سابق امریکی صدر ٹرمپ پر فرد جرم عائد، گرفتاری متوقع

سابق صدر ٹرمپ نے اس خبر پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس قدم سے صدر جو بائیڈن کو آئندہ انتخابات میں نقصان ہو گا۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نیویارک کی 23 رکنی جیوری نے ایک سابق ’پورن سٹار‘ کو خاموش رہنے کے لیے رقم کی مبینہ ادائیگی کے مقدمے میں فرد جرم عائد کردی ہے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سابق صدر کے وکیل جو ٹاکوپینہ نے فرد جرم عائد ہونے کی تصدیق کی ہے تاہم ابھی تک باضابطہ طور پر فردجرم عائد کرنے کا اعلان نہیں کیا گیا اور نہ ہی فردجرم کی نوعیت کا اعلان کیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔

دوسری طرف نیویارک کے ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے سابق صدر ٹرمپ کے وکیل سے ان کے قانون کے سامنے سرنڈر کرنے کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔

سابق صدر ٹرمپ نے اس خبر پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس قدم سے صدر جو بائیڈن کو آئندہ انتخابات میں نقصان ہو گا۔

آگے کیا ہو گا؟ کیا ٹرمپ کو ہتھکڑی لگے گی؟

امریکہ کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ کسی سابق صدر کے خلاف فرد جرم عائد کی جا رہی ہے۔

فرد جرم عائد ہونے کے بعد قانونی طور پر ٹرمپ کو اپنے آپ کو قانون کے حوالے کرنے ہو گا جس کے بعد ان کی تصویر ’مگ شاٹ‘ اور فنگر پرنٹس لیے جائیں گے۔ ٹرمپ کی ہتھ کڑیاں بھی لگائی جا سکتی ہیں مگر ایسا ہونے کی امکانات کم ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ الزامات کی نوعیت کو دیکھتا ہے اس کے بعد انہیں مزید گرفتار نہیں رکھا جائے۔

اگر ٹرمپ اپنے آپ کو قانون کے حوالے نہیں کرتے تو پھر نیو یارک کو فلوریڈا کی حکومت (ٹرمپ اس وقت فلوریڈا میں موجود ہیں) سے درخواست کرنا ہے گی کہ ٹرمپ کو نیو یارک کی انتظامیہ کے حوالے کیا جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ فلوریڈا کے موجود گورنر رون ڈی سینٹس اس وقت ریپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں ٹرمپ کے مخالف ہیں اور نیویارک کی انتظامیہ ان سے رابطہ کرے گی۔

رون ڈی سینٹس نے ایک ٹویٹ میں اس حوالے سے کہا ہے کہ اگر فلوریڈا سے ٹرمپ کی حوالگی کی درخواست کی گئی تو وہ اس پر عمل نہیں کریں گے۔

فرد جرم کے بعد سابق صدر کے خلاف ٹرائل کا آغاز ہو گا جس میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ فرد جرم عائد ہونے سے پہلے بھی اس کیس کی تحقیقات میں پانچ سال کا وقت صرف ہو چکا ہے۔

سابق صدر ٹرمپ کے خلاف کیس کیا ہے؟

پورن سٹار سٹورمی ڈینیئلز، جن کا اصل نام سٹیفنی کلفورڈ ہے، کو 2016 کے انتخابات سے پہلے ٹرمپ کے ساتھ ان کے ’معاشقے‘ کو منظرعام پر آنے سے روکنے کے لیے مبینہ طور پر ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر ادا کیے گئے تھے۔ ٹرمپ اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ ان کا سٹورمی ڈینیئلز کے ساتھ کوئی معاشقہ تھا۔

سٹورمی کا دعویٰ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ان کا ’برسوں پرانا افیئر‘ تھا۔

2016 کے انتخابات سے پہلے سابق صدر پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے وکیل کے ذریعے سٹورمی کو خاموش رہنے کے لیے ادائیگی کی تھی اور اس کی تفصیلات چھپائی تھیں۔

نیویارک میں ’ہش منی‘ یا خاموش رہنے کے لیے ادائیگی کرنا خلاف قانون نہیں مگر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اس ادائیگی کو چھپایا اور اپنی تنظیم کے مالی ریکارڈ میں ردوبدل کی۔

کیس کے 2024 انتخابات پر کیا اثرات ہوں گے؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سابق صدر ٹرمپ اس وقت ریپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔ اگر وہ جماعت کے امیدوار بننے میں کامیاب ہوتے ہیں تو ان کا مقابلہ موجودہ صدر جو بائیڈن سے ہو گا جیسا کہ 2020 کے انتخابات میں ہوا تھا۔

اس کیس میں فرد جرم عائد ہونے یا اگر انہیں سزا بھی ہو جائے تو پھر بھی وہ انتخابات لڑنے کے لیے اہل ہوں گے۔  

سابق صدر کی مشکلات

ڈونلڈ ٹرمپ کی قانونی مشکلات اس کیس سے زیادہ گمبھیر ہیں۔ اس کیس کے علاوہ انہوں تین اور تحقیقات کا سامنا ہے۔ ان میں 2020 انتخابات میں صدر بائیڈن کی جیت کو بدلنے کی کوشش کرنے، 6 جنوری، 2021 کو دارالحکومت میں موجود کانگریس کی عمارت (کیپیٹل) پر حملے کی ترغیب دینے اور خفیہ دستاویزات اپنے گھر پر رکھنے کے الزامات ہیں۔

نیویارک میں صورت حال

سابق صدر ٹرمپ کے ایک حامی کی جانب سے اس خبر کے آنے کے بعد ’پرامن احتجاج‘ کی کال دی گئی ہے تاہم اس مضمون کے لکھتے وقت نیویارک میں موجود ٹرمپ ٹاور کے باہر حالات معمول کے مطابق ہیں۔ نیویارک پولیس کی دو گاڑیاں عمارت کے باہر موجود ہیں اور چند ٹی وی چینلز کے کیمرے بھی موجود ہیں مگر کسی احتجاج کی رپورٹ فی الحال سامنے نہیں آئی۔

دو ہفتے قبل ٹرمپ نے اپنے ایک پیغام میں گرفتار ہونے کی خبر دی تھی مگر انہیں گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔ اس بیان میں انہوں نے شہریوں کو گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے کا بھی کہا تھا مگر اس وقت بھی بڑے پیمانے پر کوئی احتجاج نہیں ہوا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ