فن لینڈ نیٹو میں شامل، روس کا سخت انتباہ

گذشتہ سال یوکرین پر روسی حملے کے باعث یورپی داخلی سلامتی بھی متاثر ہوئی تھی جس کے بعد فن لینڈ اور ہمسایہ ملک سویڈن دہائیوں سے جاری عسکری عدم وابستگی ختم کرنے پر مجبور ہو گئے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن، نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ اور فن لینڈ کے صدر ساؤلی نینیسٹو چار اپریل 2023 کو برسلز میں نیٹو ہیڈ کوارٹر میں (اے ایف پی)

یورپی ملک فن لینڈ منگل کے روز نیٹو کا 31 واں رکن بن گیا، جس کے بعد روس کی جانب سے ’جوابی اقدامات‘ کا سخت انتباہ سامنے آیا ہے۔

گذشتہ سال یوکرین پر روسی حملے کے باعث یورپی داخلی سلامتی بھی متاثر ہوئی تھی جس کے بعد فن لینڈ اور ہمسایہ ملک سویڈن دہائیوں سے جاری عسکری عدم وابستگی ختم کرنے پر مجبور ہو گئے۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے کہا، ’کئی سال قبل ہم فن لینڈ کا رکن بننا ناقابل تصور سمجھتے تھے۔ اب وہ ہمارے اتحاد کے رکن ہوں گے، یہ تاریخ ہے!‘

’ہم فن لینڈ کے تحفظ پر نیٹو کی ترجیہات سے متعلق غلط روسی اندازوں کی گنجائش ختم کر رہے ہیں، فن لینڈ مزید محفوظ ہو گا۔‘

فن لینڈ کے وزیر دفاع انٹی کیکونین نے نیٹو ہیڈکوارٹرز کے سامنے فن لینڈ کا نیلا اور سفید پرچم لہرانے سے قبل اسے ’سب کی جیت‘ قرار دیا ہے۔

لیکن روس نے اس اقدام کو اپنی سلامتی اور قومی مفادات پر حملہ قرار دیا ہے۔

روس کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا، ’یہ فیصلہ ہمیں عملی اور تزویراتی لحاظ سے جوابی اقدامات پر مجبور کرتا ہے۔‘

فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت، نیٹو اتحاد کے آرٹیکل فائیو کے تحت ہے۔

یہ ایک اجتماعی دفاعی عہد ہے جس کا مطلب ہے کہ ایک رکن پر حملہ ’سب کے خلاف حملہ تصور ہوگا۔‘

یوکرین پر روسی صدر ولادی میرپوتن کے تباہ کن حملے کو دیکھتے ہوئے فن لینڈ کے رہنماؤں نے یہی ضمانت مانگی تھی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹینی بلنکن نے کہا، ’میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ شاید یہ ایک ایسی چیز ہے جس کے لیے ہم ولادی میر پوتن کا شکریہ ادا کر سکتے ہیں۔‘

طاقتور فوج

1939 میں خود سے کئی گنا بڑے ہمسائے سوویت یونین کے جنگی معرکوں میں فن لینڈ، جس کی روس کے ساتھ ایک ہزار300 کلومیٹر(800 میل) سرحد ہے، نیٹو سے الگ رہا۔

اب فن لینڈ کی نیٹو رکنیت سے اس اتحاد میں دو لاکھ 80 ہزار فوجیوں اور ہتھیاروں کی ایسی طاقت شامل ہوئی ہے جسے یورپ میں ہتھیاروں کا سب سے بڑا ذخیرہ کہا جائے گا۔

فن لینڈ کا تزویراتی محل وقوع کمزور بالٹک ریاستوں (اسٹونیا، لیٹویا اور لتھووینیا) سے بڑھتے ہوئے مسابقتی آرکٹک تک جانے والی سرحد پر نیٹو کے دفاع کو مضبوط بناتا ہے۔

نیٹو کے سینیئر فوجی کمانڈر ایڈمرل روب باؤر نے اے ایف پی کو بتایا کہ فن لینڈ نے اب تک نئے اتحادیوں سے اپنی سرزمین پر فوج تعینات کرنے کی درخواست نہیں کی۔

نیٹو حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جاری جنگ نے روسی افواج کو نقصان پہنچایا ہے لیکن نیٹو اس اقدام کے بعد مستقبل میں روسی ردعمل کا جائزہ لے رہا ہے۔

ترکی اور ہنگری نے، اپنی اپنی مختلف وجوہات کی بنا پر، فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کو تاخیر کا شکار کیا اور اس ضمن میں سٹاک ہوم کی پیش رفت تعطل کا شکار ہے۔

لیکن گذشتہ ہفتے ترک پارلیمان نے فن لینڈ کی آخری رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا۔

اس توثیق کو ایک سال سے کم عرصے میں مکمل کرنا اب بھی اس اتحاد کی حالیہ تاریخ میں سب سے تیز رکنیت سازی کا عمل ہے۔

نیٹو کو سرد جنگ کے اوائل میں سوویت یونین سے مقابلے میں تشکیل دیا گیا تھا جو کہ اتحادیوں کے نازی جرمنی کو شکست دینے کے فورا بعد شروع ہوا تھا۔

کیا سویڈن بھی نیٹو میں شامل ہو گا؟

چونکہ امید تھی کہ سویڈن کو بھی فن لینڈ کے ساتھ ہی رکنیت مل جائے گی، لہذا صرف فن لینڈ کی شمولیت اس اتحاد کے لیے ایک سخت گھونٹ بنی ہوئی ہے۔

سویڈن نے ہنگری میں امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرنے سے ہنگری کے رہنما وکٹر اوربان کو ناراض کیا جو، یورپ میں ولادی میر پوتن کے اتحادیوں میں سے ایک ہیں۔

سویڈن نے درجنوں مشتبہ افراد کو ترکی کے حوالے نہ کر کے اسے بھی ناراض کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترک صدر رجب طیب اردوغان نے مذکورہ مشتبہ افراد کا تعلق 2016 کی ناکام بغاوت کی کوشش اور دہائیوں سے جاری کردوں کی جدوجہد آزادی سے  جوڑا تھا۔

نیٹو کے سفارت کاروں کو امید ہے کہ اگر اردوغان اگلے ماہ انتخابات میں حصہ لیتے ہیں تو وہ شمولیت کے زیادہ اہل ہو جائیں گے اور جولائی2023 میں ولنیوس میں نیٹو سربراہ اجلاس سے قبل سویڈن بھی اس اتحاد کا رکن بن جائے گا۔

کیا یوکرین بھی نیٹو رکن بن سکتا ہے؟

یوکرین بھی نیٹو کی رکنیت کے لیے زور لگا رہا ہے لیکن مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اب بھی بہت دور کی بات ہے۔

یوکرین کے وزیر خارجہ دمتروکولیبا کے مطابق اس خطے میں سٹریٹجک سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اس اتحاد میں یوکرین کی رکنیت سے بہتر کوئی سٹریٹجک حل نہیں۔

دریں اثنا نیٹو کے ارکان کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کو ایسے  ہتھیار اور مدد فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں جو اسے روس کے ساتھ جنگ جیتنے کے لیے درکار ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ