تک

ایک سماجی کارکن اور ماہر نفسیات کے طور پر متعدد ایجنسیوں اور تنظیموں کے ساتھ کام کرنے کے بعد، عاکف پاکستان میں ایک ایسا پلیٹ فارم بنانا چاہتے ہیں جو کہ صدمے سے دوچار لوگوں کی نفسیاتی ضروریات پوری کر سکے۔

16 دسمبر 2014 کو پشاور میں آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) پر حملہ پاکستان کی تاریخ کے سیاہ ترین لمحات میں سے ایک ہے، جس میں بچوں سمیت 140 سے زائد افراد جان سے چلے گئے۔

اس حملے میں بچ جانے والے بہت سے افراد بشمول طلبہ اور اساتذہ کو جسمانی اور جذباتی صدمے کا سامنا کرنا پڑا جو آج تک ان کی زندگی کے ہر پہلو پر اثرانداز ہوتا نظر آتا ہے۔

ان بچ جانے والوں میں محمد عاکف عظیم کا شمار بھی ہوتا ہے۔ اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے عاکف نے بتایا کہ حملے کے دن ان کا کیمسٹری کا امتحان تھا۔ حملے کے دوران عاکف سکول کے واش روم میں موجود تھے۔ اس دوران انہوں نے گولیاں چلنے کی آوازیں سنی مگر عاکف کے مطابق انہوں نے اس پر زیادہ توجہ نہیں دی۔

عاکف کے بقول: ’البتہ، جلد ہی وہ آوازیں قریب آنے لگیں۔ زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ میں نے خود کو ایک حملہ آور کے آمنے سامنے پایا۔‘

عاکف کا کہنا تھا کہ حملہ آور نے ان کی طرف ’سات گولیاں‘ چلائیں لیکن وہ خوش قسمتی سے ان سب سے بچنے میں کامیاب ہوگئے۔

عاکف کا کہنا ہے کہ دن کے اختتام تک انہوں نے 37 زخمیوں کو بچانے میں مدد کی۔

اس کے بعد وہ سی ایم ایچ پشاور گئے جہاں جان سے جانے والوں اور زخمیوں کو لے جایا جا رہا تھا۔ وہاں لگی ناموں کی ایک فہرست ٹٹولنے پر انہیں معلوم ہوا کہ انہوں نے اس حملے میں اپنے 17 ساتھیوں کو کھو دیا ہے جن میں سے چار ان کے بچپن کے بہترین دوست تھے۔

عاکف کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد وہ شدید ڈپریشن کا شکار ہوئے۔ جلد ہی انہیں احساس ہوا کہ انہیں کسی ماہر نفسیات سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایک مقامی تھیراپسٹ سے مشورہ کیا جنہوں نے ان کی صدمے سے باہر آنے میں مدد کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہیں سے عاکف کی نفسیات کے شعبے میں دلچسپی پیدا ہوئی۔ تھیراپی کے اس مرحلے سے گزرنے کے بعد عاکف نے شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ اسلام آباد سے کلینیکل سائیکالوجی میں گریجویشن کی تعلیم حاصل کی۔

ایک سماجی کارکن اور ماہر نفسیات کے طور پر متعدد ایجنسیوں اور تنظیموں کے ساتھ کام کرنے کے بعد، عاکف پاکستان میں ایک ایسا پلیٹ فارم بنانا چاہتے ہیں جو کہ صدمے سے دوچار لوگوں کی نفسیاتی ضروریات پوری کر سکے۔

عاکف کی انہی کوششوں کو سراہتے ہوئے سال 2022 میں انہیں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ’ہمارے ہیروز‘ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔

عاکف چاہتے ہیں کے ان کے اس پلیٹ فارم کے ذریعے صدمے سے گزرنے والے لوگ ایک دوسرے کا سہارا بن سکیں کیونکہ ان کے مطابق، ’وہی لوگ جو خود ایسے حالات سے گزرے ہوں سمجھ سکتے ہیں کہ کتنا مشکل ہے اپنے زخموں پر مرہم لگانا اور ان کو اپنے ساتھ لے کر چلنا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت