پائلٹ پر لیزر لائٹ مارنے والے شخص کو دو سال قید کی سزا

امریکی ہوائی کمپنی ڈیلٹا ایئر لائنز کا مذکورہ طیارہ بحفاظت لینڈ کر گیا تاہم ایک کپتان کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد کئی گھنٹوں تک ان کی دائیں آنکھ کی بینائی متاثر رہی۔

29 اکتوبر 2021 کو، ریلی ڈرہم سے منیاپولس جانے والے ڈیلٹا ایئر لائنز کے طیارے کے پائلٹوں نے کہا کہ ان پر تین بار لیزر لائٹ ماری گئی (ٹویٹر، ڈیلٹا ایئر لاین)

امریکی ہوائی کمپنی ڈیلٹا ایئر لائنز کے طیارے پر لیزر لائٹ مارنے اور مسافروں کو ’ناقابل یقین خطرے‘ میں ڈالنے والے شخص کو دو برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔

مذکورہ واقعہ 2021 میں پیش آیا۔ امریکی ریاست وسکونسن کے وفاقی جج  نے جمعرات کو اس شخص کو دو سال قید کی سزا سنائی۔

 امریکی ریاست مینی سوٹا کے شہر روچیسٹر سے تعلق رکھنے والے 43 سالہ جیمز لنک نے رواں سال جنوری میں طیارے پر لیزر لائٹ ڈالنے کے جرم کا اعتراف کیا تھا۔

29 اکتوبر 2021 کو، ریلی ڈرہم سے منیاپولس جانے والے ڈیلٹا ایئر لائنز کے طیارے کے پائلٹوں نے کہا کہ ان پر تین بار لیزر لائٹ ماری گئی۔

انہوں نے بتایا کہ جب وہ وسکونسن کے شہر ریور فالز کے مغرب میں نو ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کر رہے تھے تو کاک پٹ میں نیلے رنگ کی لیزر لائٹ پڑی۔

وسکونسن کے شہرمیڈیسن میں امریکی اٹارنی کے دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ اس وقت پائلٹس نے ایئر ٹریفک کنٹرول کو رن وے تبدیل کرنے کی ہدایت کی تھی کیونکہ ’وہ نئے اقدامات بتانے کے لیے اپنے آئی پیڈز نہیں دیکھ پا رہے تھے اور لیزر لائٹ کی وجہ سے کاک پٹ میں بڑی ہلچل پیدا ہوگئی تھی۔‘

طیارہ بحفاظت لینڈ کر گیا تھا تاہم ایک کپتان کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد کئی گھنٹوں تک ان کی دائیں آنکھ کی بینائی متاثر رہی۔

ایئرٹریفک کنٹرول نے واقعے کی تحقیقات کے لیے مینی سوٹا سٹیٹ پٹرول طیارے کو طلب کیا لیکن اسی رات ریور فالز کے اوپر چکر لگانے پر اس کے پائلٹوں کو بھی نیلے رنگ کی لیزر لائٹ سے نشانہ بنایا گیا۔

بیان کے مطابق استغاثہ نے کہا ’طیارے میں نصب نگرانی والے آلات کا استعمال کرتے ہوئے وہ مشتبہ شخص کی شناخت کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ رابطہ کیا اور اس وقت تک مدعا علیہ سے رابطے میں رہے جب تک آفیسرز ان تک پہنچ نہیں گئے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عدالت کو دیے گئے ایک بیان میں طیارے کے کپتان نے لیزر کی ’تیز چمک‘ کا ذکر کرتے ہوئے اس کا موازنہ ’ایک تاریک کمرے میں اچانک تمام لائٹس آن کرنے‘ سے کیا، جب وہ فلائٹ آپریشن کے نازک مرحلے میں تھے۔

کپتان نے عدالت کو بتایا، ’اس نازک مرحلے کے دوران کوئی معمولی غلطی تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتی تھی۔‘

امریکی ڈسٹرکٹ جج ولیم ایم کونلے نے کہا کہ طیارے پر لیزر لائٹ مارنے کا عمل ’ناقابل یقین حد تک خطرناک اور لاپرواہی‘ تھا اور اس نے طیارے میں سوار ہر شخص کو ’ناقابل یقین خطرے‘ میں ڈالا۔

عدالت نے جیمز لنک کے ’بہت بڑے مجرمانہ ریکارڈ‘ کا بھی حوالہ دیا جس میں ’متعدد گھریلو حملے‘ اور 2017 کا ایک واقعہ شامل ہے جس میں اس شخص نے ’گرفتار کرنے والے افسر کی آنکھوں میں فلیش لائٹ ماری تھی۔‘

فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے اعدادوشمار کے مطابق 2021 میں طیاروں اور ہیلی کاپٹروں پر لیزر لائٹ مارنے کے واقعات ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے ہیں جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 41 فیصد زیادہ ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ