عید الاضحیٰ: کشمیر تک ضروری سامان پہنچانے کی بھارتی یقین دہانی

عید کے موقعے پر پابندیوں میں نرمی برتنے اور خوراک اور قربانی کے جانوروں کی فراہمی یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، گورنر ستیہ پال۔

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں  جانور فروش لاک ڈاؤن کے دوران گلیوں میں گھوم رہا ہے (اے ایف پی)

بھارت نے اپنے زیرانتظام کشمیر میں عید الاضحیٰ کے موقعے پر کرفیو اور دیگر پابندیوں میں نرمی کا وعدہ کیا ہے اور خوراک اور دیگر ضروری سامان پہنچانے کی یقین دہانی کی ہے۔

5 اگست کو بھارت نے جموں و کشمیر میں کرفیو نافذ کر کے اس کی خصوصی نیم خودمختار حیثیت ختم کر دی تھی جس کے بعد پوری وادی میں بحرانی کیفیت ہے اور لاک ڈاؤن اور مواصلاتی پابندیوں کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ بھارت کے ان اقدامات سے مسلم اکثریت رکھنے والی ریاست جموں و کشمیر دو وفاقی خطوں میں تقسیم ہو گئی ہے جبکہ اب بھارت کی دیگر ریاستوں سے غیرمسلم شہری بھی یہاں آباد ہو سکتے ہیں۔

ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر کے پاکستان کو مشتعل کر دیا ہے جو بھارت کی طرح کشمیر کے اس ہمالیائی خطے کا دعویدار ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ چین کی مدد سے بھارت کے اس یکطرفہ فیصلے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھائے گا اور بقول اس کے ’کشمیر میں جاری نسل کشی‘ کے خلاف اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن میں بھی آواز بلند کرے گا۔

اے پی کے مطابق بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے صحافیوں کو ایک انٹریو میں کہا ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقعے پر پابندیوں میں نرمی برتنے اور خوراک اور قربانی کے جانوروں کی سپلائی یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

 

گونر پال کا بیان بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کے اس الزام کے بعد آیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں تشدد اور لوگوں کے مرنے کی اطلاعات ہیں۔

نئی دہلی میں صحافیوں سے بات چیت میں راہل گاندھی نے کہا کہ کشمیر میں ’بہت غلط چیزیں ہو رہی ہیں‘ اور وزیراعظم نریندر مودی سے کشمیر کی صورتحال پر وضاحت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ادھر سری نگر میں بھارتی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے سنگ باری کی گئی ہے تاہم سکیورٹی فورسز کی جانب سے گذشتہ چھ روز کے دوران فائرنگ نہیں کی گئی۔

ہفتے کو ٹی وی پر نشر ہونے والی میڈیا رپورٹس میں لوگوں اور گاڑیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نظر آ رہی تھی۔

ڈائریکٹر جنرل پولیس دلباغ سنگھ نے سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا: ’معمولی پتھراؤ کے علاؤہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے جس سے موقع پر ہی نمٹا گیا تھا۔‘

 

دوسری جانب خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہفتے کے روز کرفیو میں وقفے کے دوران سڑکوں پر فوجیوں کی بڑی تعداد موجود رہی۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ بھارتی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی تھی۔ ان کے مطابق آٹھ ہزار کے قریب کشمیری کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

پیر کو منائی جانے والی عیدالاضحیٰ  بھارتی سکیورٹی فورسز کے لیے اگلا بڑا امتحان ہے جنہوں نے ایک ہفتے سے مسلم اکثریتی علاقے کو بند کر رکھا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان