فرانس سے پی ایچ ڈی کرنے والا پروفیسر قبائلی جھگڑے میں قتل

ڈاکٹر امجد ساوند جنہیں دو مسلح افراد نے فائرنگ کر کے قتل کیا، کے قبیلے ساوند کی سبزوئی قبیلے سے دشمنی چل رہی ہے، جس میں سات افراد پہلے ہی قتل ہو چکے ہیں۔

(اجمل ساوند فیس بک پیج)

سندھ کے ضلع کندھ کوٹ پولیس کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) سکھر کے شعبہ کمیپوٹر سائنسز کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اجمل ساوند کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا ہے۔  

سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ضلع کشمور عرفان سموں نے انڈپینڈنٹ اردو کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ڈاکٹر اجمل کا تعلق ساوند قبیلے سے ہے اور کچھ عرصہ قبل ان کا سبزوئی قبیلے کے ساتھ ایک قتل کے بعد جھگڑا شروع ہوا تھا۔

اس دشمنی کے باعث گذشتہ کچھ عرصے میں دونوں قبائل کے سات افراد قتل ہو چکے ہیں۔  

عرفان سموں کے مطابق : ’ساوند اور سبزوئی قبائل کے جھگڑے کے بعد ڈاکٹر اجمل ساوند کا خاندان گھوٹکی اور سکھر منتقل ہو گیا تھا، تاہم گاؤں میں ان کی زمینیں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اجمل گندم کی کٹائی کے لیے گاؤں آئے ہوئے تھے، جب جمعرات کو دو مسلح موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے انہیں قتل کر دیا۔

عرفان سموں نے بتایا کہ ڈاکٹر اجمل حملے کے وقت کندھ کوٹ شہر سے کچھ فاصلے پر واقع اپنے آبائی گاؤں سے شہر کی طرف کار میں سفر کر رہے تھے۔

اس خبر کے فائل ہونے تک واقعہ کا مقدمہ درج نہیں ہوا تھا۔ عرفان سموں کے مطابق تدفین کے بعد لواحقین کی مرضی سے مقدمہ درج کیا جائے گا۔

  

واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ پولیس کی بھاری نفری سبزوئی قبیلے کے گاؤں میں جاتی دیکھی جا سکتی ہے، لیکن گاؤں بالکل خالی نظر آ رہا ہے۔ 

عرفان سموں کے مطابق : ’پولیس کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف کارروائی کر رہی تھی لیکن جب اس قتل کی اطلاع ملی تو میں پولیس فورس کو اس میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے یہاں لے آیا۔

’لیکن ان (سبزوئی قبیلے) کو اندازہ تھا پولیس آئے گی اور اس لیے وہ گاؤں خالی کرکے کچے میں چلے گئے ہیں۔‘

 کندھ کوٹ کی غیر سرکاری تنظیم کائنات فاؤنڈیشن کے سربراہ احمد بخش چنا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مختلف قبائل کے درمیاں جھگڑوں میں کمی تو آئی ہے لیکن یہ سلسلہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔  

احمد بخش چنا کے مطابق : ’کندھ کوٹ میں سبزوئی قبیلہ انتہائی طاقتور سمجھا جاتا اور اسی لیے ان کے ساتھ جھگڑا شروع ہونے کے بعد ساوند کے لوگ گھوٹکی اور سکھر منتقل ہو گئے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عرفان سموں کے مطابق : ’پولیس کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف کارروائی کر رہی تھی جب اس قتل کی اطلاع ملی اور میں پولیس کو اس قتل میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے یہاں لے آیا۔‘  

ڈاکٹر اجمل ساوند نے 2015 میں فرانس کی یونیورسٹی جین مونٹ سینٹ ایٹین سے ای ہیلتھ مانیٹرنگ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی۔  

آئی بی اے سکھر کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف احمد شیخ نے واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر اجمل ساوند کے قتل سے نہ صرف آئی بی اے سکھر بلکہ پوری کمیونٹی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔  

واقعہ کے بعد جاری بیان میں ڈاکٹر آصف شیخ نے کہا : ’ڈاکٹر اجمل ساوند نہ صرف کمپیوٹر سائنسز کے اچھے سکالر تھے، بلکہ انہوں نے اپنی تحقیق، ٹیچنگ اور  دوسرے کاموں سے یونیورسٹی کی بھرپور خدمت کی۔

’وہ آئی بی اے سکھر کے ساتھ گذشتہ آٹھ سالوں سے منسلک رہے اور وہ انتہائی ملنسار، محبت کرنے اور سب کا خیال رکھنے والی شخصیت کے مالک تھے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان