’زہر دینے‘ کے تازہ واقعات، درجنوں لڑکیاں ہسپتال میں: ایرانی میڈیا

وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کینانی نے کہا ہے کہ زہر دیے جانے کے ان واقعات کی تحقیقات ’حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے تاکہ متاثرہ خاندانوں کے خدشات کو دور کیا جائے اور ملوث افراد کو پکڑا جا سکے۔‘

ایران میں زہر دیے جانے کے واقعات میں متاثر ہونے والے ایک نوجوان خاتون ہسپتال میں زیر علاج ہیں (روئٹرز)

ایران میں مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہفتے کو مشتبہ زہریلے حملے کی تازہ لہر میں درجنوں طالبات کو پانچ مختلف صوبوں کے ہسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔

گذشتہ تین ماہ کے دوران سکول کی طالبات میں سانس کے ذریعے زہر دیے جانے کے سینکڑوں واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہ واقعات زیادہ تر تہران، قم میں پیش آئے جن میں سے بعض لڑکیوں کو ہسپتالوں میں داخل کروانا پڑا۔

تسنیم اور مہر نیوز ایجنسیوں کے مطابق زہر دیے جانے کے تازہ واقعات صوبے ہمدان، ایران شمال مغرب میں زنجان اور مغربی آذربائجان سمیت دیگر صوبوں میں پیش آئے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق درجنوں لڑکیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جن کی حالت بہتر ہے۔

اس سے قبل گذشتہ روز صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ انہوں نے انٹیلی جنس اور داخلہ امور کے وزرا سے زہر دیے جانے کے واقعات کو دیکھنے کا کہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ان واقعات کو ’عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے دشمن کی سازش‘ قرار دیا۔

دوسری جانب وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کینانی نے کہا ہے کہ زہر دیے جانے کے ان واقعات کی تحقیقات ’حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے تاکہ متاثرہ خاندانوں کے خدشات کو دور کیا جائے اور ملوث افراد کو پکڑا جا سکے۔‘

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق بدھ کو کم از کم دس لڑکیوں کو زہر سے نشانہ بنایا گیا تھا جن میں سے سات کا تعلق اردبیل اور تین کا تہران سے تھا۔

 ایک ایرانی وزیر کے مطابق ملک میں لڑکیوں کو سکول جانے سے روکنے کے لیے ’کیمیائی مرکبات‘ کا استعمال کرتے ہوئے انہیں جان بوجھ کر زہر دیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایران کے نائب وزیر صحت یونس پناہی نے اتوار کو مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا تھا کہ ’بعض لوگوں نے تمام سکولوں، خاص طور پر لڑکیوں کے سکولوں کو بند کرنے کی کوشش کی۔‘

زہر دیے جانے کا واقعہ سب سے پہلے قم میں رپورٹ کیا گیا تھا جو ایران کے مذہبی رہنماؤں اور دینی مدارس کا مرکز ہے۔

یہ شہر دارالحکومت تہران سے 100 میل کے فاصلے پر جنوب میں واقع ہے۔

قبل ازیں رواں ماہ بیمار پڑنے والے طلبہ کے والدین محکمہ تعلیم کے حکام سے’وضاحت کے مطالبے‘ کے ساتھ قم کے گورنر کے دفتر کے باہر جمع ہوئے تھے۔

سینکڑوں مظاہرین نے نعرے لگائے کہ ’ہم غیر محفوظ سکول نہیں چاہتے‘ اور ’سکول لازمی طور پر محفوظ ہونے چاہییں۔‘               

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا