ڈونلڈ ٹرمپ کی عدالت میں پیشی سے قبل نیویارک پولیس تیار

سابق امریکی صدر ٹرمپ کو منگل کو نیو یارک کورٹ ہاؤس میں پیش کیا جائے گا، جہاں ان کو فرد جرم پڑھ کر سنائی جائے گی اور وہ استغاثہ کے سامنے خود کو ممکنہ طور پر سرنڈر بھی کرسکتے ہیں۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد ممکنہ طور پر ان کے سرنڈر کرنے کی صورت میں نیو یارک پولیس نے متوقع مظاہروں سے نمٹنے کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں، جن میں ٹرمپ ٹاور سمیت مین ہیٹن کرمنل کورٹ ہاؤس کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کرنا بھی شامل ہے۔

گذشتہ ہفتے ٹرمپ پر بالغوں کی فلموں کی ایک سٹار سٹورمی ڈینیئلز کو ادا کی گئی رقم پر خاموش رہنے کے معاملے پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، جس کے بعد وہ پہلے سابق امریکی صدر بن گئے جنہیں مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سابق امریکی صدر ٹرمپ کو منگل کو نیو یارک کورٹ ہاؤس میں پیش کیا جائے گا، جہاں ان کو فرد جرم پڑھ کر سنائی جائے گی اور وہ استغاثہ کے سامنے خود کو ممکنہ طور پر سرنڈر بھی کرسکتے ہیں۔

توقع ہے کہ وہ منگل کی صبح کورٹ ہاؤس میں رپورٹ کریں گے، جہاں ان کے فنگر پرنٹس اور تصاویر لی جائیں گی۔ تفتیش کار گرفتاری کی کاغذی کارروائی مکمل کریں گے اور اس بات کا بھی تعین کریں گے کہ سابق صدر پر دیگر مجرمانہ الزامات یا وارنٹ ہیں یا نہیں۔

ٹرمپ ان تحقیقات کو مسترد کرتے ہوئے اپنے خلاف ’سیاسی وچ ہنٹ‘ قرار دیتے ہیں۔

رپبلکن قانون ساز مارجوری ٹیلر گرین سمیت سابق صدر کےحامیوں کا کہنا ہے کہ وہ احتجاج کے لیے منگل کو نیویارک جائیں گے جبکہ ایک عدالتی اہلکار نے بتایا کہ ڈاون ٹاؤن کورٹ ہاؤس، جو فوجداری اور سپریم کورٹ کا مرکز ہے، ٹرمپ کی متوقع پیشی سے قبل عدالتوں کے کچھ کمروں کو بند کر دے گا۔

نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ شہر کو کوئی خاص خطرہ نہیں ہے۔

آن لائن انتہا پسندی پر نظر رکھنے والے سائٹ انٹیلی جنس گروپ کے مطابق، کچھ سوشل میڈیا صارفین نے مین ہیٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ اور ٹرمپ کو سزا دینے والی جیوری سے متعلق مطالبہ کیا ہے کہ ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں۔

ٹرمپ کے متنازع دعوے کے بعد کہ انہوں نے گذشتہ امریکی انتخابات میں کامیابی حاصل کی، ان کے حامیوں نے چھ جنوری 2021 کو کانگریس کی عمارت کیپیٹل ہل پر دھاوا بول کر بڑے پیمانے پرہنگامہ آرائی کی تھی۔

اس بار سابق امریکی صدر کے مظاہرین کو متحرک ہونے کی دعوت کے باوجود سپورٹرز نے گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر آن لائن اظہار یکجہتی پر زور دیا ہے۔

نیو یارک پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’محکمہ ضرورت کے مطابق جواب دینے کے لیے تیار ہے اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہر کوئی پرامن طریقے سے اپنے حقوق کا استعمال کر سکے۔‘

اس سے قبل ٹرمپ کے ایک مشیر نے کہا کہ توقع ہے کہ ٹرمپ اپنی منگل کو پیشی سے قبل پیر ہی کو فلوریڈا سے نیویارک جائیں گے اور رات ٹرمپ ٹاور میں گزاریں گے۔

اگرچہ مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنے والے سابق صدر کی پیشی بڑی حد تک میڈیا کی توجہ کا مرکز رہے گی تاہم یہ واضح نہیں کہ ان کے حامی کتنی تعداد میں آئیں گے۔ ٹرمپ نیو یارک کے مقامی ہیں لیکن ان کو اپنے آبائی شہر میں زیادہ ووٹ نہیں ملے- 2020 میں شہر کے 23 فیصد لوگوں نے اور 2016 میں 18 فیصد نے انہیں ووٹ دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیویارک ینگ رپبلکن کلب کا کہنا ہے کہ وہ کورٹ ہاؤس کے قریب ایک پارک میں احتجاج کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، جس میں گرین، جو کہ کانگریس میں ٹرمپ کے سخت حامیوں میں سے ایک ہیں، بھی شرکت کریں گی۔

گرین نے ٹوئٹر پر کہا: ’احتجاج ایک آئینی حق ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کو مسترد کرتی ہیں جو تشدد پر اکسائے یا اس کا مرتکب ہو۔

فرد جرم کے بعد سابق صدر کے خلاف ٹرائل کا آغاز ہو گا جس میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ فرد جرم عائد ہونے سے پہلے بھی اس کیس کی تحقیقات میں پانچ سال کا وقت صرف ہو چکا ہے۔

ٹرمپ پیشی سے قبل خطاب کریں گے

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سابق امریکی صدر کی انتخابی مہم کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ فلوریڈ میں اپنی کورٹ ہاؤس میں پیشی کے بعد ایک خطاب بھی کریں گے۔

اپنی 2024 کی انتخابی مہم کو متحرک رکھنے کے لیے ٹرمپ مار اے لاگو کلب میں حامیوں سے خطاب کریں گے تاکہ انتخابات سے قبل اپنی مہم کو مضبوط بنا سکیں۔

اتوار کو ٹیلی ویژن انٹرویو میں، ٹرمپ کے وکیل جو ٹاکوپینا نے کہا کہ وہ فرد جرم موصول ہونے کے بعد اس پر غور کریں گے، پھر اگلے قانونی اقدامات کریں گے۔

انہوں نے ان سوالات کو مسترد کر دیا کہ آیا وہ مقام کی تبدیلی کے لیے کہیں گے یا مقدمے کو قبل از وقت قرار دینے کے لیے ایک استدعا دائر کریں گے، حالانکہ دفاعی وکلا کے لیے یہ دونوں کرنا عام ہیں۔

انہوں نے اے بی سی کے پروگرام میں بتایا، ہمارے لیے یہ فیصلہ کرنا قبل از وقت ہے کہ کیا ہم استدعا دائر کریں گے یا نہیں اور ہمیں فرد جرم کو دیکھنے اور کام کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔ میرا مطلب ہے کہ دیکھیں یہ محض شروعات ہیں۔‘

ٹرمپ پر کون سے الزامات ہیں؟

31 مارچ کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نیویارک کی 23 رکنی جیوری نے ایک سابق ’پورن سٹار‘ کو خاموش رہنے کے لیے رقم کی مبینہ ادائیگی کے مقدمے میں فرد جرم عائد کردی تھی تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

 سٹورمی ڈینیئلز، جن کا اصل نام سٹیفنی کلفورڈ ہے، کو 2016 کے انتخابات سے پہلے ٹرمپ کے ساتھ ان کے ’معاشقے‘ کو منظرعام پر آنے سے روکنے کے لیے مبینہ طور پر ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر ادا کیے گئے تھے۔ ٹرمپ اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ ان کا سٹورمی ڈینیئلز کے ساتھ کوئی تعلق تھا۔

سٹورمی کا دعویٰ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ان کا ’برسوں پرانا افیئر‘ تھا۔

2016 کے انتخابات سے پہلے سابق صدر پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے وکیل کے ذریعے سٹورمی کو خاموش رہنے کے لیے ادائیگی کی تھی اور اس کی تفصیلات چھپائی تھیں۔

نیویارک میں ’ہش منی‘ یا خاموش رہنے کے لیے ادائیگی کرنا خلاف قانون نہیں مگر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اس ادائیگی کو چھپایا اور اپنی تنظیم کے مالی ریکارڈ میں ردوبدل کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی قانونی مشکلات اس کیس کے علاوہ بھی ہیں، جن میں انہیں تین اور تحقیقات کا سامنا ہے۔

ان مسائل میں 2020 انتخابات میں صدر بائیڈن کی جیت کو بدلنے کی کوشش کرنے، چھ جنوری، 2021 کو دارالحکومت میں موجود کانگریس کی عمارت (کیپیٹل) پر حملے کی ترغیب دینے اور خفیہ دستاویزات اپنے گھر پر رکھنے کے الزامات ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ