’کسی سے بھی بات کرنے کے لیے تیار ہوں‘

اگر تناؤ کم کرنا ہے اور انتخابات کی طرف جانا ہے تو بات چیت کرنی ہی ہو گی اور اسی سے راستہ نکلے گا۔ 

دائیں جانب سابق وزیراعظم عمران خان اور بائیں جانب وزیراعظم شہباز شریف (تصاویر: عمران خان اور شہباز شریف آفیشل فیس بک پیج)

پاکستان کو درپیش سیاسی اور معاشی چیلنجوں میں حالیہ مہینوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جہاں مالی مشکلات کے حل کے لیے عالمی مالیاتی ادارے ’آئی ایم ایف‘ سے مذاکرات کے ذریعے قرض کی بحالی کی کوششیں جاری ہیں وہیں بات چیت سے سیاسی مسائل کا حل ڈھونڈنے کی بھی تجاویز سامنے آئی ہیں۔ 

اس بے یقینی کی صورت حال میں سابق وزیراعظم عمران کا ایک حالیہ بیان تازہ ہوا کا جھونکا معلوم ہوتا ہے۔  

عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’پاکستان کی ترقی، مفادات اور جمہوریت کے لیے میں کسی قربانی سے گریز نہیں کروں گا، اس ضمن میں، میں کسی سے بھی بات کرنے کے لیے تیار ہوں اور اس جانب میں ہر قدم اٹھانے کے لیے تیار ہوں۔‘ 

تحریک انصاف کے چیئرمین کا یہ بیان وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے اس تجویز کے کچھ گھنٹوں بعد سامنے آیا جس میں وزیراعظم نے ملک کو درپیش چیلنجوں سے نکالنے کے لیے تمام سیاسی قیادت کو مل بیٹھنے کی دعوت دی تھی۔ 

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاشی اصلاحات کفایت شعاری سمیت دیگر اہم ترین اقدامات اور معاملات پر پوری سیاسی قیادت کو اپنے سیاسی اختلافات ایک طرف کرکے مل بیٹھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔ 

انہوں نے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی گولڈن جوبلی تقریبات سے خطاب میں جمعرات کو کہا تھا کہ قومی اور عوامی مفاد کو داو پر نہیں لگانے دیا جائے اور ملکی حالات خراب کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ اگر کوئی لیڈر ’پاکستان کو تباہ کرنے پر تلا ہے تو اسے اس کی اجازت نہیں دیں گے، ایک مصلحت کے تحت کہ ملک کے معاملات بگڑ نہ جائیں احتیاط کا دامن نہیں چھوڑا جا رہا، تاہم قومی اور عوامی مفاد کو داؤ پر نہیں لگنے دیں گے۔‘ 

بظاہر داؤ پر بہت کچھ لگا ہوا ہے، جب ملک میں غیر یقینی سیاسی صورت حال اور استحکام کے لیے کی جانے والی کوئی کوشش سود مند ثابت نہ ہو رہی تو ایسے میں الجھاؤ مزید بڑھتا ہے۔ 

اگر بدامنی اور بے یقینی ہو گی تو ریاست کی عمل داری یا ’رٹ‘ بھی کمزور ہوتی نظر آتی ہے جو کسی کے مفاد میں نہیں۔ لیکن اگر تناؤ کم کرنا ہے اور انتخابات کی طرف جانا ہے تو بات چیت کرنی ہی ہو گی اور اسی سے راستہ نکلے گا۔ 

تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے جمعے کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ وزیراعظم بات چیت کرنے کا کہہ چکے ہیں ’اس عمل کو بیان سے آگے بھی بڑھائیں اور جماعتوں کو ملنے کی تاریخ اور مقام دیں عمران خان پہلے ہی مذاکرات کی حمایت کر چکے ہیں۔‘ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ